وفاق المدارس اور کورونا وائرس


وفاق المدارس العربیہ نے کرونا وائرس جیسے عالمگیر ایشو پر بھی ہماری توقعات کے عین مطابق ایسی ”وکھری بات“ کی ہے، جس کی نظیر کسی بھی تعلیمی نظم میں نہیں مل سکتی۔

بحیثیت طالب علم میں کسی بھی زاوئیے سے اس فیصلے کے حق میں نہیں کیونکہ میں نے اگر پورا سال پڑھا ہے اور آپ نے پڑھایا ہے تو صرف دو دن میں تمام پرچے ہوسکتے تھے، یا پھر شوال کی کوئی ایک تاریخ دے کر پندرہ دن میں نتیجہ اور نیا داخلہ ہوسکتا تھا، ذرا دل تھام کر بتائیے کہ ایک غریب طالب علم جو الائی سے آیا ہے یا گلگت کوہستان کسی بھی دور کے علاقے سے وہ پانچ اپریل تک کہاں رہے گا؟

ظاہر سی بات ہے مدرسہ میں ہی رہے گا اور اکثر مدارس اور وفاق کا اعلامیہ بین السطور بتا چکے ہیں کہ تب تک آپ امتحانات کی تیاری میں مشغول رہیں، اس ”نوٹ“ کو ناظمِ تعلیمات اور دارالاقامہ کس طرح سے لیتے ہیں یہ ہر مدرسہ کا طالب علم جانتا ہے۔

کیا کرونا وائرس صرف امتحانی اکٹھ پر ہی اثرانداز ہوتا ہے، ویسے جو طلباء ”تب تک“ مدرسہ میں رہیں گے کیا کرونا ان کے قدموں تلے پر بچھائے گا؟

جو دور دراز کے مدارس میں مقیم ستر فیصد طلباء ہیں وہ کہاں جائیں گے؟

یقینا مدارس میں ہی رہیں گے اور انتظار کی سولی پہ ”تب تک“ لٹکے رہیں گے ”جب تک“ حضرات دوبارہ کوئی نیا شگوفہ نہیں چھوڑتے۔

دوہزار تین سے بائیولوجیکل وار پہ ہر سال ایک مووی ریلیز ہوتی آرہی ہے کوئی سی بھی ایک مووی دیکھیں کرونا وائرس سمجھ آجائے گا، ہمارے ہاں الحمدللہ حالات بہتر تھے اور بہتر ہیں، اس ملک میں ٹُلّا اگر بیس روپے لے لے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہوجاتی ہے تو کرونا کے کسی ایک بھی تڑپتے ہوئے مریض کی خدانخواستہ اطلاع بھی ہوتی تو ہمارے جانباز صحافیوں نے سر دھڑ کی بازی لگا کر اس تڑپتے لاشے کو دکھانا تھا، مطلب یہ کہ ایسا کچھ بھی اٹلی یا چائنا ٹائپ سین نہیں لیکن جونہی امداد کا اعلان ہوا پاکستانی ناچتے گاتے اٹھتے بیٹھتے کرونا کرونا کرے ہیں اور ہمارے بھولے بھالے اکابر اتنی سی بات کو نا سمجھ پاوے ہیں۔

بقول مولوی صادق کاکڑ ایڈووکیٹ وفاق کی سند کا ویسے بھی دنیا و آخرت میں کوئی فائدہ نہیں۔

میرے خیال سے دنیا میں وفاق المدارس سے اگر کسی نے فائدہ اٹھایا تو اس اکلوتی شخصیت کا نام اظہر من الشمس ہے وگرنہ وفاق بنانے والوں سے لے کر چلانے والوں تک کو بجز اجر، ثواب، توفیق اور ان شاء اللہ و ماشاءاللہ کے کچھ نہیں ملا اور نا ہی کبھی ملے گا، اگر کسی کو بندہ کی رائے سے اختلاف ہو تو جالندھری صاحب کے بیفور (before) اور آفٹر (after)  اثاثے چیک کرسکتا ہے جو محض وفاق کی برکت سے ڈالرز میں لاکھ پتی ہیں۔ اللہ تعالی تمام اکابر امت کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments