ہم جنگ کے نہیں، امن کے خواہاں ہیں!



پاکستان کی سلامتی اور کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کے ایماء پر ایک بار پھر بھارتی آرمی چیف ہذیانی کیفیت میں مبتلا ہوچکے ہیں، انہوں نے کابل میں گوردوارے پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے پا کستان کو جو ڑ تے ہوئے بڑ ہکیں مارنی شروع کردی ہیں، وہ گزشتہ سال 27 فروری کو پاک فضائیہ کے ہاتھوں اٹھائی گئی ہزیمت کو فراموش کر چکے ہیں، شاید اسی لیے پاکستان کے اندر گھس کر کارروائی عمل میں لانے کا خواب دیکھ کر اپنی ہذیانی کیفیت کا اظہار کررہے ہیں۔

ایسی ہی بڑھک پلوامہ کے خودکش حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ماری تھی، انہوں نے بھی پاکستان کے اندر گھس کر مارنے کی دھمکی دی تھی، جس کا وزیراعظم عمران خان نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جواب دیا تھاکہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، کسی بھی کارروائی کا بلاتوقف فوری جواب دیا جائے گا۔ ہندو بنیا کے بازو، ہماری جری و بہادر افواج کے آزمائے ہوئے ہیں، اس لئے ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، نریندر مودی کی طرح بھارتی آرمی چیف بھی اپنے دل کی حسرت پوری کرکے دیکھ لیں ’بھارتی افواج کو ہماری فضائیہ کے 27 فروری والے فوری جوابی وار سے بھی زیادہ کرارا جواب ملے گا۔ بے شک پاکستان امن کا داعی و خواستگار ہے، لیکن اگر اس کی سلامتی کو چیلنج کرنیوالی بھارتی یا کسی دوسرے ملک کی فوج نے میلی آنکھ سے دیکھا توپاک فوج کا جوابی وار سہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی اور اپنے زخم چاٹتے ہوئے ہزیمت اٹھاتی نظر آئے گی۔

یہ امر واضح ہے کہ بھارتی سر کار کا بھارت کے اندر یا باہرکسی بھی جگہ پر دہشت گردی کے حملوں سے پا کستان کو جوڑنا وتیرہ بن گیا ہے، حالیہ کا بل گوردوارے میں دہشت گردحملے سے پا کستان کو جوڑنے کی بھارتی کوشش قابل مذمت اور شر انگیز ہے۔ پا کستان کے خلاف بھارت کی مجموعی کردار کشی اور کیچڑاچھالنے کی مہم کو سب بخوبی جانتے ہیں، پا کستان کو دہشت گردحملے میں ملوث کرنے کی مذموم بھارتی کوشش دراصل بھارت کے زیر قبضہ جمو و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور ناقابل قبول اقدامات سے دنیاکی توجہ ہٹانے کی نا کام کوشش ہے، جبکہ دنیا جان چکی ہے کہ کشمیری عوام نے مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط کو آج تک تسلیم نہیں کیا اور انہوں نے گزشتہ 72 سال سے اس تسلط سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ کشمیریوں پر طویل عر صے سے جاری بھارتی مظالم کی انتہاء ہو چکی ہے، وہ گزشتہ سال 5 اگست سے آج 249 ویں روز بھی اپنے گھروں میں محصور ہو کر بھارتی لاک ڈاؤن کا سامنا اور بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم برداشت کررہے ہیں۔

اس پر حد تو یہ ہے کہ کرونا وائرس کے سنگین خطرات میں بھی مودی سرکار اپنی جنونیت اور توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آرہی اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی گھناؤنی سازشوں میں مصروف ہے، جبکہ لاک ڈاؤن کے باوجود بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں سرچ اپریشن جاری رکھا ہوا ہے جس کے دوران کشمیریوں کو چن چن کر مارا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں بھی کولگام کے علاقہ کیرن میں بھارتی فوج نے بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنایا جس میں پانچ نوجوان شہید ہوگئے، اسی طرح گزشتہ 24 گھنٹے میں مقبوضہ وادی میں 9 کشمیریوں کے جنازے اٹھائے گئے، جبکہ بھارتی فوجوں نے کشمیریوں کے خلاف اپریشن مزید تیز کر دیا ہے۔

اگر اب بھی عالمی برادری نے نوٹس نہ لیا تو اس جنت نظر وادی میں آگ اور خون کی وہ ندیاں بہہ سکتی ہیں جن کا تصور بھی چشم فلک نے نہیں کیا ہوگا، لہٰذا عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کو فی الفور نہ صرف کشمیر سے کرفیو ہٹانے کے لیے نہ صرف بھارت کو مجبور کرنا چاہیے، بلکہ 72 سال سے زیر التواء چلے آنے والے ایک کروڑ کشمیریوں کے زندگی اور موت سے جڑے اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے بھی جلد از جلد عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

بھارتی سر کار نے مقبو ضہ کشمیر میں ہی نہیں، پورے بھارت میں مسلمانوں پر زندگی تنگ کررکھی ہے، بھارت کا آئین ملک کو سیکولر قرار دیتا ہے، جبکہ بی جے پی ہندوتوا کی علمبردار بن کر پورے ملک کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دے رہی ہے۔ بھارتی رہنما سبرامنیم نے بھی نہایت ڈھٹائی سے کھل کر 20 کروڑ مسلمانوں کو برابر تسلیم کرنے سے انکار کرکے بھارتی آئین کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس پر بروقت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے درست کہا ہے کہ بھارتی حکمران وہی باتیں کررہے ہیں جو نازی یہودیوں کے خلاف کرتے تھے، آج دنیا بھر میں نازی ازم کو نفرت کا نشان سمجھا جاتا ہے، مودی سرکار کی طرف سے یہی سلوک مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے۔ اس پر اقوام عالم کو اس نازی ازم جیسی سوچ کی راہ روکنے کے لئے بروقت سخت اقدامات کرنا ہوں گے ، تاکہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچانے کے ساتھ 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو بی جے پی کی فاشسٹ سوچ کا نشانہ بننے سے بچایا جاسکے۔

یہ امر خوش آئند ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اُٹھنے لگی ہے، مودی سرکار پاکستان کے خلاف جتنا مر ضی خبث باطن کا مظاہرہ کرے، مقبوضہ وادی اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف جاری اس کے مظالم دنیا کی نگاہوں سے چھپ نہیں سکتے، یورپی یونین اور او آئی سی نے اسی تناظر میں بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر سمیت بھارتی مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی روکے، جبکہ پا کستانی دفتر خارجہ نے بھی اسی تناظر میں اقوام عالم کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھایا ہے۔

عالمی قیادتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی توسیع پسندانہ عزائم اور مقبوضہ کشمیر جاری میں اس کے مظالم کے آگے بند باندھنے کے مؤثر اقدام اٹھانے کے ساتھ بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیوں کا بھی سخت نوٹس لیں، کیو نکہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان بڑھتی جارحیت ساری دنیا کے لئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔ پاکستان جنگ کا نہیں، قیام امن کا خواہاں ہے، مگر اپنے دفاع کے لئے کوئی بھی اقدام اٹھانے کا بہرصورت حق رکھتا ہے اور بھارتی گیڈربھبکیوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہے، دشمن میلی آنکھ سے نہ دیکھے اورکسی غلط فہمی میں کوئی غلط حرکت کرنے سے قبل سو بار سوچ لے کہ اسے ہر بار منہ کی کھانا پڑے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments