عورت مارچ کو کوئی نہیں روکےگا: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ


لاہور ہائیکورٹ نےعورت مارچ پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کی ریلی کو کوئی نہیں روکے گا۔ آزادی اظہار پر پابندی نہیں لگ سکتی۔

سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سماجی کارکنان کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر 8 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں میں ’’عورت مارچ‘‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے جسے رکوانے کیلئے اظہر صدیق ایڈووکیٹ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

آج ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایسا تاثر پیدا ہوا کہ درخواست سماعت کے لیے منظور ہوئی ہے جو درست نہیں۔ آزادی اظہار پر ایسے پابندی نہیں لگ سکتی۔

درخواست دائر کرنے والے اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ عورت مارچ کو روکنے کے حوالے سے دلچسپی نہیں رکھتے۔ مارچ کا انعقاد بالکل کیا جائے لیکن جن باتوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، پہلے وہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں۔

کیس میں فریق بننے والی خواتین کے حقوق کی علمبردار حنا جیلانی نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مارچ خواتین کی حقوق کے لیے ہے۔ درخواست گزار سوشل میڈیا پر اس کي تشہیر پر پابندی کيوں چاہتا ہے۔

حنا جیلانی نے موقف اپنایا کہ پہلے بھی مارچ ہوا جو پر امن تھا۔ ہم اس پر پابندی بالکل برداشت نہیں کریں گے۔ میرا خیال ہے کہ ان جیسے لوگوں سے زیادہ ہمیں پتہ ہے کہ پروقار کیسے ہوا جاتا ہے۔ ہم اپنے ماں باپ سے سیکھ کر آتے ہیں۔

حنا جیلانی کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراضات کيے جانے کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو 3 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر ديا۔ ۔چيف جسٹس ہائیکورٹ نے پوليس سے ريلی کو دی جانے والی سيکيورٹی پر بھی رپورٹ طلب کر لی۔

واضح رہے کہ اظہر صدیق کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ خواتین کے حقوق سمیت بنیادی حقوق کیلئے قوانین موجود ہیں۔ عورت مارچ کو ریاست مخالف گروہوں کی جانب سے فنڈنگ کی جاتی ہے۔ ان کا خفیہ ایجنڈا ہے جس کے تحت ملک میں انارکی، فحاشی اور نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 2019 کے عورت مارچ کی تحقیقات کی جائیں تو معلوم ہوجائے گا کہ یہ صرف ریاست مخالف سرگرمی کے علاوہ کچھ نہیں ہے جس کا مقصد عورت کی پاکدامنی کو داغدار کرنے اور اسلام کا تاثر مسخ کرنا ہے۔ اسی حوالے سے نجی ٹیلی ویژن پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو مکمل حقوق حاصل ہیں اور اس وقت قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے 60 خواتین ہیں۔

اسی پروگرام میں قانون دان اور سماجی کارکن حنا جیلانی نے اظہر صدیقی کا موقف یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے خیال میں فحاشی ان کے دماغ میں ہے اور کوئی بھی ذی شعور آدمی ان کی بات سے اتفاق نہیں کرے گا۔ عورت مارچ کے خلاف درخواست سستی شہرت حاصل کرنے کا ہتھکنڈا ہےجو عدالت سے مسترد ہوگی۔ عورت مارچ ہمارا بنیادی حق ہے اور جو خواتین اس میں شرکت کر رہی ہیں انہوں نے بنیادی انسانی حقوق کیلئے پوری زندگی جدوجہد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ سماجی تنازع کھڑا کرنا چاہتے ہیں مگر میں ان سے کہنا چاہتی ہوں کہ خواتین نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے بڑی جدوجہد کی ہے اور ان حقوق کی حفاظت کرنا بھی جانتی ہیں۔ مخالفین کے اعتراضات میں کسی قسم کا وزن نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments