آپ چلتے ٹوکے میں بازو کیوں نہیں دیتے کہ اللہ مالک ہے؟


چین کے کورونا پر قابو پانے میں قرنطینہ کے ساتھ ساتھ passive immunization کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ اس میں بلڈ پلازما سے تیار کردہ اینٹی باڈیز (مدافعتی مواد) جسم میں داخل کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں فی الحال بڑے پیمانے پر اس کے لئے کوئی تیاریاں شروع نہیں ہوئیں۔ پوری تن دہی سے اس میں لگ گئے تو بھی تیاری کے لئے آٹھ دس دن لگیں گے۔ قرنطینہ احتیاط ہے، مدافعتی مواد کا جسم میں داخل کرنا ایک حد تک مؤثر علاج ہے۔

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس بیماری میں سانس کا نظام مکمل فعال نہیں رہتا۔ پھیپھڑوں میں نالیوں کی تقسیم در تقسیم کے بعد ان کے سروں پر چھوٹے چھوٹے غباروں کی طرح کے اعضا میں زخمی شریانوں سے نکلنا والا مائع بھر جانے سے جسم میں آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسائڈ کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ مریض زیادہ آکسیجن حاصل کرنے اور فالتو کاربن ڈائی آکسائڈ باہر نکالنے کے لئے تیز تیز سانس لیتا ہے۔ اس غیر معمولی تیزی سے پھیپھڑے مزید خراب ہوتے ہیں۔ پھیپھڑوں کی صحت یابی تک اس کمی بیشی کا حل مصنوعی تنفس یا وینٹی لیٹر سے کیا جاتا ہے۔ یعنی کورونا کے مریض کی حالت خراب ہونے پر آخری مرحلہ وینٹی لیٹر کا ہے۔ اور آپ صحت یاب تبھی ہوں گے جب جسم میں موجود وائرس کا علاج ہو گا۔ گویا وینٹی لیٹر بھی صحت کی ضمانت نہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے۔ پاکستان میں اس قلت کا تناسب باقی دنیا سے کہیں زیادہ ہے۔ اگر مجھے یا آپ کو خدا نہ کرے کورونا ہو جاتا ہے تو امکانات یہ ہیں :

ا۔ ہمارے جسم کا مدافعتی نظام بہت مضبوط ہوا تو وائرس سے لڑ کر ہمیں بچا لے گا۔

ب۔ اگر اوپر والا امکان ناکام گیا تو اینٹی باڈیز سے علاج شروع کر دیا جائے گا، جس کی خاطر خواہ سہولت ابھی ہمارے ملک میں نہیں۔ کیا پتہ خوش قسمتی سے ہمیں یہ سہولت میسر آ جائے۔

ج۔ اگر اوپر والے دونوں امکان ناکام گئے تو کیا معلوم ملک میں موجود بیسیوں یا سیکڑوں یا ہزاروں افراد میں سے ہماری ہی قسمت یاوری کرے اور باقی بیسیوں یا سیکڑوں یا ہزاروں کو تڑپتا چھوڑ کر ہمیں وینٹی لیٹر مل جائے اور ہم شاید اپنی صحت کی بحالی تک وینٹی لیٹر پر رہیں!

لیکن صاحب، خدا صرف آپ کا یا ہمارا ہی ہے کہ ہم ہی خوش نصیب نکلیں گے؟ کیا ملک میں دو اڑھائی ہزار ہی امیر و با اثر لوگ ہیں جو اسی کے لگ بھگ دستیاب وینٹی لیٹرز تک پہنچ ہی جائیں گے اور سات دہائیوں سے جاری صحت کی ابتری کو صرف غریب بھگتیں گے؟ ایسا نہیں ہو گا۔ غریب کا مرنا آسانی سے سمجھ آ جاتا ہے، اوپر کے چند جملوں میں ہم سمجھا آئے ہیں کہ کون سا امیر کس کا وینٹی لیٹر چھین لے گا، اور کتنے چھین لیں گے۔ اس سے امیر کا مرنا بھی سمجھ میں آ جانا چاہیے۔

باقی مریضوں کا کیا ہو گا؟

اس چند لفظی سوال کا جواب ہے محض تین الفاظ: سب مریں گے!

خدارا احتیاط کا دامن پکڑیں۔ ابھی تک میں نے کسی ایک سنجیدہ صاحبِ رائے عالمِ دین کو یہ کہتے نہیں سنا کہ احتیاط کو بالائے طاق رکھ دیں۔ ہم ٹھہرے جاہل آدمی، ہم تو اپنی سادہ سی مثال سے ہی سمجھا پائیں گے کہ کورونا آگ ہے۔ اس میں ہاتھ ڈالو گے تو جلو گے۔ اور دنیا کا کوئی مذہب ایسا نہیں جو آپ سے کہے کہ آگ جلاتی نہیں۔ جس طرح آگ میں جلانے کی طاقت اللہ نے رکھی ہے، اسی طرح کورونا میں مارنے کی طاقت کا مالک بھی وہ ہے۔ آپ کو بچنے کا اختیار ہے۔ سو بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ آپ کا خدا پر ایمان جتنا بھی مضبوط ہو، کبھی آپ نے چلتے ٹوکے میں یہ سوچ کر بازو پھنسایا کہ اللہ مالک ہے؟

محمود احمد
Latest posts by محمود احمد (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments