پہلی اور تیسری دنیا کے ممالک



آج کل کے دور میں فہم وفراست اور عقل ودانش کے حوالے سے اگر کسی پر طنز کیا جائے تو اسے ارسطویا آئن اسٹائن کے القابات سے نوازا جاتا ہے۔ علم د آگہی اور ادراک وہ لامحدود وسعتیں ہیں جن کا ایک ذات میں مقیدہوجاناناممکنات میں سے ہے۔ حضرت نوح ؑ نوسوسال تک زندہ رہے، ان جیسی سو عمریں بھی ہوں تو کسی ایک فرد کو عقل کل نہیں کہا جاسکتا۔ حضرت سلیمان ؑکی فہم وفراست کا اس دور میں چرچا تھا اورآج بھی خدا کو ماننے والے اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کی ایجادات کے بعد سوشل میڈیا پر جھوٹی سچی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں۔ ٹوئٹر پر دنیا جہان کے عالم فاضل لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو فیض عام کے طور پر علم بانٹتے ہیں، اس کے علاوہ گوگل سے بہت سی معلومات میسر ہیں۔ ففتھ جنریشن ٹیکنالوجی (فائیوجی) کے بعد دنیاکی رفتار کئی گنا تیز ہوجائے گی۔ اس وقت دنیا کی تمام بڑی طاقتیں اس کے حصول کے لئے اپنے وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہیں کیونکہ اس تیز ترین ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کا مطلب دنیا پر حکمرانی کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔

یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ آئیڈیل سچویشن کی تلا ش میں رہتا ہے۔ زندگی میں اچھا جیون ساتھی سے لے کر ہرطرح کے حالات کے لئے آئیڈل کی تلاش کرتا ہے۔ اس خطے کے لوگ بھی عجیب ہیں، ویسے تو دنیا اسے سونے کی چڑیا کے نام سے پکارتی ہے مگر یہاں بسنے والوں کی زندگی میں سکون نہیں رہا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی سے لے کر سی، پیک تک ہم نے کچھ نہیں سیکھا۔ گورے کاروبار کی غرض سے برصغیر آئے اور صدیوں تک حکومت کرتے رہے او ر اب چینیوں کے سر بھی یہی بھوت سوار ہے۔

چینی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں ٹیکنالوجی کا منفی استعمال نسبتا زیادہ کیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء مثلاً مصنوعی چاول سے لے کر مصنوعی انڈے تک بناکر دیگر ممالک کو بیچتے ہیں۔ جبکہ دوسرے ممالک میں کھانے پینے کی اشیاءمیں ملاوٹ کو انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ آزادی کے بعد سے لیکرپاکستان میں مارشل لاء، سیمی مارشل لا ءاورجمہوری حکومت کے تمام ترتجربات کیے گئے، مگر عام آدمی کا معیار زندگی بہتر نہیں ہوا۔

پاکستان کو مخصوص جغرافیائی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔ چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی ترقی کا ضامن قراردیا جارہا ہے۔ تاہم یہ بات روز روشن کی عیاں ہے کہ اس سے زیادہ استفادہ چین کو ہی حاصل ہوگا۔ چین اپنے مفادات کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے تاہم مجھے یقین ہے کہ یہ وقت ثابت کرے گا یہ اس وبائی مرض کے پیچھے بھی چین چھپا ہوا ہے۔ پاکستان میں اس وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی بیماری کی بنیادی وجہ بیرونی ممالک سے آنے والے افراد کو گنا جاتا ہے اور ایران سے بلوچستان کے راستے داخل ہونے والے زائرین کو بڑی وجہ کہاجاتاہے۔

مگر اسی دوران چین سے ایک بڑی تعداد میں (تقریبا دس ہزار افراد) چینی پاکستان آئے جن کے بارے میں میڈیا پر بات نہیں ہوتی۔ میں نے ترجمان دفتر خارجہ سے سوال کیا تو انہوں نے بڑی صفائی سے انہیں ٹھیک ٹھاک قرار دے دیا۔ اب بھی چینی جہاز بھربھر کر آئے رو ز پاکستان آرہے ہوتے ہیں۔ چین نے ایک پرانی فلم کا سہارا لے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس وائرس کے پیچھے بھی امریکہ ہے، تاہم ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوا کہ امریکہ نے ایسا کوئی کام کیا تھا۔

ملائیشیاءنے چین کے ساتھ تمام معاہدے اسی وجہ سے منسوخ کردیے تھے کیونکہ انہوں نے محسوس کرلیا تھا کہ چین کے ساتھ کام کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ سری لنکا کو ایک بندرگاہ چینی قرض واپس نہ ہونے کی وجہ سے چین کے حوالے کرنا پڑی۔ اس کے علاوہ چین کے ساتھ کچھ اور ممالک کے تجربات بھی ایسے ہی رہے۔ چینی بہت شاطر قوم ہے جبکہ پاکستانی قیادت جلد بازی میں معاہدوں پر دستخط کردیتی ہے، جس کی واضع مثال سی، پیک کا معاہدہ ہے، جسے حال ہی میں ریوائز کیا گیا۔

سی، پیک کی آڑ میں لاکھوں کی تعداد میں چینی پاکستان آئے اور ان میں سے متعدد جرائم میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود سرعام دنداناتے پھر رہے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ ریلوے کے انجن سپلائی کرنے والا سیکنڈل تو شاید لوگ بھول گئے ہوں گے ۔ پاکستان سے سینکڑوں لڑکیوں کو شادی کے نام پر لے جاکر فحاشی کے اڈوں پر بٹھا دیا۔ بہت سے کیسز سامنے آنے کے بعد حکومت نے لاوارث لڑکیاں سمجھ کر کیسز کو دبادیا۔ ان سب حالات کے باوجود حکمران چینیوں کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔

اگر ہم سابقہ حکمرانوں، بیوروکریٹس کی نا اہلیوں کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکے تو اس کاہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم نے ہمیشہ تیسری دنیا کے ممالک کی فہرست میں رہنا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی تاریخ پڑھیں تو انہوں نے بھی اپنی عوام اور وسائل پر بھروسا کیا اور آج اس لسٹ میں شامل ہوئے۔ ہمارے پاس وسائل موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی ذہانت اور وسائل پر انحصار کرکے آگے بڑھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments