معروف ترقی پسند دانشور اور کالم نگار ڈاکٹر لال خان انتقال کر گئے


پاکستان میں بائیں بازو کی سیاست کو نئے رجحانات اور طریقہ کار سے روشناس کروانے والے ممتاز مارکسی استاد، ترقی پسند دانشور، کالم نگار کامریڈ ڈاکٹرلال خان ڈیڑھ سال تک کینسر سے جنگ لڑنے کے بعد 64 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی نماز جنازہ ہفتے کے روز(22 فروری) سہ پہر تین بجے ان کے آبائی گاؤں بھون (ضلع چکوال) میں‌ ادا کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ مارکسی دانشور اور انقلابی رہنما کامریڈ ڈاکٹرلال خان جن کا اصل نام ڈاکٹر تنویر گوندل تھا آج لاہور میں انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر لال خان ’طبقاتی جدوجہد‘ کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ اُنہوں نے انقلابی جدوجہد کا آغاز طلبہ سیاست سے کیا اور جلد ہی مارکسی نظریات کی طرف راغب ہو گئے۔ ڈاکٹر لال خان نے نشتر میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور پھر نیدر لینڈ سے میڈیکل کی مزید تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان واپس آ گئے۔ کچھ عرصہ میڈیکل کی پریکٹس کے بعد ڈاکٹر لال خان دائیں بازو کی سیاست میں عملی طور پر شامل ہو گئے اور پاکستان میں انسانی مساوات کے لئے مثالی جدوجہد کی

ڈاکٹر لال خان نے ضیا آمریت کے دور میں قید و بند کی بد ترین صعوبتیں برداشت کیں اور آخر کار مارشل لا حکومت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد انہیں کئی سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑا۔ وہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک مارکسزم اور انقلابی سوشلزم کے پرچم تلے محنت کش طبقے کے تاریخی مفادات کی جنگ میں ایک انتھک سپاہی کی حیثیت سے مصروف عمل رہے۔ انہوں نے سوویت یونین کے انہدام کے بعد نہ صرف تنظیمی حوالے سے انقلابی پارٹی کی بنیادیں تعمیر کیں بلکہ نظریاتی میدان میں بھی اپنی بے شمار تصانیف کے ذریعے پوری جانفشانی سے مارکسزم کے دفاع، تشریح اور ترویج کا عمل جاری رکھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments