اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل


کرونا وائرس کو لے کر آج پوری دنیا میں ایک سراسمیگی سی پھیلی ہوئی ہے آج تک بہت کچھ اس وبائی وائرس کے بارے میں لکھا اور رپورٹ کیا جا چکا ہے اس کی تفصیل میں جانا ضروری نہیں ہاں مگر کچھ اہم معلومات اور معروضات یہاں تحریر کرنا آج کی اہم ضرورت ہے

سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ وائرس کیا ہوتا ہے؟ تو اس بابت عرض ہے کہ حیاتیاتی زبان میں وائرس ایک ایسا جرثومہ ہے جو اپنی خوراک کسی دوسرے جاندار کے اندر داخل ہوکر حاصل کرتا ہے۔ اس مقصد کے لئے اس میں ایسی غیر معمولی صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ وائرس جس جسم یا ہوسٹ میں پرورش کے لئے داخل ہوتا ہے اسے ایک لحاظ سے اپنا غلام بنا لیتا ہے اور اس جسم یعنی ہوسٹ کو مجبور کر دیتا ہے کہ وہ اپنی بجائے وائرس کے لئے اس کی مرضی کے مطابق خوراک تیار کرئے یعنی یہ خود اس ہوسٹ کا آقا بن جاتا ہے اور اسے اپنا غلام بنا لیتا ہے اور پھر جب غلام یعنی ہوسٹ اس کی من پسند خوراک تیار کرنے ہر مجبور اس کو اپنے جسم سے خوراک مہیا کرتا ہے تو یہ خوب پھلنے پھولنے لگتا ہے۔

اب جونہی کسی بھی دوسرے جاندار بشمول انسان اس کے کسی ہوسٹ کے چھو جانے یا ایسی ہوا میں سانس لینے یا کسی ایسے جانور کے کھانے یا اس سے ضرب لگ جانے یعنی اس کے کاٹ لینے سے یہ انسانی جسموں میں منتقل ہوجاتا ہے۔ وائرس کی عموماً من پسند جگہ انسانی جسم کے ایسے اعضا یا حصے ہوتے ہیں جہاں ایک یہ باآسانی داخل ہوسکے بالعموم سانس کی نالی ناک منہ آنکھیں وغیرہ۔

ہمارے جسم کے یہ حصے عموماً براہ راست ہمارے بیرونی ماحول سے رابطے میں رئتے ہیں لہذا یہ جگہیں وائرس کے ہمارے جسم میں دخول کا ممکنا اور آسان ذریعہ بن جاتے ہیں دوسری صورت میں یہ ہمارے خون میں کسی دوسرے جاندار یعنی مچھر بھڑ وغیرہ کے کاٹنے سے داخل ہوجاتا ہے ہر دو صورتوں میں اسے ہمارے جسم میں وہ موافق ماحول دستیاب ہوجاتا ہے جہاں اسے پھلنے پھولنے کا بہترین موقع میسر ہوتا ہے اور اس طرح یہ انسانی جسم کے کچھ ایسے خلیے اپنے کنٹرول میں کر لیتا ہے جن میں یہ اپنا آقا و غلام کا رشتہ پیدا کر سکے اور پھر جب وائرس کی تعداد ایک حد سے بڑھ جاتی ہے تو اس کا پھیلاؤ ہمارے جسم میں موجود نظام بالخصوص نظام تنفس یعنی سانس کے نظام ہر حملہ اور ہوجاتا ہے اور اسے ایک لحاظ سے مفلوج کر دیتا ہے۔ یہ عمومی تفصیل ہر وائرس کی زندگی کے دور کی ہے۔

آج کل پوری دنیا میں کرونا (ووڈ 19 ) نامی وائرس ایک وبائی صورت میں اپنا زور دیکھا رہا ہے۔ کرونا وائرس انسانی جسم میں کسی کرونا والے بیمار شخص کے سانس کی ہوا کے ذریعے تندرست انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کے ذرائع انتقال براہ راست سانس کی ہوا، چھینک، اور چھونے یا مریض کے پہلے سے چھوئی ہو جگہ کپڑے وغیرہ کو چھونے کے بعد تندرست انسان کے اپنے منہ ناک وغیرہ کو غیر اردی طور چھو لینے سے فورا منتقل ہوجاتا ہے اور ہمارے گلے، نتھنوں یا سانس کی نالی میں جہاں اسے موافق ماحول بکثرت میسر ہوتا ہے خوب پرورش پاتا ہے ہمارا جسم جو قدرتی طور پر کسی بھی بیرونی مداخلت کے خلاف لڑنے کے لئے انٹی باڈیز یعنی مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا جب تک یہ نظام حرکت میں آتا وائرس اپنی پرورش اور تعداد کو اس حد تک بڑھا چکا ہوتا ہے کہ انسانی مدافعتی نظام خاص طور پر چھوٹے بچوں، عمر رسیدہ بزرگوں یا پہلے سے بیمار لوگوں میں جن کی قوت مدافعت پہلے ہی کمزور ہوتی ہے ان پر وائرس جاوید ہوجاتا ہے۔

کرونا ایک مہلک وائرس ہے اور یہ وائرس پہلے سے موجود وائرس مین چونکہ نیا ہے لہذا میڈیکل فیلڈ کے لئے ایک چیلنج بن گیا ہے اور پوری دینا کے طبی اور سائنسی ماہرین اس وائرس کے خلاف کارگر دوائیں اور ویکسین تیار کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے حملہ اور مریضوں کی دیکھ بھال میں چاروں پہر مصروف عمل ہو چکے ہیں اور پوری دنیا میں ہنگامی صورت حال کا اعلان ہو کا ہے۔ طبی عملے کو چوبیس گھنٹے ہسپتالوں اور دیگر طبی مراکز ہر حاضر رہنے اور ان کے لئے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور اپنے آپ کو وائرس کے حملے سے محفوظ رکھنے کے کیے مخصوص حفاظتی لباس مہیا کیے گے ہیں۔

چین، اور اٹلی تادم تحریر کرونا کی وجہ سے سب سے متاثرہ ممالک ہیں امریکہ جرمنی انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک بھی اس سے خاصی حد تک متاثر ہو چکے ہیں اور اس جے خلاف جنگ میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان چونکہ وصائل کے حساب سے کمزور ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور کرونا کے خطرے سے درپیش بھی ہے ہم اپنی بساط میں کچھ احتیاطی اقدامات کر رئے ہیں۔ مگر وہ ناکافی ہیں عوام کو اب آگے بڑھ کر اپنا کردار اداُکرناُہوگاُ سب سے بہتر احتیاط ایک دوسرے سے دور رہنا۔

پر ہجوم محفلوں سے اجتناب۔ تکلیف کی صورت میں صرف ڈاکٹر کی اجازت اور مشورے سے عمل۔ کوئی بھی دوائی خود سے استعمال ہر گز نہ کریں۔ گھر میں رہیں اور بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں اور غیر ضروری میل جول سے مکمل احتیاط کریں۔ گھر میں اگر کوئی کرنا وائرس سے بیمار ہوجائے تو اسے گھر کے دیگر افراد سے الگ رکھیں اور ایسے مریض کے تیماردار منہ پر ماسک اور دیگر ممکنا احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ہاتھ بار بار دھوئیں ہاتھوں کو منہ ناک یا انکھوں پر ہرگز نہ ملیں۔

ٹھنڈے پانی اور کولا مشروبات سے پرہیز کریں۔ نیم گرم یا بغیر برف کا پانی زیادہ مقدار استعمال کریں۔ پانی ابال کر استعمال کریں۔ تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں۔ مناسب اور ہلکی زودہضم غذا لیں۔ یہ چند اہم احتیاطیں ہمیں کرونا سے بچا سکتی ہیں۔ پرہیز اور احتیاط کے ساتھ دعا کریں تو تدبیر و تقدیر باہم مل جائیں گے۔ بعض دفعہ ہمیں اپنے اور اپنے پیاروں کے وسیع تر مفاد میں اپنی زندگیوں میں کچھ غیر معمولی تبدیلیاں اختیار کرنا پڑتی ہیں سو ہمیں ایسا کرنے میں دیر نئیں کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments