8 بھارتی سفارتکارسی پیک سبوتا ژکرنا چاہتے تھے ‘طالبان کے ذریعے فرقہ وار یت کو ہوادی: دفتر خارجہ


\"foreign-affairs\"

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) دفتر خارجہ نے سفارتکاروں کے روپ میں کام کرنے والے بھارت کے جاسوسی نیٹ ورک کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نیٹ ورک کے جاسوسوں کا تعلق را اور آئی بی سے ہے جو جاسوسی، تخریب کاری اور بلوچستان ، سندھ اور بطور کراچی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی سرپرستی کر رہے تھے۔ پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نفیس ذکریا نے بتایا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے خلاف بھارتی سازشوں کے ثبوت موجود ہیں اور یہ بھارتی جاسوس، پاکستان چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے، صوبوں میں عدم استحکام پیدا کرنے ، گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے، اور تجارتی سرگرمیوں کے بھیس میں اپنے کارندوں اور ایجنٹوں کے نیٹ ورک کو توسیع دینے کا کام کرتے رہے۔ وہ سفارتکار کے طور پر اپنی حثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خفیہ معلومات کے حصول کیلئے با اثر حلقوں میں داخل ہوتے رہے۔ پاکستان افغانستان تعلقات کو نقصان پہنچاتے رہے۔ پاکستان مخالف سرگرمیوں اور پراپیگنڈا مقاصد کے لئے سماجی، ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں میں اپنے ایجنٹ گھساتے رہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کی سرپرست ریاست ظاہر کرنے کے لئے پروپیگنڈا کرتے رہے۔ تحریک طالبان کے ذریعہ، مذہبی اقلیتوں کو بھڑکانے، فرقہ واریت کو ہوا دینے اور انسانی حقوق کے معاملات پر پراپیگنڈا کرکے پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں کرنے میں ملوث تھے۔ تحریک طالبان سے ان کا تعلق تھا۔ آزاد کشمیر میں کشمیر کاز کے خلاف سرگرمیوں اور مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی تحریک کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرتے رہے۔ ان جاسوں میں کمرشل قونصلر و ’’را‘‘ سٹیشن چیف راجیش اگنی ہوتری، فرسٹ سیکرٹری کمرشل انوراگ سنگھ، ویزا اتاشی امردیپ سنگھ بھٹی، سٹاف ممبر دھرمیندرا سوڈھی، سٹاف وجے کمار ورما، سٹاف مدھاون نندا کمار کا تعلق ’’را‘‘ جبکہ فرسٹ سیکرٹری پریس اینڈ انفارمیشن بلبیر سنگھ آئی بی کے سٹیشن چیف، اسسٹنٹ پرسونل ویلفیئر آفیسر جیابالن سنتھل کا تعلق آئی بی سے ہے۔ اسی طرح چند روز پہلے پاکستان سے نکالا گیا بھارتی سفارتکار سرجیت سنگھ اصل میں بھارتی آئی بی کا کارندہ تھا اور بلبیر سنگھ کے ماتحت کام کر رہا تھا۔ سرجیت ٹیلی کام کمپنی وارد کے ملازم کی حثییت سے عبدالحفیظ کے نام سے جعلی شناخت بھی استعمال کرتا تھا۔ بھارت نہ صرف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے فروغ اور دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے میں ملوث پایا گیا ہے بلکہ بھارت ، دو خودمختار ممالک کے درمیان تعلقات برقرار رکھنے کے حوالے سے سفارتی آداب اور طریقہ کار کی خلاف روزی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔ بھارت کے برعکس پاکستان نے تحمل، برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ بھارت نے سفارتی آداب اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے سفارتی اہلکار کو گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا ، پاکستانی ہائی کمیشن کے عملہ کے ارکان کو چوبیس گھنٹے زیر نگرانی رکھا جاتا ہے، چھ دوسرے سفارتکاروں اور سفارتی اہلکاروں پر جھوٹے الزامات عائد کئے گئے جس کے باعث ان سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں اور نتیجتاً ان کی حفاظت کی خاطر انہیں واپس پاکستان بلانا پڑا۔ بھارت کشمیریوں کے خلاف انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے جنہیں چھپانے کیلئے وہ پاکستان کے سفارتکاروں کے خلاف جھوٹے الزامات سے لے کر کنٹرول لائن پر جارحیت جیسے تمام ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بلا اشتعال جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں جن میں معصوم شہری مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں۔ بھارت کی طرف سے دراندازی کے دعوے ہمیشہ جھوٹے ثابت ہوئے اور بطور خاص 2009ء میں بڑی تعداد میںبے نامی اور بے نشان قبریں دریافت ہوئی تھیں اور جب 2010ء میں مچیل کا جعلی مقابلے کابھیانک واقعہ نے سچ آشکارا کر دیا ہے۔ کل بھوشن یادئو کا کیس ابھی زیر تفتیش ہے۔ بھارت نے , ممبئی حملہ کیس کے حوالے سے ابھی تک شواہد نہیں دئیے۔سیکریٹری خارجہ نے گذشتہ برس سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی کے شواہد پاکستان کو مہیا کیے جانے پر خط لکھا تھا، ہماری مذاکرات جاری رکھنے کی کوشیشوں کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے,مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے باعث 1989 سے اب تک ایک لاکھ سے زاید کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بھیجے جانے کا مطالبہ زو پکڑ رہا ہے۔ افغان خاتون شربت گلہ کا کیس عدالت میں ہے، پاکستان نے اس کیس میں انسانی بنیادوں پر عمل کیا،یہ خاتون ہسپتال میں ہے جہاں اس کو تمام تر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔شربت گلہ نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ سفارتکاروں کے روپ میں جاسوسی کرنے والے بھارتی نیٹ ورک کے ارکان آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں بھارت واپس چلے جائیں گے۔ پاکستانی میڈیا میں یہ نیٹ ورک بے نقاب ہونے کے بعد بھارت نے ان انٹیلی جنس افسران کو وطن واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے اس نیٹ ورک کے ارکان کی واپسی کیلئے انتظامات مکمل کر لئے ہیں اور قومی امکان ہے کہ یہ تمام جاسوس اتوار کو بھارت واپس پہنچ جائیں گے۔ان تمام ایجنٹوں کے پاکستانی بینکوں میں اکائونٹس ختم کرا دئے گئے ہیں اور جن افسران کی اسلام آباد کلب میں رکنیت تھی وہ بھی ختم کرا دی گئی ہے۔بھارت واپس جانے والے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں میں کمرشل قونصلر راجیش کمار اگنی ہوتری، بلبئیر سنگھ، انوراگ سنگھ، امردیپ سنگھ بھٹی،جیا بالن سینتھل، مادھون ننداکمار، وجے کمار اور دھرمیندرا شامل ہیں، کمرشل قونصلرراجیش کمار اگنی ہوتری را کے پاکستان میں اسٹیشن چیف تھے،انوراگ سنگھ، امردیپ سنگھ بھٹی، مادھون نندا کمار، وجے کمار اور دھرمیندرا کا تعلق بھی را سے ہے، جب کہ بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکریٹری پریس اینڈ کلچر بلبیئر سنگھ ، جیا بالن سینتھل اور سرجیت سنگھ کا تعلق بھارتی انٹیلی جنس پیورو سے ہے۔نفیس زکریا نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت نے جانتے بوجھتے ہمارے سفارتکار کو گرفتار کیا۔ بھارت کی پاکستان میں سرگرمیوں پر تشویش رہی ہے۔ ہم نے 2015ء میں بھی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو بھارتی مداخلت سے متعلق ڈوزیئر دیئے تھے۔ بھارت نے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن کے 8اہلکاروں پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے سفارتکاروں کی واپسی قواعدوضوابط کی کاروائی جبکہ سفارتکاروں پرلگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غیر مصدقہ ہیں،حکومت صورتحال کے تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ضرروری اقدامات کرے گی۔ ترجمان وکاس سواروپ کا پاکستان سے بھارتی سفارتکاروں کی واپسی سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ یہ ایک قواعدو ضوابط کا معاملہ ہے۔ وکاس سوراپ نے 8سفارتکاروں کو وطن واپس لانے کے طریقہ کار سے متعلق مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔ آٹھوں بھارتی سفارتکاروں کے ناموں اور تصاویر اور چار اہلکاروں کے پاسپورٹوں کو جس طرح سے شائع کیا گیا، وہ سفارتی اصولوں کے خلاف ہے ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments