سلام رضا کار


تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں اگر کوئی بھی آفات آئی ہیں تو پاکستان کی عوام نے مل کر اس کا مقابلہ کیا ہے اور بڑھ چڑھ کے ایک دوسرے کی مدد ہے خواہ وہ سیلاب ہو، زلزلہ ہو یا اب آنے والی یہ وبا ہو جیسے سیلاب میں این ڈی ایم اے ہو یا پاکستان افواج ہو یا زلزلے میں بھی آپ ان کو پیش پیش دیکھتے تھے۔ جی ان سب آفات میں ایک اور قسم کے لوگ بھی دیکھنے کو ملتے تھے جو بغیر کسی معاوضے کے کہیں بھی صرف اور صرف خدا کی خوشنودی کے لئے اور انسانیت کے لئے کام کرتے دکھائی دیتے تھے۔

اور اب کی بار یہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اور اپنی جیب سے اور مخیر افراد کے تعاون سے لوگوں کے مدد شروع کر دیتے ہیں۔

اور اب جب یہ وبا آئی ہے اس میں ایک اور طبقہ ڈاکٹر جو ہمارے مسیحا بھی ہیں وہ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں کیوں کہ اس سے ان کا براہ راست تعلق ہے۔ چلیں ہم ان کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ جی پولیس جو ہماری خفاظت کررہی اور ڈاکٹر کو سیلوٹ کے ساتھ ساتھ اپنی ذوق کے مطابق، لاٹھی چارج اور حوالات میں بند کر کر مار پیٹ بھی کر رہی ہے۔ جیسے کے بلوچستان جو کہ ایک پسماندہ ترین صوبہ ہے پاکستان کا جی ان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان کو حفاظتی کٹس مہیا کی جائے جس پر ایسی مہیا کی گئی کے ان کو یاد رہے گا درگت بنا کر خوالات۔ کی راہ دکھائی گئی۔ جی اس کے بعد فوج آتی ہے وہ بھی ہم سب کی خفاظت اور لا ک ڈاؤن پر مامور ہے ان کو بھی سلام۔ اس کے بعد میڈیا والے جو پل پل کی خبر دینے میں اور کچھ سنسنی پھیلانے میں مصروف ہیں ان کے حوصلے کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔

ان سب میں یہ مشترک ہے کہ یہ پیسے لے رہے ہیں اور ان کی پذیرائی بھی خوب کی جارہی ہے مگر چلیں سب کو سلام اس کے بعد طبقہ جو جس کا اس دنیا سے صلہ کی امید نہیں ہوتی وہ صرف و صرف خدا اور اس کی انسانیت کی لئے کر رہے ہوتے ہیں اور اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں میں آگاہی پھیلا رہے ہوتے ہیں۔

وہ لوگ لوگوں کو مفت سینٹائز اور نازک بانٹ رہے ہیں اور سب کے ایک ہی مذہب یعنی پیٹ کے لئے ایندھن یعنی کھانا بھی مہیا کر رہے ہوتے ہیں۔ لوگوں میں راشن کو تقسیم کر رہے ہوتے ہیں۔ بغیر اس بات کے کہ ان ک بھی خاندان ہے جو ان کی راہ دیکھ رہے ہیں وہ انسانیت کی خدمت کر رہے ہوتے ہیں۔ میں جے ڈی سی، الخدمت فاؤنڈیشن، سیلانی اور شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کو سلام پیش کرتا ہو اور ان ساتھ جو بھی فلاحی ادارے جو جہاں بھی کام کر رہے ان کو سلام پیش کرتا ہوں جو بغیر رنگ، نسل، اور مذہب ان لوگوں کی مدد کررہے ہیں ان کو راشن پہنچا رہے ہیں کیونکہ اس وقت کورونا سے بڑا خطرہ بھوک کا ہے جو امنڈ رہا ہے۔ اور الخدمت اور جے ڈی سی والوں کی وہ خوجہ سراؤں کی خدمت والی وڈیو تو دیکھ کر ان کو گلے لگانے کا دل کرتا ہے کیوں کی ان کو پہلے ہی الگ رکھا گیا ہے ہمیشہ سے اور ان تما م اقلیتوں کی مد کر رہے ہیں ان کو سلام۔ جس طرح یہ اپنی جان پر کھیل کر اس بھوک کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

میری حکومت سے گزارش ہے کہ ان کا بھی خاص خیال رکھا جائے اور ان کے ساتھ مل کر کام کیا جائے تاکہ کوئی بھی بھوکا نا سوئے۔

اور اس وبا کے ساتھ ساتھ اس بھوک سے بھی نجات حاصل کریں۔
اللّہ ہم سب کو اپنی حفظ و آمان میں رکھے۔
آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments