محبوب کو عزت دیں


ویلنٹائن ڈے کے موقع پرایک نوجوان اپنی محبوبہ کے لیے سونے کا کڑا خریدنے جیولر کے پاس گیا، سنار نے پوچھا کیا اِس پر آپ اپنی گرل فرینڈ کا نام کھدونا پسند کریں گے، نوجوان نے ایک لمحے کے لیے سوچا پھر بولا کہ نہیں آ پ اِس پر لکھ دیں ’فقط تمہارے لیے جسے میں سچا پیار کرتا ہوں‘ ۔ سنار یہ سن کر بے حد متاثر ہوا ”صاحب، یہ تو واقعی بہت رومانوی بات ہوئی۔ “ نوجوان نے مسکرا تے ہوئے جواب دیا ”اصل میں یہ رومانس کم اور حقیقت پسندی زیادہ ہے، کل کو اگر میرا بریک اپ ہو گیا تو میں یہ کڑا کسی دوسر ی لڑکی کو دے سکوں گا! “

ویسے تو میں بھی اچھا خاصا حقیقت پسند ہوں مگر اِس نوجوان کی بات سُن کر تو میری آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے، ایسے نوجوان ہیرے ہوتے ہیں، اِن کی قدر کی جانی چاہیے۔ مگرحقیقت پسند ہونا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ بعض اوقات ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں حقیقت پسندی اور رومانیت دونوں یوں ’ایکسپوز‘ ہو جاتی ہیں جیسے راج کپور کی فلموں میں نو دریافت شدہ ہیروئین ہوا کرتی تھی! فرض کریں اگر کسی عورت کو کہا جائے کہ وہ ایک ملین ڈالر اور اپنے محبوب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلے تو وہ عورت کس کا انتخاب کرے گی!

جواب دینے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایک ملین ڈالر وہ رقم ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر پاس اتنے پیسے ہوں تو پھر آپ چاہے دنیا کے کسی بھی ملک میں ہوں آپ کو امیر آدمی سمجھا جائے گا۔ ویسے تو دولت کی کوئی حد نہیں مگر ایک ملین ڈالر سے پُر آسائش زندگی گزاری جا سکتی ہے بشرطیکہ آپ یہ پیسے اپنے سالے کو کسی کاروبار کے لیے ادھار نہ دے دیں۔ مدعے پر واپس آتے ہیں، ایک ملین ڈالر اور محبوب کے درمیان انتخاب کرناہو تو عورت کیا کرے گی؟

میں نے یہ سوال اپنے مرد دوستو ں کے سامنے رکھا تو اُن میں سے زیادہ تر کا خیال تھا کہ عورت ملین ڈالر رکھ لے گی اور محبوب کو چھوڑ دے گی کیونکہ محبوب نیا بھی مل جاتا ہے، ملین ڈالر روز روز نہیں ملتے! اب ظاہر ہے کہ یہ خالصتاً مردانہ جواب تھا جو کسی فیمنسٹ کو تو بالکل پسند نہیں آ سکتا۔ لیکن ایک دوست نے خاصا دانشماندانہ جواب دیا، اُس کا کہنا تھا کہ جب آپ یہ سوال کسی عورت کے سامنے رکھیں گے تو اُس کا مطلب ہوگا کہ عورت کے ذہن میں اپنے محبوب کی تصویر موجود ہے اورحقیقت میں بھی وہ محبوب اس کی دسترس میں ہے، سو ایسی عورت کبھی اپنے محبوب کے عوض ملین ڈالر کا سودا نہیں کرے گی، لیکن وہ عورت جس کا فی الحال کوئی محبوب نہیں، وہ شاید ملین ڈالر والی پیشکش قبول کر لے۔ ایک خاتون کولیگ نے بھی دلچسپ جواب دیا، اُس نے کہا کہ میں دنیا کو اپنے محبوب کے بارے میں نہیں بتاؤں گی، چُپ کرکے ملین ڈالر وصول کر لوں گی اور وہ پیسے اپنے دلبرجانی کے قدموں میں ڈھیر کردوں گی۔ میں نے اِس کی وجہ پوچھی تو ہنس کے کہنے لگی کیونکہ وہ شخص پہلے سے ہی کسی اور عورت کا محبوب ہے!

ویسے اِس سوال کی مزید کچھ صورتیں بھی ہو سکتی ہیں، مثلاً اگر ایک عورت اپنے محبوب کے ساتھ تو ہو مگر اُس کا محبوب کسی وجہ سے کنگال ہو جائے تو کیا ایسی صورت میں وہ عورت اپنے محبوب کو مشکل سے نکالنے کے لیے ملین ڈالر وصول کرکے محبوب کی جھولی میں ڈال دے گی اور خود محبوب سے دستبردار ہوجائے گی؟ سچی محبت کرنے والے اِس مسئلے پر اگر روشنی ڈال سکیں تو بہت ہی اچھا ہوگا۔ اسی سوال کو ذرا بدل کر دیکھتے ہیں، اگر عورت کا کوئی محبوب نہیں اور وہ ملین ڈالر وصول کر چکی ہے مگر وصول کرنے کے بعد اسے اپنے خوابوں کا شہزادہ مل جاتا ہے تاہم شرط یہ ہے کہ ملین ڈالر واپس کرنے پڑیں گے، ایسے میں وہ کیا کرے گی؟

محبت اور دولت کے درمیان انتخاب یقینا مشکل ہوتا ہے اور بہت سے لو گ شاید محبت کو دولت پر ترجیح دیں مگر اِس کی وجہ یہ نہیں ہو گی کہ وہ کوئی بہت سچے عاشق ہیں بلکہ اِس کی وجہ یہ ہوگی کہ انہیں سچ مچ کے ملین ڈالر نہیں ملنے اور انہیں پتا ہے کہ یہ بات محض مفروضے کی حد تک ہے۔ اگر کسی کے سامنے حقیقت میں ملین ڈالر رکھ دیے جائیں اور ساتھ میں اس کے محبوب کو کھڑا کر کے کہا جائے کہ اِن دونوں میں کسی ایک کا انتخاب کر لوتو اُس وقت عشق حقیقی کا بھاؤ معلوم پڑے گا۔

یہ سوال میں نے کچھ مردوں کے آگے رکھا تو انہوں نے نہایت بے شرمی سے کہا کہ وہ ایک ملین ڈالر صول کرکے محبوب کی تلاش میں لاس ویگاس کے لیے نکل کھڑ ے ہوں گے۔ ایک مرد عاقل نے البتہ قدرے بہتر جواب دیا اور کہا کہ میں یہ ڈیل لینے کی بجائے کوئی ایسا محبوب تلاش کروں گا جس کے پاس بے شک نصف ملین ڈالر ہی ہوں، لالچ بری بلا ہے!

میرا بھی یہی خیال ہے کہ اِس قسم کی ڈیل جس میں ملین ڈالر کے عوض محبوب چھوڑنے کی پیشکش ہو بظاہر تو خاصی حقیقت پسندانہ لگتی ہے مگر ایسی ڈیل کرکے عورت ہو یا مرد اپنی محبت کا سودا کر بیٹھتا ہے۔ ویسے بھی ہم تو وہ لوگ ہیں جنہیں کوئی ڈیل راس نہیں آتی، کچھ بھی کر لیں گھاٹے میں ہی رہتے ہیں، تو پھر کیوں نہ اپنے محبوب کے ساتھ رہیں، بغیرکسی ڈیل کے، آج ویلنٹائن ڈے ہے اُس کا بھی یہی تقاضا ہے، ووٹ کو تو عزت دے نہیں سکے، محبوب کو ہی عزت دے دیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

یاسر پیرزادہ

Yasir Pirzada's columns are published at Daily Jang and HumSub Twitter: @YasirPirzada

yasir-pirzada has 495 posts and counting.See all posts by yasir-pirzada

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments