دنیا کا خاتمہ کب ہوگا؟


آج کل ہر دوسری زبان پر یہ سوال ہے کہ کیا کرونا وائرس کے باعث دنیا کا خاتمہ ہونے والا ہے! شاید ہم میں سے بھی بہتوں کا یہ سوال ہو۔

جب سے یہ دنیا تخلیق ہوئی تب سے مہلک سے مہلک ترین وبائیں آ رہی ہیں ہر وبا قیامت سے کم نہیں تھی اور ہر دفعہ انسان نے یہی سوچا کہ شاید اب دنیا کا خاتمہ ہونے والا ہے لیکن ایسی تمام وباؤں سے بنی نوع انسان اور یہ دھرتی تقریبآ چھ ہزار سالوں سے لڑ رہی ہے۔ کچھ وبائیں بدی کی سزا کے طور پر آئیں اور کچھ بیماریاں خدا کے جلال کے ظہور کے لئے اور بہت سی آلودگی کے باعث اور کبھی مُضر خوراک سے بھی ہوئیں۔ دنیا کی تخلیق کے بعد جب دنیا میں بدی بہت بڑھ گئی تو خدا نے نوح کے وسیلے لوگوں کو بدی سے باز آنے کی ہدایت کی لیکن لوگ باز نہ آئے خدا انسان کو بنانے پر ملول ہوا اور مہیب ذات نے چالیس دن اور رات پانی کا طوفان بھیجا سوائے نوح اور اس کا خاندان اور وہ سب چرند پرند جو کشتی میں تھے بچ گئے۔

ابرہام کے دور میں ہم جنسی کا گناہ اور بدی بہت بڑھ گئی تو خدا نے آسمان سے گندھک اور آگ برسائی اور سدوم اور عمورہ کو تباہ کردیا۔ ابرہام اور لوط کا خاندان بچ گیا ماسوائے اس کی بیوی کے جو نمک کا ستون بن گئی۔ اس کے بعد اسیریاں اور بحرِ قلزم میں فرعون اور اس کے سارے لشکر کا غرق ہونا وغیرہ اس کے بعد بہت سی قدرتی آفات، جنگیں اور دہشت گردی کے واقعات ہوئے اور ہورہے ہیں اور ہر واقعہ دنیا کا خاتمہ لگتا ہے۔ ایک طرف تو یہ سچ بھی ہے کہ جس کے پیارے لقمہ اجل بن جائیں ان کے لئے تو قیامت سے کم نہیں ہوتا۔

مہلک ترین وباؤں میں کچھ کا ذکر کیے دیتی ہوں جیسے 1347 سے 1351 تک ’سیاہ موت‘ وبا پھیلی جو مشرقی ایشیا سے شروع ہوئی اور تجارتی راستوں کے ذریعے یورپ تک جاپہنچی اس سے قریباً بیس کروڑ اموات ہوئیں۔ 1772 میں ’ایرانی طاعون‘ پھیلا اور علاج نہ ہونے کی صورت میں اس موذی مرض نے پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا۔ ’ایڈز‘ مغربی افریقہ میں چمپینزیوں کی وجہ سے پھیلا اور بہت سی ہلاکتیں ہوئیں۔ 1915 سے 1926 میں ’نیند کی وبا‘ سے پندرہ لاکھ ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ ایسا مرض تھا جس میں جرثومہ دماغ میں داخل ہوتا اور مریض غنودگی کے باعث بت بن جاتا تھا۔ اس کے بعد 1918 میں ’ہسپانوی فلو‘ پھیلا 1957 میں ’ایشیائی فلو‘ پھیلا یہ وائرس بطخوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ 2013 سے 2016 مغربی افریقہ میں ’ایبولا وائرس‘ پھیلا اور اسے مہلک ترین وبا سمجھا گیا۔ اس کے علاوہ بہت سے زلزلے، سونامی اور سیلاب بھی آئے ہیں جنہوں نے ممالک اور شہروں کو تباہ کردیا۔ ہر وبا اور آفت قیامت کا منظر لگتی ہے اب ’کرونا وائرس‘ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور تقریباً ڈھائی ماہ میں نو ہزار اموات ہوچکی ہیں۔ دنیا کا خاتمہ درج بالا آفات سے اگر نہیں ہوا تھا تو شاید اب بھی نہیں ہوگا۔

خاتمے کے بارے میں جب یسوع مسیح سے ان کے شاگردوں نے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بہتیرے میرے نام سے آئینگے اور کہینگے کہ میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔ حال ہی میں Messiah کے نام سے ایک سیریز چلی تھی جس میں مسیح کے ظہور کو دکھایا گیا تھا۔ یسوع مسیح نے تو خود کہا کہ اُس دن کے متعلق صرف خدا جانتا ہے اور دوسری اہم بات جب تک دنیا میں خوشخبری کی منادی نہیں ہوگی تب تک خاتمہ نہیں ہوگا۔ لیکن اس سے قبل لڑائیاں، قوم پر قوم، سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی جگہ جگہ کال پڑینگے اور بھونچال آئیں گے یہ مصیبتوں کا شروع ہوگا۔

اِیذا رسانیاں، قتل و غارت اور یسوع مسیح کے نام کے باعث عداوت رکھینگے اور تمہیں پکڑوائینگے، بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور گمراہ کریں گے اور بے دینی بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہی نجات پائے گا۔ یہ سب پیش گوئیاں یسوع مسیح نے آج سے تقریباً دو ہزار قبل بتادی تھیں کہ یہ سب مصائب اور آفات واقع ہوں گی ں مگر یہ سب مصیبتوں کا شروع ہی ہوگا۔ ( درج بالا تعلیمات انجیلِ مقدس کی ہیں ) اور انجیل کا مطلب یسوع مسیح کی خوشخبری ہے جو اس پر ایمان لائے گا جسمانی موت کے بعد ہمیشہ کی زندگی کا وارث ہوگا اس لئے خوفزدہ نہیں بلکہ آگاہی اور خبرداری سے زندگی گزارنی ہوگی اور قابل طبی ماہرین کے مشورہ جات پر عمل کرکے اپنے آپ کو اور دوسروں کو بھی بچانا ہوگا۔ خدا ہم سب پر کرم کی نظر کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments