علیل جبری نظریہ، حرافہ اور میری مرضی


یہ محض اس علیل جبری نظریے کی محدود عقل ہے جو اس سے مراد محض جنسی اعضا لیتی ہے۔ گر مرد کا سر، ہاتھ پاؤں اللہ کی امانت ہوتے ہوئے، اسے ہر حرکت کے لیے کسی سے پرمٹ لینے کی ضرورت نہیں تو یقین جانیے یہ پرمٹ عورت کو بھی درکار نہیں، کیوں کبھی کسی زنا کار، کسی مجرم، کسی مرد کے لیے یہ آوازنہیں اٹھی کہ تیرا جسم اللہ کی مرضی وہ اس لیے کہ تخلیق اول اور انسان محض مرد کو سمجھا جاتا ہے ورنہ کوئی تو اس سرخیل علیل جبری میاں سے پوچھتا کہ میاں جن عورتوں کے سر پہ ہٹ ڈرامے کرتے ہو کبھی انہیں مشورہ کیوں نہیں دیا کہ بی بی گھر بیٹھو اور مرد کی کمائی میں گزارا کرو، قرآن پڑھو، بچے پالو۔

کبھی یہ کیوں نہیں کہا کہ شراب کے پیگ لگا کر ٹی وی پہ ہذیان بکتے ہو تیرا بدن اللہ کی مرضی۔ چلیے اپنے اسی علیل جبری نظریے کے تحت جسم سے مراد جنسی اعضا ہی لیتے ہوئے ڈاکٹر کی کلینک پہ چلتے ہیں یہ معروف گاینا کولوجسٹ، جس کے سامنے خاتون زندگی و موت کی جنگ لڑ رہی ہے، کیس still birth کا ہے خون ضرورت سے زیادہ بہہ چکا اور مریضہ کی Hysterectomyضروری ہے، شوہر انکار کردیتا ہے کہ وہ آپریشن کی اجازت نہیں دے گاکہ اسے ایک بیٹا درکار ہے تو کیاخاتون خاموشی سے سرجھکا کر موت کو گلے لگا لے؟

تو جناب میرا جسم مری مرضی میرا فیصلہ۔ اسی نوعیت کا دوسرا کیس دیکھئے : خاتون اسی حالت میں ہے اور شوہر کے پاس حق انکار، عورت اپنا حق استعمال کرکے پیپر سائن کردیتی ہے۔ مرد کی انَا کی دم پہ پاؤں آیا، جان بچ گئی مگر طلاق ہوگئی۔ اب خاندان میں آنے والی پیچیدگیوں اور بچوں کو دیکھتے فیصلہ ہوا کہ اسی مرد سے دوبارہ شادی کردی جائے۔ حلالہ ضروری تھا، مولوی صاحب حاضر، آسمان نہیں ٹوٹا کسی نے ملا کونہیں کہا میاں مولوی تیرا جسم اللہ کی مرضی۔

سو جناب میرا جسم میری مرضی۔ چلیے اسی کلینک کا تیسرا کیس دیکھتے ہیں آپ کے ماتھے پہ پسینہ آجائے گا: یہ شادی کی صبح کی دلہن ہے جو خون میں لت پت لائی گئی ہے اور اندرونی کئی ٹانکوں سے جان بچائی گئی، لڑکی کمسن تھی اور پردہ بکارت مریضانہ حالت میں، جس کے لیے سرجری درکار تھی، پڑھ لیجیے کسی ڈاکٹر سے پوچھ لیں ایسے مسائل کئی خواتین کو در پیش ہیں مگر شوہر کو مردانگی کا ثبوت دکھانا تھا سو قربانی قبول ہوئی۔ نہیں جناب یہ میریٹل ریپ منظور نہیں۔

میرا جسم میری مرضی۔ آپ کے ساتھ ایک کنٹریکٹ ساین ہواہے، طوق غلامی نہیں آپ بھی اس کی پاسداری کیجیے تو ہی ہم کرسکیں گے، یہ جسم آپ کی لیبارٹری نہیں۔ چلیے ایک چوتھا کیس دیکھتے ہیں : لگاتار اوپر تلے چار بیٹیاں، ڈاکٹر کی وارننگ کے باوجود کہ خاتون اب یہ زچگی کا بارنہیں اٹھا سکتی جان کو خطرہ ہے مگر پھر حاملہ ہے مرد کے لیے بیٹا پیدا کرنے کواور یا تو بچہ جان سے جاتا ہے یا ماں اور کئی کیسز میں پانچویں بھی بیٹی ہے اور یہ عورت باقی کی عمر کئی امراض میں گزارے گی اور مرد کسی جوان الھڑ چہرے کے پیچھے باہر منہ مارے گا سو جناب میرا جسم میری میرا فیصلہ۔

اور اس علیل جبری طبقے کی رتی تولہ عقل کو اکیس توپوں کی سلامی جو سمجھتے ہیں کہ وہ ڈاینو سار کی نسل سے ہیں، اگر بیٹا پیدا نہ کیا تو معدوم ہوجائیں گے۔ ایک اور عام مسئلہ و مثال حاضر ہے شوہر بدکار ہے زناکار بیوی کو ڈاکٹر وارننگ کرتی ہے کہ شوہر کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہو ورنہ شدید نقصان اٹھاؤ گی۔ سوال اٹھاتے ہی مرد اسلام کا چوغہ پہن کر آجاتا ہے اور فرشتے لعنت کے لیے لے کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ نہیں جناب میرا جسم میری مرضی۔

یہ محض چند مثالیں ہیں، محض جو بتاتی ہیں کہ میرا جسم میری مرضی کافرانہ نہیں منطقی اور جائز حق ہے۔ آپ نہ دیں یہ حق ہم لے کر پیدا ہوئے اور وقت خود انہیں ہماری جھولی میں ڈال دے گا اور حرف آخر گر اس کے باوجود ہمارا یہ مطالبہ آپ کو کفریا بغاوت لگتا ہے تو لگا کرے۔ ہمارے کفر کا فیصلہ کرنے کا حق آپ کو نہیں۔ یہ اللہ اور بندے کا اپنا معاملہ ہے، کافروں کے سر پہ سورج بھی چمکتا ہے، چاند بھی نکلتا ہے، پھول بھی ہمیں دیکھ کر مسکراتے ہیں، بارش بھی گنگناتی ہے اور انہی کافر عورتوں کی گود میں تمہارے بچے بھی موجود ہیں، سو آپ ان آگ لگانے والے پرندوں کا کام کیجیے، مزید بھڑکئے، اور بھڑکاتے جائیے، باقی کام قدرت خود ہی کر لے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments