مولوی راج اور سہمی ہوئی حکومت
اس ملک میں مولوی راج ہے، کل ملک کے صدر نے ان کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور اپنی عزت بچانے کے لئے یا فیس سیونگ کے لئے جن اقدامات کا اعلان کیا کہ قالین اٹھا دیے جائیں، صفوں پر چھڑکاؤ کیا جائے وغیرہ وغیرہ، اس کا حکومت کو بھی اندازہ ہے بلکہ یقین ہے کہ یہ سب اقدامات خانہ پری ہیں اور ایسا کچھ بھی نہیں ہونا اور یہ صرف عزت بچاؤ اعلانات ہیں۔
خبروں کے مطابق 1100 تبلیغیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور انہوں نے حکومت کے منع کرنے کے باوجود اجتماع منعقد کیا وہ تو بھلا ہو بارش کا جس کی وجہ سے ان کو یہ اجتماع ختم کرنا پڑا نہیں تو یہ تعداد کہیں زیادہ ہوتی، عمرہ اور زیارات مقدسہ کے زائرین اس کے علاوہ ہیں۔ پنجاب حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق 60 % کرونا کے مریض ان مذہبی اجتماعات کی پیداوار ہیں۔
پاکستان کے مولوی ایک طرف جبکہ پوری دنیا کے مسلمان ایک طرف، پوری دنیا میں مساجد میں باجماعت نماز نہیں ہورہی، مساجدبند ہیں، لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کر رہے ہیں، ابھی خبر ہے کہ اس رمضان میں تراویح بھی مساجد میں نہیں ہوں گی جس جسنے پڑھنی ہے وہ گھر میں نوافل ادا کرے، یعنی پوری دنیا کے مسلمانوں کا اجماع ہے کہ باجماعت نماز سے پرہیز کیا جائے جبتک اس وبا پر قابو نہیں پالیا جاتا، لیکن پاکستانی مولویوں کے وہ ہی ڈھاک کے تین پات کہ ہم تو مساجد میں ہی نماز پڑھیں گے حکومت نے جو کرنا ہے کر لے۔
حکومت ڈری سہمی ایک کونے میں بیٹھی منہ پر یتیمی طاری کیے ہوئے رونے کی ویڈیو لیک کررہی ہے۔ اب سمجھ نہیں آتی کے اچھے سچے اور پکے مسلمان صرف پاکستان میں ہی پائے جاتے ہیں جبکہ دوسری دنیا کے مسلمان بھٹکے ہوئے ہیں، یا ان کا ایمان کمزور ہے؟
دوسرے مسلمان ممالک میں مساجد ریاست کی ملکیت ہیں اور اس میں امام اور موذن حکومت مقرر کرتی ہے اور تنخواہ بھی حکومتی خزانے سے ادا کی جاتی ہے، جمعہ کا خطبہ باقاعدہ حکومت کی طرف سے لکھا ہوا آتا ہے اور مولوی اپنی طرف سے ایک لفظ بھی کم یا زیادہ نہیں بول سکتا۔ لیکن پاکستان میں مساجد پر فرقوں اور مسلکوں کی اجارہ داری ہے، ہر فرقے کی الگ الگ مسجد ہے۔ ایکہی گلی یا محلے میں دو دو تین تین مساجد ہیں، ایک مسلک کو ماننے والا دوسرے مسلک کی مسجد میں نماز نہیں پڑھتا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مساجد کو سرکاری تحویل میں لیا جائے، امام کا تعین ریاست یا حکومت کرے اور مساجد پر مسلکوں اور فرقوں کی اجارہ داری اور برینڈز کو ختم کیا جائے، نہیں تو اسی طرح پاکستان میں مولوی راج قائم رہے گا اور یہ مولوی کبھی ڈی چوک کو بند کر کے اور کبھی فیض آباد میں دھرنا دے کر حکومت کو اسی طرح بلیک میل کرتے رہیں گے۔
- مذہبی معاشرہ اور عورت مارچ - 08/03/2024
- جزیرہ نما عرب میں مندر اور غامدی صاحب - 24/02/2024
- عبدالرزاق کی یاوہ گوئی، شرکا کی بدنما ہنسی اور تحسین بھری تالیاں - 15/11/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).