”غیرت مند “مردوں سے التجا


آج کل ہمارے ہمارے معاشرے کے مردوں کی غیرت کو ”عورت مارچ“ نامی احتجاجی تحریک نے داؤ پہ لگایا ہوا ہے۔ بندہ نا چیز یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ عورتوں کا اپنے حقوق کے حصول کے لئے احتجاج کرنا مردوں کی غیرت کو کیسے ٹھیس پہنچا رہا ہے۔ علاوہ ازیں مردوں کے ہاں لفظ ”غیرت“ کی تعریف کیا ہے؟ اس موضوع کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کیا غیرت نام کی چیز صرف عورتوں کے لئے مختص ہے یا اس کا اطلاق معاشرے کے ہر فرد پر یکساں طور پر ہوتا ہے؟

معاشرے کے ایک طبقہ میں یہ بے چینی پائی جاتی ہے کہ عورتوں کا احتجاج کے لئے گلی کوچوں اور سڑکوں پہ نکلنا ”بے حیائی“ کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ خصوصی طور پر اس احتجاج میں استعمال ہونے والے نعرے اور پلے کارڈ معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ اس خاص طبقہ کی رائے درست ہو اور یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ یہ رائے انہوں نے ”پدر شاہی“ سے متاثر ہو کر قائم کی ہو۔ ہمارے معاشرے میں پدر شاہی نظام ایک طویل عرصے سے رائج ہے اور بعض اوقات ہم اسے مذہب اسلام سے جوڑ کر بھی پیش کرتے ہیں۔ البتہ پدر شاہی اور اسلام دو علیحدہ نظام معاشرت ہیں جو ہمارے ہاں ایک دوسرے میں بری طرح سے گڈ مڈ ہو چکے ہیں۔

جب بھی خواتین مردوں کو حاصل طاقت اور اختیار کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو ہمارے معاشرے کے مردوں کو ایک دم سے غیرت اور عزت کا ”ابال“ آ جاتا ہے۔ نا جانے کیوں معاشرے کے ایک خاص طبقہ کو عورت کے اپنے حقوق کے لئے نکالے گئے جلوس میں بے حیائی اور فحاشی نظر آنا شروع ہو جاتی ہے اور انہیں لگتا ہے کہ ہمارے معاشرے کی اقدار کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اپنی معاشرتی اقدار کے دفاع میں اس وقت بھی وہ خاص طبقہ بڑی شد و مد سے فیس بک اور ٹوئٹر پر اپنے ناصحانہ اور جارحانہ انداز میں لکھنے میں پیش پیش ہے۔ ایک منٹ لئے بغیر یہ سمجھ لیا جائے کہ اپنی دانست میں بالکل ٹھیک کر رہے ہیں اور وہ واقعی معاشرے کو بگاڑ سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کے لئے کچھ سوالات پیش خدمت ہیں۔ امید ہے وہ اپنے آپ سے مخاطب ہو کر جواب ضرور دیں گے۔

ہمارے ملک میں ہر سال ایک ہزار سے زیادہ خواتین غیرت کے نام پر قتل ہو جاتی ہیں۔ آپ میں سے کتنے لوگ اس غیر انسانی اور وحشیانہ عمل کے خلاف سڑکوں پر نکلے؟ فیس بک اور ٹوئٹر پر قاتلوں کی مذمت کی؟ یا اس عمل کو معاشرے کے لئے ناسور قرار دیا ہو۔ ہماری بچیاں جب سکول اور کالج جا رہی ہوتی ہیں تو پیدل چلتے مرد سے لے کر کار پر سوار مرد تک، ہر مرد اپنے انداز سے ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ آپ میں سے کتنے لوگوں نے احتجاج کیا کہ ہماری گلیاں اور شاہرائیں ہماری بچیوں کے لئے محفوظ ہونی چاہیئں تاکہ وہ اپنی زندگی ذہنی آسودگی اور آزادی سے گزار سکیں۔

کیا آپ کے مشاہدہ میں کبھی یہ بات نہیں آئی کہ کس طرح بازار میں با پردہ بلکہ برقع پہنے خواتین کو بھی مرد گھورتے ہیں اور اپنی آنکھوں کو بطور ایکسرے مشین استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ آپ نے کبھی کسی فورم پر آکر اس عمل کو روکنے کی کوشش کی؟ تیزاب گردی کا شکار بھی عمومی طور پر خواتین ہی ہوتی ہیں اور مرد ہونے کے ناتے شاید ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ایسی خواتین کس کرب سے گزرتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی ایک لمحے کے لئے یہ سب سوچا ہے کہ جب ایک مجبور اور غربت کی چکی میں پسی ماں اپنے بچوں کے لئے روزی روٹی کمانے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے ایک ہی دن میں کتنی بار ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ سوچئے اور ان سوالات کے جوابات اپنے آپ سے پوچھئے اور پھر فیصلہ کیجئے کہ اصل میں ”غیرت“ کیا چیز ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments