کورونا وائرس: شکوے نہیں احتیاط


کروناوائریس کی روک تھام کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور عوام کے ردعمل پر بات کرنے سے قبل تھوڑی دیر کے لئے ماضی کے جھڑونکوں میں جھانکنا چاہتی ہوں، جب ہمارے ملک میں ڈینگی کی وباء پھیلی تب کیا ہوا تھا، حکومت نے کیا کیا، اور عوام کاردعمل کیا تھا اور نتیجہ کیا نکلا،

2011 ء کی بات ہے ہمارے ہاں ڈینگی کی وباء آئی، ہزاروں افراد ڈینگی کاشکار ہوئے، سینکروں افراد اپنوں سے بچھڑ گئے، تب کیا ہوا یہی ہوا تھا کہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بجائے حکومت پر گلے شکوں کی بارش کرتے رہے، جس سے بالاخر ایک پینک سی صورتحال پیدا ہوئی تھی، ایسی فضاء میں جس کو بخار ہوا وہ خود کو ڈینگی کا مریض سمجھنے لگا، جو ڈینگی میں مبتلا ہوا وہ خود کو موت کے منہ میں جاتا محسوس کرنے لگا، ایسے میں حکومتی اقدامات جو کچھ بھی تھے، ان پر شکوک وشبہات نے جنم تو لیا، لیکن عوام نے اپنے طور پر وہ احتیاطی تدابیر نہ اپنائیں جو ان کا فرض تھا،

غیر ملکی ماہرین نے تحقیقات کئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ حکومتی اداروں نے اپنے محدود وسائل میں جو کچھ کیا وہ تو کیا لیکن جو کچھ عوامی سطح پر عوام نے کرنا تھا وہ انہوں نے نہ کیا، مثلا اپنے گھروں سے مچھروں کی افزائش روکنا، انہیں پھیلنے سے روکنا، اور اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرارکھنے کی ذمہ داریاں نہ نبھائیں، اور جب مسلسل حکومت آگاہی مہم کے نتیجے میں عوام نے انسداد ڈینگی اقدامات خود اٹھائے تو حکومتی اداروں کے اقدامات پہلے سے زیادہ موثر نظر آئے، بالاخر حکومت نے عوام کے تعاون سے ڈینگی جیسے وبائی مرض پر قابو پایا، اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا،

2020 ء میں ایک بار پھر 2011 ء سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، آج کورونا وائرس دنیا کی طرح پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، حکومتی اقدامات اپنی جگہ درست اس میں مذید بہتری ہو رہی ہے، اور ہوتی رہے گی، حکومت کو اپنا کام کرنے دیں لیکن جو کام عوام کو کرنا ہے وہ عوام نے ہی کرنا ہے، حکومت عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی، یہی بات ڈینگی کی وباء میں سامنے آئی تھی، آج ہمیں حکومتی اداروں کے اقدامات پر انگلی اٹھانے سے زیادہ حکومت کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر کو اپنانا ہے، اگر صرف گلے شکوے ہی کیے گئے اور عملا عوام نے احتیاطی تدابیر احتیار نہ کئیں تو نتائج بہت بھیانک ہوں گے، یہ بات دنیا بھر اور خصوصا ترقی یافتہ ممالک میں بھی ثابت ہو چکی ہے،

کورونا وائریس کے حوالے سے اب عوام کو کیاکرنا ہے، جی ہاں یہ بات بہت اہم ہے، عوام کو چاہیے کہ وہ آئیندہ کچھ عرصہ خود اور اپنی فیملی سمیت وسیع تر ملکی مفاد میں اپنی سرگرمیاں محدود کر دیں، گھروں میں رہیں، سماجی فاصلے رکھیں، کسی نے ہاتھ نہ ملائیں، بار بار ہاتھ دھوئیں، باہر سے گھر آنے والا ہر شخص سب سے پہلے اپنا ہاتھ دھوئے، یا سینٹی ٹائیزر استعمال کرے، نزلہ زکام کی صورت میں ماسک استعمال کریں، کرنسی نوٹ گنتے ہوئے انگلی زبان پر مت لگائیں، اپنے ہاتھوں سے اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو نہ چھوئیں، چھینک آنے کی صورت میں کوہنی منہ کے آگے کریں یاٹشو پیپر استعمال کرکے اسے مناسب طریقے سے تلف کریں، اے ٹی ایم مشین، لفٹ کے بٹن، بائیومیٹرک، دروازے کی گھنٹی کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھ ضرور دھوئیں، گھروں سے باہر بلا وجہ نہ جائیں، خاص طور پر عوامی اجتماعات اور پبلک مقامات پر نہ جائیں، پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر نہ کریں، اور اپنے بچوں کو گھروں میں رکھیں اور محفوظ رہیں، ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنے وطن سے کورونا کا خاتمہ کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، اور آخری بات یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ”،

کورونا وائرس تک آپ کے گھر نہیں آئے گا، جب تک آپ خود اسے باہر سے لینے نہیں جائیں، گے،


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments