ہمارا امتحان شروع ہوچکا ہے!


ایک طرف کرونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر جامعہ الازہرمصر کے علماء کی سپریم کونسل نے ایک فتویٰ جاری کیا جس میں انسانی زندگی کے تحفظ کے لیے مسجدوں میں باجماعت اور جمعے کی نماز پر پابندی عائد کردی۔ اس وائرس کے خطرے کی وجہ سے کئی مسلم ممالک نے اپنے مسجدوں میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی ہے، جن میں سعودی عرب سے لے کر ایران، متحدہ عرب امارات، اردن، ترکی، شام اور مصر شامل ہیں۔ جب کہ دوسری طرف پاکستان میں صدر عارف علوی نے ایوان صدر میں اسی مسئلے پر ایک اجلاس منعقد کی جس میں ملک بھر کے تمام مسلک کے علماء شامل تھے۔ اس اجلاس میں مساجد میں باجماعت نماز کے پابندی کی تجویز کو مسترد کردیا گیا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم دوسرے مسلم ممالک سے زیادہ مومن ہیں؟ اس سوال کے جواب کی طرف بعد میں آتے ہیں۔

اس سے پہلے ایک اور موضوع پر آج ہر سو یہ بحث اور تکرارجاری ہے کہ کرونا اللہ کی طرف سے عذاب ہے کہ نہیں؟ ؟ ایک گروہ کا یہ ماننا ہے کہ جب زمین پر برائی انتہادرجہِ کو پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے ناراض ہوتا ہے اور اُن عذاب لاتا ہے، وبائیں پھوٹ پڑتی ہیں، سیلاب آتے ہیں، زلزلے اور اس جیسی آفات سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو راہِ راست پر لاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کے لوگ اس نظریے سے اختلاف رکھتے ہیں۔

اسی طرح کا علمی مکالمہ چند دن پہلے میرا بھی ا پنے ایک عزیز ہوا تھا۔ ان کا بھی یہ کہنا تھا وبائیں اللہ کی طرف سے عذاب کی صورت میں آتی ہیں جب معاشرے میں گناہ اور نا انصافی بڑھ جاتی ہے، تو اللہ اس طرح اپنے بندوں کو سزا دیتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا اللہ اس طرح سانحات سے، اس طرح کی وباؤں سے اپنے ہونے کی دلیل دیتا ہے، وہ اپنے مافوق الفطرت ہستی ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔ آج انسان اتنی ترقی کرنے باوجود، سائنس اپنے عروج پر ہونے کے باوجود اس وائرس کے سامنے بے بس ہے، جس سے آج تقریباً 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو متاثر کیا ہے جبکہ 24 ہزار سے زائد لوگوں کی زندگیا ں نگل چکا۔ جبکہ سائنس اور ٹیکنالوجی صرف تماشا دیکھ رہی ہے!

میرا یہ سوال ہے کہ یہ اللہ کا کیسا عذاب ہے کہ جس میں چھوٹے چھوٹے معصوم بچے مر رہے ہیں، جس جوان مر رہے ہیں، بوڑھے مر رہے ہیں، جس میں 1 سال سے لے کر 100 سال سے زائد تک کے انسان مر رہے ہیں۔ کیا یہ سب مرنے والے یا آگے جو مریں گے یہ سب گناہ کے مرتکب قرار پائیں گے؟ کون بے گناہ یا گناہ کی وجہ سے مر رہا ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا؟

اگر گناہوں کی وجہ سے عذاب ہے تو کسی کے گناہ کی سزا سب کو کیسے دی جاسکتی ہے؟ کیونکہ اس وائرس سے تو پوری دنیا متاثر ہے۔ دنیا کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک لوگ اس شکار ہورہے ہیں۔

وہ اللہ جو سب سے بڑا انصاف کرنے والا ہے کسی اور کی گناہ کی سزا کسی اور کیسے دے سکتا ہے؟ اور یہ کیسا عذاب ہے کہ جس میں عبات گاہیں ویران ہو گئی ہیں؟ اللہ کا اپنا گھر خانہ کعبہ کو خالی کرادیا گیا، مساجدوں میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ مسجد، سائناگوگ، مندر، چرچ وغیرہ جہاں بھی خدا کی عبادت کی جاتی وہ آج بند ہے!

وبائیں یا بیماریاں اللہ کی طرف سے عذاب نہیں ہوا کرتی، بلکہ اس کے پیچھے اللہ کی حکمت ہوتی ہے، جسیے آج دیکھیں، اس وائرس کی وجہ سے آج ہماری قوم کسی تک اپنے اختلافات بلاکر متحد ہوگئی ہے، تمام لوگ گھروں میں محصور ہوگئے ہیں جس سے وہ زیادہ سے زیادہ وقت اپنے گھروں والوں کے ساتھ گزارسکتے ہیں۔ ورنہ عام نارمل حالت میں تو انسان کی زندگی ایک مشین کی سی ہوگئی تھی۔ وبائیں عذاب نہیں ہوتی بلکہ امتحان ہوتی ہے کہ ایک انسان میں کتنا صبر، برداشت اور حوصلے ہے۔ ایک قوم میں کتنی صلاحیت ہے کہ وہ اس امتحان کو پاس کر سکے۔ تو لہذا ہمیں اسے عذابِ الٰہی سمجھنے کے بجائے اسے اپنے صبر اور حوصلے کا امتحان سمجھنا چاہیے۔

اور رہی بات سائنس کی تو وہ تماشا نہیں دیکھ رہی آج جو لوگ اس وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہو رہے ہیں ، وہ سائنس کے مرہونِ منت ہیں۔ اور سائنسی لیب میں ہی ویکسین بنانے پر تجربات کی جارہی ہے۔ اور بہت جلد ویکسین مارکیٹ میں ہر خاص و عام کے علاج کے لیے دستیا ب ہوگی!

ہم دوبارہ آتے ہیں اپنے پہلے ایشوکی طرف کہ ہم نے مسجدوں میں نماز پر بابندی نہ لگا کر دنیا میں کتنے مومن ٹھہریں گے، اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔ ایک خوش آیند بات یہ ہے کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر کے مساجد میں 5 اپریل تک نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ایک ہی ملک میں دو طرح فیصلے، اس بات کا ثبوت دیتا ہے کہ اس عالمی وبائی مرض کے خلاف ہم کتنے متحد ہیں۔

یہ کرونا وائرس ہمارے لیے رحمت بنتی ہے یا زحمت یہ وقت بتائے گا۔

یہ ہمیں مضبوط، متحد اور ایک مثالی قوم بناتی ہے یا نالائق اور ناکام قوم؟ ہمارا امتحان شروع ہوچکا ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments