جہانگیر ترین اور  خسرو بختیار ملک میں31.21  فیصد چینی پیدا کرتے ہیں: شریف خاندان اور اومنی گروپ بھی مافیا کا حصہ


چینی کے بحران پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 6 گروپوں کے پاس چینی کی مجموعی پیداوار کا 51 فیصد حصہ ہے اوریہ آپس میں گٹھ جوڑ کر کے مارکیٹ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ چینی کی پیداوار پر چند لوگوں کا کنٹرول ہے اور ان میں سے بھی زیادہ تر سیاسی پس منظر رکھتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ پالیسی اور انتظامی معاملات پر کس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

جہانگیر ترین کے گروپ کی 6 شوگر ملز چینی کی مجموعی ملکی پیداوار کا 19 اعشاریہ 97 فیصد پیدا کرتی ہیں۔ مخدوم خسرو بختیار کے رشتہ دار مخدوم عمر شہریار کے ” آر وائی کے” گروپ کی 6 شوگر ملز ہیں اور یہ 12 اعشاریہ 24 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔ المعز گروپ کی 5 شوگر ملز 6 اعشاریہ 80 فیصد اور تاندلیانوالہ گروپ کی 3 شوگر ملز 4 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔

سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی کے اومنی گروپ کی 10 شوگر ملز ہیں اور وہ 1 اعشاریہ 66 فیصد چینی پیدا کرتے ہیں، شریف فیملی کی 9 شوگر ملز 4 اعشاریہ 54 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔ مذکورہ بالا 6 گروپوں کی 38 شوگر ملز چینی کی مجموعی پیداوار کا 51 اعشاریہ 10 فیصد پیدا کرتی ہیں جبکہ باقی 51 شوگر ملز 49 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔

ان شوگر ملز نے اپنی تنظیم پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن بنا رکھی ہے۔ پنجاب میں 30 دسمبر 2019 سے یکم جنوی 2020 تک شوگر ملز نے ہڑتال کی۔ ہڑتال میں شریف خاندان کی 4، المعز گروپ کی 2، تاندلیانوالہ گروپ کی 2، آر وائی کے اور جے ڈی ڈبلیو گروپ کی ایک ایک شوگر ملز نے حصہ لیا۔ بعد ازاں یہ ہڑتال شوگر ملز ایسوسی ایشن کی کال پر ختم کردی گئی جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کون سے گروپ مافیا کا حصہ ہیں اور کس طرح مشترکہ مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments