پاکستان کی آدھی آبادی گالیوں کی زد میں کیوں؟


فیس بک، ٹویٹر اورسوشل میڈیا کے دوسرے فورمز پر مرد حضرات خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں ہر روز الٹی سیدھی باتیں پوسٹ کرتے ہیں۔ یہ لڑکی بے حیا ہے، فلاں بے شرم ہے، لڑکیاں تو ہوتی ہیں دھوکے باز اور فراڈ ہوتی ہیں۔ ہر روز سوشل میڈیا پر اس طرح کی باتیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ہر روز اس طرح کی پوسٹ دیکھ کر میرا خون کھول اٹھتا ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا ہم ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ حقیقت ہے کہ لڑکیاں دھوکے باز ہوتی ہیں؟

پیدائش سے آج تک ہمارے دماغوں میں معاشرے نے خواتین کا امیج ہی ایسا بنایا ہوا ہے؟ ہمارے دماغوں میں اتنی گندگی اور غلاظت بھر دی گئی ہے کہ ہم دنیا کی تمام خواتین کے بارے میں سوچتے ہی ایسا ہیں؟ یہ تو ایسی ہے، یہ تو ویسی ہے؟ یہ تو ہے ہی بدچلن؟ سوچیں جب ہم اس طرح کے ریمارکس دے رہے ہوتے ہیں کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہمارے گھروں میں بھی بہنیں، بیٹیاں اور بیویاں ہیں؟ کوئی ہمارے گھر کی طرف اشارہ کرے تو کیسے لگے گا؟ لیکن ہم ہر روز کسی نہ کسی خاتون کو ضرور ٹارگٹ کررہے ہوتے ہیں۔ کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہمارے دماغ میں کس قدر غلاظت اور گندگی ہے؟

جب ہمارے معاشرے کا مرد اس طرح کے خیالات خواتین کے بارے میں رکھے گا اور جب اس کی شادی کسی خاتون سے ہوگی تو سوچیں وہ اس خاتون کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرے گا؟ اب وہ خاتون اس کی بیوی ہے لیکن وہ اسے کس نگا ہ سے دیکھے گا؟ ہمارے معاشرے میں گھریلو تشدد کی یہ ایک سب سے بڑی وجہ ہے؟ اس معاشرے میں خواتین کے ساتھ ہونے والے بدترین سلوک کی یہ جڑ ہے؟ ہماری نفسیات میں جب خواتین کا احترام نہیں تو کیسے ہم ان کا احترام کریں گے۔

یہ خواتین انسان کی تخلیق کی وجہ ہیں، ہم انہی خواتین کی وجہ سے دنیا میں آتے ہیں اور پھر انہی پر ظلم کرتے ہیں، کیوں؟ وہ جو مرد کو تخلیق کرتی ہیں وہ کیوں صرف مرد پر انحصار کریں اپنے آپ پر انحصار کیوں نہ کریں؟ ہم نے خواتین کے اندر خوف اور ڈر بٹھا دیا ہے؟ ہاؤس وائف سوچتی ہے میرا خاوند مجھ پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اگر اس نے مجھے چھوڑ دیا تو میرا کیا ہوگا؟ ہوسکتا ہے وہ آواز اٹھانا چاہتی ہو لیکن خاموش ہے؟

ہم نے سوچ کہ جس بھی لڑکی یا خاتون کو ہم دیکھتے ہیں فوری دماغ میں گھٹیا سوچ کیوں آجاتی ہے؟ ہمارے دماغ کا سوفٹ وئیر ہی ایسا بنا دیا گیا ہے کہ ہم نے اچھا سوچنا ہی نہیں؟ سوچیے کہ خواتین کے خلاف ہمارے دماغ میں نفرتیں کیوں بھری پڑی ہیں؟ جب ایک لڑکی، بچی یا خاتون کے ساتھ ریپ ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار صرف وہ نہیں جو ایسی گھٹیا حرکت کرتا ہے بلکہ تمام معاشرہ ہم سب اس ریپ کے ذمہ دار ہیں؟ گھر میں بیوی پر تشدد ہورہا ہے اور بچہ یہ مناظر دیکھ رہا ہے؟ اب جب بچہ بڑا ہوگا تو وہ دوسری خواتین کے ساتھ کیسا سلوک کرے گا؟

پاکستان میں مرد کو اپنا وژن بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ سوچیے! وہ خواتین جو گھر کاچولھا جلانے کی خاطر دفتروں میں کام کرتی ہیں، وہ کیا کیا باتیں نہیں سہتیں؟ ہم انہیں آوارہ اور بدچلن تو کہہ دہتے ہیں کیا کبھی ہم نے ان کے دکھ اور مشکلات کو محسوس کیا؟ جس دین اسلام کا سہارا لے کر ہم خواتین کے بارے میں بات کرتے ہیں وہ دین اسلام تو عورت کو غلامی سے آزاد کرنے کی بات کرتا ہے۔ عورت کو پابند سلاسل کرنے کا نام اسلام نہیں ہے؟

سوچیے! جب پاکستان کی آدھی آبادی کو گھر بٹھا دو گے انہیں اپاہج بنا دو گے تو کیسے ترقی ممکن ہو گی؟ وقت آگیا ہے کہ اس ملک کی خواتین مرد کے شانہ بشانہ چلیں، تعلیم حاصل کریں، نوکری کریں، ڈاکٹر، انجینئیر اور اینکرز بنیں۔ یہ قوم کا غرور بنیں نہ کہ ہر وقت ہم خواتین کو گالیاں دیتے رہیں۔ آج عورت مارچ کر کے خواتین خوف اور ڈر کو شکست دے رہی ہیں اس وقت ہمیں ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ بیٹی کی کہانی؟ بہن کی کہانی؟ بیوی کی کہانی؟ ماں کی کہانی؟ ان تمام کہانیوں کو غور سے دیکھیں اس میں بڑے درد، دکھ اور تکالیف ہیں۔ ان مسائل سے نجات دلانے کی خاطر مرد کو عورت کا حوصلہ بڑھانا چاہیے کیونکہ مرد اور عورت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ سوچیے! عورت نہ ہوتی تو مرد ہوتا؟ ہمارے ذہنوں اور دماغوں میں خواتین کے حوالے سے جو دقیانوسی خیالات فیڈ کیے گئے ہیں ان کو اب نکال باہر کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اپنی خواتین کو گالیاں دینے کی بجائے ان پر فخر کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments