کرونا اور دیسی سائنسدان


دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کرونا وائرس کے علاج کے لئے ویکسینیشن کی تیاری کے سلسلہ میں تحقیق اور جدوجہد جاری ہے اور اِسی رجحان کو زندہ رکھتے ہوئے ہر ترقی پذیر ملک میں سائنسدان اور تحقیقی ادارے اپنی اپنی پہنچ اور قابلیت کے مطابق اس بدبخت وائرس کا علاج تلاش کر رہے ہیں۔ زیادہ کامیابی تو نہیں حاصلُ ہوئی لیکن اس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر کی ایک طویل فہرست ضرور دستیاب ہوگئی ہے۔

وطن عزیز میں چونکہ سائنسدان اور تحقیقی ادارے کافی قلیل تعداد میں پائے جاتے ہیں لہذٰہ بین الاقوامی رجحانات کے پیشِ نظر مختلف شعبہ جاتِ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے حسب توفیق و حسب شوق و حسبِ جوش و خروش اپنی اپنی علم و عقل کے مطابق علاج و بچاؤ کی تدابیر بیان فرمائی ہیں۔ ان میں چند تو کافی مضحکہ خیز اور دلچسپ ہیں۔

مثلاّ سندھ کے ایک شہر سے کسی سیانے آدمی نے انکشاف کیا کہ اگر سر کے سارے بال منڈوا لئے جائیں یعنی ٹینڈ کروا لی جائے تو وائرس حملہ نہیں کرے گا، گویہ کہ کرونا نہ ہو گیا جونئیں ہو گئیں جو بالوں کے بغیر رہ نہین سکتی ٹینڈ سے پھسلتی رہیں گی۔

پھر ایک اور جگہ پڑھا کہ کسی بزرگ نے دریافت کیا ہے اگر اِن سے دم کروا لیا جائے تو کورونا کا کوئی خطرہ نہیں لیکن ساتھ شرط یہ ہے کہ ہر جمعرات کو کچھ دیر کے لئے دھمال ڈالنی ہوگی۔ میرا خیال ہے کہ دم میں کوئی خاص اثر نہیں تھا لیکن اصل بچاؤ دھمال نے کیا کیونکہ وائرس آرام پسند ہے اور دھمال پسند نہیں۔

تیسرا دلچسپ نسخہِ کسی چرسی بھائی نے بتایا کہ اگر روزانہ علی الصبح دو سُوٹے لگا لئے جائیں تو سارہ دن ذہن بھی فریش رہے گا اور وائرس بھی۔ میرا خیال ہے ان بھائی کا بات کرنے کا مطلب تھا کہ وائرس آپ سے دور رہے گا کیونکہ یہ وائرس نیک صفت لوگوں کو پسند کرتا ہے اور ہر طرح کے نشہ کرنے والوں سے دور رہتا ہے۔

پھرایک سموکر دوست نے بھی اسی سے ملتی جلتی تحقیق کا ذکر کیا کہ سگریٹ پینے والے اس وائرس سے بالکل محفوظ ہیں۔

ایک صاحب کے منہ سے ایک اور قیمتی نسخہ نکلا کہ صبح سویرے سورج کی دھوپ میں بیٹھنے سے ہر طرح کا وائرس مر جاتا ہے، اور وہ تو پچھلے دو سال سے یہی کر رہے ہیں۔ اس بات پر میں ان سے پوچھے بغیر نہ رہ سکا کہ بھائی آپ اتنے وائرس لاتے کہاں سے ہو جو سارے مار چکے ہو۔

یہ ذہن میں رکھیں کہ ابھی بندہ اس تحریر میں ان نسخوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتا جو مختلف دینی اور مذہبی شخصیات نے تجویز کیے ہیں۔

ایک دلچسپ بات یہ بھی سننے کو ملی کہ صبح 9 سے شام 5 بجے تک یہ وائرس سوتا ہے اور حملہ نہیں کرتا اسی لئے حکومت نے بنکوں اور دیگر دکانوں کے اوقات کار یہی رکھے ہیں۔ اس بات پر اب بندہ کیا تبصرہ کرے۔

 مزید طبی، روحانی، معاشی اور نفسیاتی نسخوں کے ساتھ حصہ دوئم عنقریب پیش کیا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments