اللہ تعالی آپ نے مجھے کیوں پیدا کیا؟


میرے پیارے اللہ تعالی مجھے آج بس آپ سے بات کرنی ہے مجھے آپ سے کچھ سوال پوچھنا ہیں۔ کیا میں پوچھ سکتی ہوں؟ آپ تو اس دنیا میں سب کی سنتے ہیں جو آپ کی بات مانتے ہیں۔ ان کی بھی جو آپ کو بھی نہیں مانتے۔ تو بس آج آپ میری بھی سن لیں۔ پیارے اللہ تعالی آپ تو ستر ماؤں بڑھ کر چاہنے والے ہیں تو پھر آپ نے مجھے بن ماں کا کیوں کردیا؟ آپ کو تو پتہ ہے نہ جن بچوں کے ماں باپ چھن جاتے ہیں ان پر تو ویسے بھی یہ زمین تنگ ہوجاتی ہے۔

اللہ تعالی آپ تو بچوں سے بہت پیار کرتے ہیں تو اللہ تعالی پھر آپ نے مجھے اتنی تکلیف کیوں دی۔ اللہ تعالی آپ سے پوچھنا تھا کیا دنیا میں کوئی بچہ جب درد سے کراہتا ہے تو کیا آسمان پر فرشتے بھی تڑپتے ہیں۔ کیا اس کی دب دبی چیخوں سے آسمان نہیں لرزتا۔ کیونکہ اس دنیا میں تو مجھے لگتا ہے انسان نہیں رہتے کیا پتہ میں جنگل میں ہوتی تو شیر یا چیتا مجھے چھوڑ دیتے۔ لیکن دنیا میں تو پتہ نہیں یہ کون سے وحشی درندے رہتے ہیں جو مجھ جیسے معصوموں کو نہ جینے دیتے ہیں نہ مرنے دیتے ہیں۔

اللہ تعالی آپ کوتو پتہ ہے میرا تو کوئی بھی نہیں میں کس کو اپنا درد بتاؤں؟ میں کیا کروں؟ میں کہاں جاؤں؟ آپ تو سب جانتے ہیں آپ کو تو سب پتہ ہے آپ کو پتہ ہے نا میرے ساتھ کیا ہوا؟ میں کیا کرتی اللہ تعالی ابھی تومیں بہت کم عمر ہوں مجھے تو بس یہ پتہ ہے کہ اس نے مجھے دھمکی دی تھی کہ میں نے اگر کسی کو بتایا تو وہ میرے ابو کو مار دے گا۔ تو اللہ تعالی میرے پاس تو کوئی اور بھی نہیں تو میں کیا کرتی؟

مجھے تو اب یاد بھی نہیں کہ میرے ساتھ کیا کیا ہوا۔ کیوں ہوا کیسے شروع ہوا، ہاں بس یہ یاد ہے کہ میں درد کی شدت سے بے ہوش ہوجاتی تھی اور جب ہوش آتا تو مجھ پر نئی قیامت منتظر ہوتی۔ اور قیامت بھی کیسی جس کی شدت ہربار سے زیادہ ہوتی تھی ایسے کیسے ہوسکتا ہے کہ ان کو میرے رونے پر میرے تڑپنے پر رحم نہیں آیا۔ کیسے یاد نہیں آیا ان کے گھر میں میرے جتنے بچے موجود ہیں۔ کیسے نہیں سوچا میں تو اس شیطان کی پوتی کی عمر کی ہوں گی۔

کیوں اللہ تعالی کیوں نہیں سوچا؟ اتنی وحشت کیوں اتنی بے حسی کیوں۔ تو اللہ تعالی کیا اس سے بھی بھیانک ہوسکتی ہے قیامت؟ میرا سر چکراتا رہتا ہے میرے پیروں میں جان نہیں رہی میرے ہاتھ کانپتے رہتے ہیں میرا دل ڈوبتا رہتا ہے۔ میں سو نہیں سکتی جاگ نہیں سکتی میں کہاں ہوں مجھے پتہ کیوں نہیں چلتا مجھے۔ میرے اعصاب جواب دیتے جارہے ہیں۔ اللہ تعالی میں تو بہت چھوٹی ہوں ابھی تو مجھے گناہ ثواب کا پتہ نہیں تو پھر مجھے اتنی چھوٹی سے زندگی میں جہنم کی سزا کیسے مل سکتی ہے۔

میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا میرے بھی چھوٹے چھوٹے سے خواب تھے جو اب سب ٹوٹ گئے ہیں۔ بس میرے ارد گرد ان کی کرچیاں ہیں جن سے میرا وجود چھلنی ہوگیا ہے۔ میرے جسم پر پڑے نیل میری روح پر پڑے گھاؤ سے تو کم ہیں۔ اللہ تعالی اتنی بار میں تڑپی ہوں کہ میں بس اب تڑپنا بھول گئی ہوں۔ اتنی بار سسکی ہوں کہ بس اب میرے آنسو خشک ہوگئے ہیں۔ میرے پیارے اللہ میاں کاش مجھے کینسر ہوتا تو میں تڑپ ٹرپ کر سسک سسک کر مرجاتی۔

اب تو مجھے ایسا روگ ہے کہ میں نہ جی سکتی ہوں نہ مرسکتی ہوں۔ بس آپ سے مجھے یہ پوچھنا ہے کہ آپ ان ظالموں کو سزا دیں گے نہ جنہوں نے مجھ سے میرا بچپن چھین لیا جنہوں نے مجھ سے میری معصومیت چھین لی۔ پلیز پلیز پیارے اللہ تعالی ان سب درندوں کو جہنم کی آگ میں جلادینا تو شاید مجھے کچھ سکون مل جائے اور میں کیا کہوں اللہ تعالی بس اتنا ہی کہ اللہ تعالی آپ نے مجھے کیوں پیدا کیا؟ َ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments