خواجہ برادران اور چوہدری پرویز الہی میں گفتگو کا ممکنہ خاکہ



اس بات میں تو کوئی شبہ نہیں کہ میاں شہباز شریف سعد رفیق کے ہاں گئے, ان سے مذاکرات کیے اور اس کے بعد خواجہ سعد رفیق چودھری پرویزالٰہی کے ہاں پہنچے اور ان سے مذاکرات کیے۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ میاں شہباز شریف نے پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کرنے اور حکومتیں گرانے کے لیے مذاکرات کا اختیار سعد رفیق کو دیا تھا اور سعد رفیق نے ان کے نمائندہ کے طور پر سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین سے مذاکرات کیے۔

تصور کرتا ہوں کہ مذاکرات میں کس طرح کے ڈائیلاگ ہوئے ہوں گے

ویلکم ویلکم جی آیاں نوں خواجہ صاحب تہواڈی عمر دراز ہوئے۔ بھاگ لگن۔ تشریف لائیں۔ تشریف لائیں۔

چودھری برادران نے خواجہ سعد رفیق کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں مہمان خانے میں بٹھایا۔

خاطر تواضح اور رسمی گفتگو حال احوال کے بعد کچھ یوں گفتگو ہوئی

خواجہ سعد رفیق: میاں برادران نے آپ کے لئے سلام بھجوایا ہے

وعلیکم السلام وعلیکم السلام۔ زہے نصیب

میاں برادران چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے پرانے رفیق کار رہے ہیں اور مشکل وقت کے ساتھی بھی رہے ہیں تو کیوں نہ ہم دوبارہ یک جان ہوکر کر پی ٹی آئی کی حکومت کو گرانے کے لیے کوئی عملی جدوجہد کریں۔

چوہدری پرویز الہی: جی ماشاءاللہ بہت اچھی بات ہے ایسے ڈائیلاگ تو ہوتے رہنے چاہئیں۔ سیاست میں راستے بند کرنا غلط عمل ہوتا ہے۔ اگر کسی کے ساتھ کوئی اچھا برا ہو بھی جائے تو مٹی ڈال کر آگے بڑھنا چاہیے۔

خواجہ سعد رفیق: تو کیا میں میاں صاحبان کو فون کرکے خوشخبری دے دوں کہ آپ لوگ ہمارے ساتھ ملنے کے لیے تیار ہیں۔

چوہدری پرویز الہی: اس میں خوشخبری دینے والی کون سی بات ہے ہم تو ہر برے بھلے اچھے وقت میں آپ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق: نہیں جی میرا مطلب ہے کہ ہم پی ٹی آئی کی پنجاب اور وفاقی حکومت مل کر گرائیں۔
چودھری پرویزالٰہی: کیوں نہیں جناب اگر آپ ایسا چاہتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
خواجہ سعد رفیق: تو پھر میں میاں صاحب کو بتاؤں۔

چوہدری پرویز الہی: وہ میاں صاحب کو تو علم ہی ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہی چلنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ ہم ان کے دوست ہیں ہم ان کے سرپرست ہیں ہم نے اپنے ہاتھوں میں انہیں پالا پوسا اور جوان کیا ہے۔
آپ پہلے یہ بتائیں کہ میاں صاحبان نے نئی حکومت بنانے کے لیے آپ کو کیا تجاویز دی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جناب یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے۔ ہم مل کر حکومت گرائیں گے اور میاں محمد نواز شریف وزیراعظم پاکستان اور میاں شہباز شریف وزیراعلی پنجاب ہوں گے۔ اگر میاں نواز شریف صاحب واپس نہیں آ سکتے اور وزیراعظم نہیں بن سکتے تو میاں شہباز شریف وزیراعظم پاکستان ہوں گے اور میاں حمزہ شہباز شریف وزیراعلی پنجاب ہوں گے۔

چوہدری پرویز الہی: تو ہمارے لیے کیا حکم ہے۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جی آپ ہمارے ساتھ مل کر حکومت گرائیں۔ تو آپ کی مہربانی ہوگی ناں۔

چوہدری پرویز الہی: برخوردار یہ تو آپ دیکھ ہی رہے ہو کہ اس وقت میں جیل میں نہیں ہوں۔ مونس الٰہی جیل میں نہیں ہے۔ چودھری شجاعت حسین اور باقی سب لوگ بھی اپنا اپنا کام بخوبی کر رہے ہیں۔ اسپیکر کے روپ میں میں پنجاب کا ڈیفیکٹو وزیر اعلی ہوں اور وفاقی وزارتوں میں بھی حصہ بقدر جثہ کا مالک ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ جب حکومت تبدیل ہوجائے گی اور ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو ہمارے لئے کیا کردار منتخب کیا گیا ہے۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جی وہ تو میاں صاحبان ہی فیصلہ کریں گے ناں۔

چودھری پرویزالٰہی: تو کیا میاں صاحب نے آپ کے ساتھ کوئی خاکہ ڈسکس نہیں کیا کہ آئندہ آنے والے بندوبست میں ہمارا کیا کردار ہوگا۔

خواجہ سعد رفیق : وہ جی میں تو جلد بازی میں بھول ہی گیا۔ اور آپ تو جانتے ہیں میری کیا اوقات کہ میں میاں شہباز شریف صاحب سے یہ پوچھ سکتا کہ وہ آپ کو بدلے میں کیا دے سکتے ہیں۔ وہ میرے خیال میں آپ کو اسلام کی خدمت کے لئے منتخب کیا جائے گا اور الذولفقار تنظیم جس نے آپ کے والد محترم کو قتل کیا تھا اس کی سرکوبی کے لیے آپ کو ذمہ داریاں دی جائے گی۔

چودھری پرویزالٰہی: وہ بھئی وہ بھٹو صاحب اور بے نظیر بھٹو تو جنت نشین ہوگئے ہیں۔ میر مرتضی بھٹو کی اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔ اور آپ کو تو یہ یاد ہوگا ہی کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سے ہمارا بہت زیادہ پیار محبت کا رشتہ ہے۔ آپ یہ بتائیں کہ نئی انتظامیہ میں کیا کیا اختیارات اور کون کون سی پوزیشن دی جائے گی۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جی سپیکر پنجاب اسمبلی کے لئے تو میاں صاحب نے رانا محمد اقبال خاں صاحب سے وعدہ کیا ہوا ہے۔ تو ایکسائز کی وزارت تو خواجہ آصف نہیں چھوڑے گا۔پٹرولیم اور پانی بجلی پر داماد اول کی نظر ہے۔
وہ آپ بھی ہمارے نظریاتی حلیف ہیں آپ تو ہمیں خدا واسطے ساتھ دیں گے ناں۔

چودھری پرویز الٰہی: اچھا پنجاب کی حد تک تو ہم مان لیتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ مل جائیں۔ تو پنجاب حکومت کو گرا کر آپ کو وزیراعلی بنوا سکتے ہیں۔ وفاق کے لیے آپ نے کیا سوچا ہے۔

خواجہ سعد رفیق: وہ وفاقی حکومت میں وزیراعظم میاں نواز شریف ہوں گے یامیاں شہباز شریف اور باقی وزارتیں محترمہ مریم نواز شریف پرویز رشید اور محترمہ مریم اورنگزیب ملک چلائیں گی۔

چوہدری پرویز الہی: خواجہ صاحب آپ بھول رہے ہیں کہ وفاق میں ہم اور آپ مل بھی جائیں تو اکثریت نہیں بنتی۔ اکثریت بنانے کے لیے ہمیں پیپلزپارٹی کی مدد کی بھی ضرورت ہو گی۔ تو کیا آپ لوگوں نے سوچا ہے کہ پیپلز پارٹی کو آپ کیا دیں گے۔

خواجہ سعد رفیق: وہ میاں صاحب نے مجھے بتایا تھا کہ وہ آصف علی زرداری کو لاہور مال روڈ پر کھینچا کریں گے۔

چوہدری پرویز الہی: خواجہ صاحب آپ کے پاس ایسا کیا گر ہے کہ ہم اپنی مستحکم پوزیشن کو چھوڑ کر اور آصف علی زرداری اپنی مضبوط سندھ حکومت کو چھوڑ کر آپ کے ساتھ ایک نیا ایڈونچر کریں۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جی آپ کو تو علم ہے مجھے تو میاں صاحب نے پیغام دیا تھا تو میں پیغام لے کر آگیا۔

چودھری پرویزالٰہی: خواجہ صاحب آپ کو یاد ہے کہ جب آپ جیل چلے گئے تھے تو شریف خاندان نے آپ کو نہ آپ سے آپ کا حال پوچھا نہ آپ کے خاندان سے اور نہ ہی آپ کی عدالت میں کوئی مدد کی۔

خواجہ سعد رفیق: وہ جی سچی بات تو یہی ہے کہ میں آج آپ کے پاس حاضر ہوا تھا آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لئے اگر آپ نہ ہوتے تو یقینی طور پر میرے خاندان کا میرے بچوں کا کوئی پرسان حال نہ ہوتا۔ میں نے تو تین روز قبل آپ سے وقت اسی بات کا شکریہ ادا کرنے کے لیے لیا تھا کہ میں روبرو پیش ہوکر آپ کا شکریہ ادا کروں کہ آپ ہمیشہ بڑے بھائیوں کی طرح میرے ہر برے وقت میں آپ میرے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

چودھری پرویز الٰہی: یار ابھی تک آپ کو سمجھ نہیں آئی ہے کہ یہ شریف خاندان کے لوگ کبھی کسی کے برے میں کسی کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے۔

خواجہ سعد رفیق :وہ جناب یہ مجھ سے ناچیز سے زیادہ کس کو پتہ ہے۔
چوہدری پرویز الہی: تو خواجہ صاحب میرے پاس آپ کے لیے ایک بڑی ہینڈ سم آفر ہے۔

خواجہ سعد رفیق: جی وہ میاں شہباز شریف ہمیں آج صبح ملنے آ گیا تھا تو اس نے مجھے پیغام دے دیا تو میں نے آپ سے بات کر لی اور میں تو اپنی ذاتی حیثیت میں آیا تھا آپ حکم فرمائیں میرے لیے۔ میں آپ کا برخوردار ہوں آپ کی اولاد ہوں آپ کا چھوٹا بھائی ہوں اور میں ہمیشہ آئندہ زندگی میں آپ کے زیر سایہ کام کرنے کا متمنی ہوں۔

چوہدری پرویز الہی: تو خواجہ صاحب آپ تیار ہوجائیں آج کے بعد آپ ہمارے چھوٹے بھائی ہیں۔ آپ کے لیے کچھ کرتے ہیں۔

چلیں چائے پیئیں چائے آگئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments