فطرت اور کورونا وائرس 2019


قدرت کی بے زباں مخلوق سے ان کا گھر چھین کر مختلف چہروں سے کھچا کھچ بھرے بے سود کھوکھلی آوازوں سے گونجتے آباد شہر آج کھنڈارات اور ویرانوں کی سی اداسی عیاں کر رہے ہیں۔

دھواں اگلتی فیکٹریاں قائم کرنے والا، ہوا میں مصنوعی پرندوں پر سیر کرتا، زمیں پر رینگتی برق رفتار گاڑیوں پر موجیں کرتا انسان آج سائنس اور ٹیکنالوجی میں کامیابی کے آسمان چھو رہا ہے۔ لیبارٹریز میں ادویات تیار ہورہی ہیں، تاروں، کہکشاؤں اور فلکیات پر کمان ڈالنی کی ترکیب میں شدت سے مصروف ہے۔ لیکن ان سب کے دوران وہ اس دنیا سے قدرت کا حسن چھین بیٹھا ہے۔ وہ ترقی یافتہ تو ضرور ہے مگر تہذیب یافتہ نہیں!

انسان آج وحشی جابر حکمران کے طور پر دنیا میں اپنی سلطنت سنبھالنے اس قدرت کی بنائی نباتات اور حیوانات پر اپنی طاقت اور اختیارات کے نشے میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ درختوں سے ان کا سایہ چھیننے، پُرلطیف مہک دار ہوا کو بوسیدہ کرنے اور کھیلتے، دوڑتے آزاد چرند پرند کو سلاخوں پیچھے قید کرنے والا انسان فطرت کے قائم کردہ متوازی نظام میں بگاڑ پیدا کر چکا ہے۔

جانوروں اور پرندوں پر ہولناک ظلم کرنے والا انسان، انسانیت کھو چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایسی سینکڑوں ویڈیوز موجود ہیں جہاں زندہ جانورں کو ابلتے تیل میں پھینکا جاتا ہے۔ جہاں رحم کی بھیک مانگتے بے زباں جانوروں کو ایسے ایسے بھیانک ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے جن کا دکھ اور درد بیان کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جائیں۔ لیکن یہ سب اس لیے ہوتا ہے کہ وہ جانور ہیں وہ پرندے ہیں۔ وہ انسان کے ماتحت ہیں۔ ان کے رہنے نہ رہنے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا۔ لیکن آج یہی انسان، یہ کامیاب ترقی یافتہ انسان ایک وائرس کے ہاتھوں انھی بے بس جانورں کی طرح لاچار پڑا ہے۔

کورونا وائرس جیسی وباء کیسے پھیلی اور اس کی ابتدا کیسے ہوئی اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آسکی لیکن جہاں تک تحقیق کی گئی کہا جاتا ہے اس وباء نے مردہ چمگادڑوں سے جنم لیا ہے۔ یہ ایک حقیقی امر ہے کہ اگر انسان نے دنیا کے حسن کو بلبلاتے تیزاب سے جھلس دیا ہے تو اس نے اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی ماری ہے۔

آپ بے شک اس بات کی کوئی اور وجہ پیش کریں اور اگر چہ وہ قابلِ قبول ہو تو میں اسے ضرور تسلیم کروں گا لیکن میں اس بات سے بھی انکار نہیں کر سکتا کہ ”NATURE TAKES IT REVENGE“۔ آج اس زمین پر ظلم کرنے والے انسان کو اسی زمین میں موجود بے بس چرند پرند سے پھیلتی بیماری سے خطرہ لاحق ہے۔ کبھی قدرت کے پیدا کردہ درختوں کو کاٹ کر شہر آباد کرنے والے انسان آج درخت لگانے کی مہم چلا رہے ہیں۔

اس کورونا وائرس کے باعث آج شہر کے شہر سنسان پڑے ہیں۔ درخت بے آلودہ ہوا میں رقص کر رہے ہیں۔ نباتات اپنی موجوں میں مگن ہیں۔ چرند پرند آج انسانوں سے بے خوف ویرانے اور شہروں میں لطف اندوز ہو رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments