گجرات میں ڈاکٹر پر گھریلو ملازمہ کے قتل اور کورونا وائرس کا شکار قرار دے کر دفنانے کا الزام


لڑکی

پنجاب کے وسطی شہر گجرات میں پولیس نے ایک ڈاکٹر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے جن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اپنی گھریلو ملازمہ کو قتل کرنے کے بعد اسے کورونا وائرس کا شکار قرار دے کر دفنا دیا۔

18 سالہ متقولہ رمشا کے والد غلام یاسین نے متعقلہ تھانے میں رپورٹ درج کروائی ہے کہ وہ محنت مزدوری کرتے ہیں اور گھریلو حالات کے پیش نظر انھوں نے اپنی 18 برس کی بیٹی رمشا کو چند ماہ قبل ملزم ڈاکر محمد علی کے گھر پر 8 ہزار روپے ماہانہ پر نوکر رکھوایا۔

اُنھوں نے کہا کہ ملزم کھاریاں کینٹ میں ایک کلینک چلاتا ہے جبکہ ان کی رہائش بھی اسی کلینک کے اوپر ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران ان کی اپنی بیٹی سے صرف ایک مرتبہ ہی ملاقات ہوئی ہے۔

ملزم ڈاکٹر محمد علی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا رمشا کی موت میں کوئی ہاتھ نہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ کچھ دن قبل رمشا کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور کھانسی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کافی کم تھا اور یہی ان کی موت کی وجہ بنا۔

ڈاکٹر محمد علی کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر وہ رمشا کو علیحدہ کمرے میں بھی رکھ چکے ہیں۔

ڈاکٹر محمد علی کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ رمشا کی موت کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ اس ضمن میں متعقلہ تھانے میں اپنا بیان مارچ میں ہی ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

متعقلہ تھانے کے ایس ایچ او نواز سرور نے بی بی سی کو بتایا کہ رمشا کی ابتدائی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اس میں کورونا وائرس کی کوئی علامات نہیں تھیں۔

اُنھوں نے کہا کہ مقتولہ کی ہلاکت کی وجوہات کوئی اور ہیں جس سے متعلق تفتیش کی جارہی ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اس درخواست پر ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ اس مقدمے میں ڈاکٹر محمد علی کا برادر نسبتی جہانزیب بھی شامل ہے۔

درخواست گزار غلام یاسین کا کہنا ہے کہ 27 مارچ کو ملزم محمد علی نے اُنھیں فون کیا اور کہا کہ ان کی بیٹی کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہو گئی ہے لہذا وہ اس کی میت کو لیکر ان کے آبائی علاقے بھلوال لیکر آ رہے ہیں۔

مقامی پولیس کے مطابق مقتولہ کے والد نے بتایا کہ ملزم محمد علی اپنے چند ساتھیوں کو لیکر ان کے گاوں آئے اور ان کی بیٹی کو دفنا دیا۔

غلام یاسین کے مطابق ملزم نے یہ کہہ کر اُنھیں اپنی بیٹی کا آخری دیدار کرنے سے روک دیا کہ ان کی بیٹی کورونا وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہے۔

ایس ایچ او تھانہ کھاریاں کینٹ کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد متقولہ کی دوبارہ قبر کشائی کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گجرات کو ایک درخواست دی جائے گی جس کے بعد قبر کشائی اور پھر مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اس مقدمے کے تفتیشی افسر خالد محمود کا کہنا ہے کہ ملزمان کو اس وقت تک گرفتار نہیں کیا جائے گا جب تک رمشا کا پوسٹ مارٹم ہونے کے بعد حتمی رپورٹ نہیں آ جاتی۔

درخواست گزار غلام یاسین نے بی بی سی کو بتایا کہ اُنھیں ملزمان کی طرف سے مقدمہ واپس لینے کے لیے دباو ڈالا جارہا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں مختلف ٹیلی فون آرہے ہیں جس میں کہا جارہا ہے کہ اگر ان کا مقدمہ غلط ثابت ہوا تو ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32535 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp