کرونا وائرس آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا


ہم سب کی آج کی تحریر انتہائی اہم ہے۔ اس تحریر میں چھپے پیغام کو اگر آپ سمجھ گئے تو کرونا وائرس آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ آپ ہمیشہ کے لئے کرونا وائرس سے بھی محفوظ ہوجائیں گے اور باقی تمام زندگی عظیم تخلیقی انسان بن جائیں گے۔ یہ سب کیسے ہوگا جانتے ہیں آج کی تحریر میں

یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا میں کروناوائرس کی وجہ سے ایک بہت بڑا بحران پیدا ہوچکا ہے۔ دنیا کا تقریبا ہر انسان کرونا کی زد میں ہے۔ لیکن یہ سوال اہم نہیں ہے۔ سوال یہ بھی اہم اور حقیقی یا اصلی نہیں ہے کہ کیسے ہم انسان کرونا وائرس کو جسم میں جانے سے روکیں؟ حکومتی ہدایات، نیوز چینلز کے ذریعے سب کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ کیسے کرونا سے بچا جاسکتا ہے؟ ہم سب یہ جانتے ہیں اس لئے یہ سوال بھی اہم نہیں؟ اصل اور حقیقی سوال یہ ہے کہ ہم اپنے دماغ و ذہن کو کرونا سے کیسے اور کس طرح محفوظ رکھیں؟

وائرس اگر دماغ میں چلا گیا تو پھر یہ وہ تباہی مچائے گا کہ خدا کی پناہ۔ اب سوال یہ کہ کرونا کو دماغ میں گھسنے سے کیسے بچائیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر لمحے کرونا وائرس کی بات ہورہی ہے۔ ہر کوئی اسی وائرس کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ ہر لمحے اسی وائرس کے بارے میں دنیا بھر کے نیوز چیلز میں خبریں پیش کی جارہی ہیں۔ ہر انسان کرونا وائرس کے بارے میں خبریں سن رہا ہے۔ اسی وائرس کے بارے میں مطالعہ کیا جارہا ہے۔

ایسے لگتا ہے جیسے جان بوجھ کر دنیا کو کرونا وائرس کے خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ اب دماغ و ذہن میں کرونا کی گندگی ہے۔ باہر کی دنیا میں کرونا ہے تو اندر کی دنیا بھی کرونا وائرس کا شکار ہے۔ وائرس سے دماغ بھر چکا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اس کی ویکسین نہیں ہے جب تک ویکسین نہیں آتی تب تک کوئئی محفوظ نہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے اس لئے احتیاط ہی صرف ایک آپشن ہے۔ باہر سے تو اب ہمارے پاس وائرس سے محفوظ رہنے کا کوئی طریقہ نہیں لیکن دماغ کو وائرس سے کیسے محفوظ کیا جائے یہ طریقہ ہمارے پاس ہے؟

دماغ کو اس وقت مکمل طور پر نئی معلومات کی ضرورت ہے۔ اس وقت ہم میں سے ہر انسان گھر میں ہے اسے چاہیے کہ وہ ایسی کتابیں پڑھے جس سے اس کی تخلیقی قوت میں اضافہ ہو۔ ایسی ویڈیوز کو دیکھے جس سے اس کی تخلیقی خیال نشوونما پائے۔ یہ وقت اپنے آپ سے ملاقات کا ہے۔ ہم مر جاتے ہیں لیکن زندگی میں ایک بار بھی اپنے آپ سے ملاقات نہیں کر پاتے۔ کرونا نے اپنے آپ سے ملاقات کا موقع فراہم کردیا ہے۔ کتابیں پڑھنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔

انٹرنیٹ کے مثبت استعمال کا موقع فراہم کردیا ہے۔ اپنے اندر تخلیقی صلاحتیں پیدا کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ اب یہ ہم پر ہے کیسے ہم اس موقع کا فائدہ اٹھائیں۔ ایک سوال جو سمجھنے کے لئے کافی ہے وہ یہ کہ اگر ہم اس وائرس کے بارے میں ہر لمحے سوچتے رہیں گے تو اس سے کچھ بدلنے والا نہیں ہے۔ کرونا وائرس کے بارے میں سوچنے سے حقیقی صورتحال نہیں بدلنے والی۔ جب تک ویکسین نہیں آتی تو دنیا کا ہر انسان بھی اس کرونا وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔

اس لئے کرونا کے بارے میں سوچنا کوئی حل نہیں۔ کتابیں پڑھیں، تخلیقی ویڈیوز دیکھیں، گانے سنیں، فلمیں دیکھیں اور لکھیں۔ اس طرح کی تخلیقی سرگرمیوں سے آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ ایسا کرنے سے انسانی زندگی میں تخیقی صلاحتیں پیدا ہوں گی۔ اب یہ ہم انسانوں پر منحصر ہے کہ کیسے ہم کرونا وائرس سے ڈیل کرتے ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments