مگس کو باغ میں جانے نہ دیجو


مگس کو باغ میں جانے نہ دیجو
کہ ناحق خون پروانے کا ہوگا

اس شعر میں کسی دور اندیش شاعر کونہ جانے کتنے دور کی سوجھی کہ مگس (شہد کی مکھی) کے کسی بھی باغ میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔ وجہ یہ ٹھہری کہ مگس باغ سے پھولوں کا رس لے کر شہد بناتی ہے پھر اس کے چھتے سے موم بتیاں بنتی ہیں اور ان کے جلنے سے پروانے موت کا شکار ہوکر ”ستی“ ہوجاتے ہیں۔ ۔ شاید اسی خاطر اس غیر فطری ڈیمانڈ کے حامل شعر کو کوئی شاعر اپنے سر لینے پہ تیار نہ تھا پر اہلِ سخن نے بزورِ شمشیر اس شعر کے کہنے کی تہمت میرِ سخن، میر تقی میر پر دھر دی۔

خیر شاعر کے مگس کو باغ سے بے دخل کرنے کے نظریے نے سبھی کو انگشتِ بدنداں کردیا۔ بالکل ایسے جیسے کبھی جان ڈالٹن نے ایٹم کے ناقابلِ تقسیم ہونے اور افلاطون نے زمین ساکن ہونے کی تھیوریز پیش کیں۔ تاہم اک عرصہ بعد تھامسن اورکوپرنیکس نے ان نظریات کو رد کرکے ایٹم کو قابل تقسیم اور زمین کو متحرک قرار دیا۔ لیکن دو سو برس تک میر کے نظریہٗ مگس کو رد کرنے کی کسی سخن ور کوہمت نہ ہوئی۔ آخر کار اس برس نمل کی بابت منعقدہ تقریب میں ”نحل“ کا نہ صرف ذکرِ خیر چلا بلکہ شاعر کی مگس کوباغ میں نہ جانے دینے کی شہرہٗ آفاق تھیو ری کا مدلل ارتداد بھی پیش کر دیا گیا۔

یوں اب مگس بخت رسا ٹھہرکر لائقِ تہنیت ہے کہ اسے دو سو سال بعد کسی اسلامی ریاست کے حکام کی طرف سے باغ میں جانے کا ”پروانہ“ مل ہی گیا۔ یہی نہیں بلکہ مگس کی طویل محرومیوں کے ازالہ کی خاطر بیری کے باغات کی نشونما اورآبیاری کے منصوبوں سے بھی پردے اٹھائے گئے اور اسے اقتصادی استحکام اور قرضوں کی ادائیگی کا پیش خیمہ قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ یہ تصور اک پرانی حکایت سے ماخوذ ہے جس میں اک قرض خواہ سڑک پر کیکر اگاتا ہے تاکہ روئی سے بھری ٹر الیوں سے روئی کیکر کی شاخوں میں اٹکے گی۔

بلا شبہ اب میر سے منسوب، مگس اور باغ میں گھُس بیٹھنے کا نظریہ اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے۔ اب مگس بیری سمیت ہر قسم کے سبز باغات میں جانے کو آزاد ہے۔ پھر دور جدید میں موم بتی کی حاجت بھی قصہٗ پارینہ ہوئی اور پروانوں کے جل مرنے کا اندیشہ بھی جاتا رہا۔ لہٰذا اب مذکورہ شعر کو یوں لکھا اور پڑھا جا سکتا ہے ”
مگس کو باغ میں اب جانے دیجو۔ نہیں اب خون پروانے کا ہوگا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments