کشمیریوں کو بے وطن کرنے کی سازش!


دنیا بھر میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن جاری ہے اور اس ناگہانی آفت کی وجہ سے ہر طرف افراتفری کا سماں ہے۔ بھارت بھی اس وباسے مبرا نہیں ہے، بلکہ وہاں سے آنے والے وڈیو کلپ دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ وہاں پر لاک ڈاؤن کے نام پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رویہ انتہائی متشدد ہے، لیکن ایسے حالات میں بھی بھارتی وزیر اعظم مودی مسلسل اپنے ہندوتوا کے نظریے کو نافذ کرنے کا پر چار کرتے نظر آتے ہیں۔ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے آٹھ ماہ بعد کشمیریوں پر ایک اور وار کر دیاہے، انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لئے ڈومیسائل کا نیا قانون نافذ کر دیا ہے، جس کے تحت نہ صرف بھارتیوں کے لئے شہریت لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، بلکہ بھارتی شہری اب مقبوضہ کشمیر میں جا ئیدادیں بھی خرید سکیں گے، اس کے ساتھ ہی مودی نے مقبوضہ وادی میں غیر کشمیریوں کو ملازمتیں دینے کا بھی حکم جاری کردیا ہے۔

مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے جس عمل سے مقبوضہ وادی کو ہڑپ کرنے کے عمل کا آغاز کیا تھا، یہ اسی کا تسلسل جاری ہے، بھارتی سرکار دنیا سے بے پرواہ عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہی ہے، جبکہ دنیا عالم ذاتی مفادات کے پیش نظربے حسی کی تصویر بنے سب کچھ خاموش تماشائی بنے دیکھ ر ہے ہیں۔

مقبوضہ واد ئی کشمیر پر بھارت 71 برس سے قابض ہے، بھارتی افواج کے کئی دستے بمع خاندان وہاں پر مستقل بنیادیوں پرمقیم ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں شہریت کے لئے جو نئے قواعد بنائے ہیں، اس میں جو شخص پندرہ برس تک وادی میں مقیم رہے یا جس نے 7 برس تک وہاں پر تعلیم حاصل کی ہے، وہ ڈومیسائل کا حقدار ہو گا، ایسا شخص سرکاری ملازمتوں کے ساتھ ساتھ غیر منقولہ جائیداد کا مالک بھی بن سکتا ہے۔ اس میں مرکزی حکومت کے اہلکار ’پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ کے اہلکار، سرکاری سیکٹر، بنکوں کے ملازمین‘ سنٹرل یونیورسٹیوں کے اہلکار اس کے علاوہ مرکزی تحقیقی اداروں کے وہ اہلکار جو دس برس وادی میں خدمات سرانجام دے چکے، ان اہلکاروں کے بچے بھی رہائشیوں کے زمرے میں آئیں گے۔

ایسے افراد کو وادی کا ڈومیسائل دینے کے لئے مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے متعلق 29 قوانین منسوخ کر دیے ہیں، جبکہ 109 قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ مودی سرکار لگاتار آئینی ترامیم کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں، پہلے 8 ماہ سے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر رکھاتھا، اب انہیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے، جو کشمیری محصورین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کے نفاذ کو آٹھ ماہ ہونے کو ہیں، پہلے روز کی طرح آج اتنے طویل عرصے بعد بھی سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیریوں کو جب بھی موقع ملتا ہے، وہ بھارتی مظالم کی زنجیریں توڑ کر اور آہنی رکاوٹیں پھلانگ کر سفاک سپاہ کو چیلنج کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے انسانی حقوق معطل ہیں، صحت کی سہولیات مفقود ہیں۔ ان کی آواز کو دنیا تک پہنچنے سے روکنے کے لئے ظلم کا ہر ضابطہ آزمایا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے تمام ذرائع بند ہیں۔

آزاد میڈیا ’انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بھارتی اپوزیشن کے پارلیمنٹیرین سمیت دنیا کے کسی بھی غیر جانبدار پارلیمنٹیرینز کو مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی اجازت نہیں، اس ستم پر پوری دنیا کی طرف سے افسوس اور تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے، مگر بھارت کو اس بربریت سے باز رکھنے کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہیں آرہا ہے۔ مقبوضہ وادی ٔ کشمیرمیں عالمی قوانین اور انسانیت کی اڑائی جانے والی دھجیوں پر کچھ ممالک زیادہ سے زیادہ شدید مذمت کا اظہار کرتے ہیں، اس زبانی

و کلامی مذمت کا ظالم ذہنیت کی حامل بھارتی شدت پسند لیڈرشپ پرکوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ اس وقت عالمی قوتوں کی جانب سے سخت مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے حق خودارادیت کے حوالے سے قراردادوں کے مؤثر ہونے کے دعوے کا اعادہ کیا جاتا ہے، جبکہ انہیں خالی خولی دعوؤں کی بجائے اپنی قرادادوں پر عملدرآمد کروانے کی اشد ضرورت ہے۔

اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے، جبکہ دوسری طرف مودی سرکار کشمیریوں کے خلاف اقدامات سے باز نہیں آ رہی ہے۔ 5 اگست 2019 ء کے بعد سے کشمیر میں بھارتی اقدامات سلامتی کونسل اور پاک بھارت معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی حکومت کے تمام اقدام اس کے ان دعوؤں کی قلعی کھولتے ہیں کہ کشمیر کو مساوی مواقع دینے کے لئے شق 35 اے کو ختم کیا گیا تھا، دراصل مودی سرکار کشمیریوں کو بھارت میں ایک نیا اچھوت طبقہ بنانے اور انہیں اپنے ہی و طن میں بے وطن کرنے کے مشن پر گامزن ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بجا طور سے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں شہری حقوق کے بارے میں جاری ہونے والے نئے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قابل مذمت قرار دیا ہے۔ پاکستان پہلے بھی عالمی برادری کی توجہ مودی کے متشددانہ اقدامات کی جانب مبذول کروا چکا ہے، اب ایک بار پھر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے سے روکا جائے، اگر عالمی برادری یونہی بے حسی کی خاموش تصویر بنی رہی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے، اس سے خطے میں نہ ختم ہونے والی نہ افراتفری پھیلے گی، بلکہ اس کے پوری دنیا پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔

اس صورت حال میں اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مودی سرکار کو نہ صرف وادی سے کرفیو اٹھانے پر مجبور کرے، بلکہ اسے مقبوضہ کشمیر میں تبدیلیوں سے بھی روکا جائے۔ دنیا بھر کے عوام چند دنوں کے لاک ڈاؤن سے تنگ آ چکے ہیں، جبکہ کشمیری عوام آٹھ ماہ سے گھروں میں قید کورونا کے ساتھ مودی وائرس کی زد میں ہیں۔ عالمی برادری کو کشمیریوں کو بے وطن کرنے کی سازش ناکام بنانے کے لئے خاموشی کا جمود توڑنا ہو گا، دنیا بھر کے عوام کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اپنی موثر آواز بلند کریں، تاکہ بھارتی سرکار کا کشمیری عوام پر جبری تسلط اوربے وطن کرنے کا خواب کبھی پورا نہ ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments