شوگر سکینڈل: حکومت سے اکیس سوالات!


جب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہو تو اس کے چند دن بعد شوگر سکینڈل کے فرانزک آڈٹ کی رپورٹ بھی آ جائے گی جیسا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا۔ رپورٹ تو آئے گی سو آئے لیکن اس رپورٹ پر یہ سوال ضرور اٹھیں گے۔

پہلا سوال: جب چینی سلینڈل آیا تو شہباز گل نے کہا کہ جہانگیر ترین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ جواب میں ترین نے کہا کہ ان کے پاس کوئی عہدہ تھا نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ زراعت کے حوالے سے انہیں خصوصی ٹاسک دیا گیا تھا اور ہم نے ان گناہگار آنکھوں سے انہیں ہر میٹنگ میں موجود پایا۔ جہانگیر ترین سچ بول رہا ہے یا شہباز گل؟ اگر جہانگیر ترین کے پاس کوئی ٹاسک تھا تو سپریم کورٹ سے تاحیات نا اہل انسان کو وہ ٹاسک کیسے دیا گیا اور وہ سرکاری میٹنگز میں کس حیثیت سے شامل ہوتا رہا؟

دوسرا سوال: اگر جہانگیر ترین کے پاس کوئی ذمہ داری نہیں تھی تو آپ انہیں اس عہدے سے ہٹا کر جو ان کے پاس تھا ہی، کس بات کا کریڈٹ لے رہے ہیں یا کس کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟

تیسرا سوال: اس سکینڈل میں نام توخسرو بختیار کا بھی تھا لیکن آپ نے فوڈ سیکورٹی کا قلمدان واپس لے کر انہیں اقتصادی امور کا وفاقی وزیر بنا دیا۔ ایک ہی کیس دو الگ پیمانے کیوں؟

چوتھا سوال: ملک میں اسی ( 80 ) شوگر ملیں ہیں لیکن ان اسی ملوں میں سے فرانزک آڈٹ صرف دس ( 10 ) ملوں کا کیوں ہو رہا ہے؟ ان دس میں سے چھ ( 6 ) ملیں صرف جہانگیر ترین اور ان کے رشتہ دار کی ہیں۔

پانچواں سوال: باقی ملوں کا آڈٹ کیوں نہیں ہو رہا؟ اگر وہ بے قصور ہیں تو ان کا نام رپورٹ میں کیوں ہے اور اگر ان کا نام رپورٹ میں ہے اور واقعی ہے تو ان کا آڈٹ نہ کرنا کس قانون کے تحت جائز ہے؟

چھٹا سوال: اگر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کی ملیں ہیں، مخدوم ہاشم بخت نے بطور وزیرخزانہ پنجاب تین ارب کی سبسڈی دی ہے، پچاس کروڑ روپے ان کے بھائی مخدوم شہریار کو بھی تو ملے ہیں اور اس لسٹ میں چوہدری مونس الٰہی کا بھی ہے تو ان ملوں کا فرانزک آڈٹ کیوں نہیں ہو رہا جن کے مالکان کے نام کے ساتھ چوہدری یا مخدو م لگتا ہے؟

ساتواں سوال: دریشک فیملی نے بھی تو شوگر ایکسپورٹ کی ہے لیکن ان کا نام غائب ہے۔ کیوں؟

آٹھواں سوال: ایک ارب کی زیادہ ہیں یا چوبیس ارب؟ اگر چوبیس ارب زیادہ ہیں تو احتساب، تنقید اور آڈٹ صرف ایک ارب لینے والوں کا کیوں ہو رہا ہے؟ چوبیس ارب لینے والوں کا کیوں نہیں؟

نواں سوال: جب اسد عمر وزیر خزانہ تھے اور انہوں نے سبسڈی دینے سے انکار کردیا تھا تو سبسڈی دینے کے لیے ان۔ پر دباؤ کیوں ڈالا اور بعد ازاں انہیں اس وزارت سے کیوں ہٹایا گیا؟

دسواں سوال: جب پندرہ بیس وفاقی وزیروں پر مشتمل ایک ای سی سی (ECC) نے شوگر پر سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا تو یہ پھر اس فیصلے کو اس وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں تبدیل کیوں گیا؟

گیارہواں سوال: اسی میٹنگ میں کمیٹی کی تجویز کردہ ایکسپورٹ جو کہ دس لاکھ ٹن تھی، کو بڑھا کر گیارہ لاکھ ٹن کیوں کیا گیا؟ کیا حکومت کو ملک میں چینی کی کھپت کا کوئی اندازہ نہیں تھا؟

بارہواں سوال: جب تجویز یہی تھی کہ وفاقی حکومت صوبوں کو سبسڈی نہیں دے گی تو پھر اس فیصلے کو کیوں تبدیل کیا گیا اور پھر صرف۔ پنجاب نے ہی سبسڈی کیوں دی؟

تیرہواں سوال: اگر نواز شریف کی حکومت میں پاناما رپورٹ آنے پر کریڈٹ واجد ضیا کو جاتا ہے تو آپ کی حکومت میں اسی واجد ضیا کی رپورٹ کا کریڈٹ آپ کیسے لے سکتے ہیں؟

چودہواں سوال: حکومت نے سبسڈی دی اور لینے والوں نے لی۔ اگر سبسڈی لینے والے مجرم ہیں تو دینے والے مجرم کیوں نہیں ہیں؟

پندرہواں سوال: جب چینی ایکسپورٹ ہوئی تو قلت کی وجہ سے اس کا ریٹ پچپن ( 55 ) روپے سے پچاسی ( 85 ) روپے ہو گیا۔ اگر ریٹ بڑھا کر عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکالنے والے قصوروار ہیں تو اس ریٹ کی منظوری دینے والے کیونکر بے قصور ہیں؟ جس حکومت میں چینی مہنگی ہوتی رہی وہ حکومت کیونکر قابل مواخذہ نہیں ہے؟

سولہواں سوال: اسد عمر کاکہنا ہے کہ وہ سبسڈی کے حق میں نہیں تھے۔ خسرو بختیار کا دعویٰ ہے کہ وہ اجلاس میں نہیں بیٹھے ہی نہیں تھے۔ باقی بھی یہی کہہ کر جان چھڑا رہے ہیں۔ اگر سارے مخالف تھے تو وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے منظوری کس کے کہنے پر دی۔ اگر منظوری وزیراعظم اور کابینہ نے دی ہے تو ذمہ دار اکیلا جہانگیر ترین کیسے ہوا؟

سترہواں سوال: آج کل چینی کی قیمت پچاسی روپے ہے۔ اگر ایکسپورٹ کے وقت قیمت پچھتر ( 75 ) روپے ہی تصور کر لی جائے تو سبسڈی کے علاوہ بھی اس مافیا کی جیب میں اربوں روپے ڈال دیے گئے لیکن حکومت صرف سبسڈی پر کیوں فوکس کر رہی ہے؟ چینی مہنگی کر کے عوام کی جیبوں سے نکالے گئے اربوں روپے کا ذکر حکومت کی زبان پر کیوں آتا؟

؟ اٹھارواں سوال: اگر بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق اس سال چینی کی پیداوار صرف ہماری ملکی ضروریات کے لیے کافی تھی تو اس کے باوجود کس کو فائدہ پہنچانے کے لئے شوگر ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی اور کس کے کہنے پر؟

انیسواں سوال: وزیراعظم صاحب خود کو بڑا ہوشیار تصور کرتے ہیں اور جابجا اس کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ ہم کیسے مان لیں کہ اتنی بڑی واردات ان کے ناک کے نیچے ہوتی رہی اور وہ بے خبر رہے؟

بیسواں سوال: آصف زرداری، شاہدخاقان، خورشید شاہ، سراج درانی، رانا ثنائاللہ، خواجہ سعدرفیق، مریم نواز اور فریال تالپور وغیرہ پر الزام لگے اور ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری سیپہلے فزانزک آڈٹ ہوا کیوں نہ ہوا۔ لیکن جب شوگر سکینڈل میں جہانگیرترین، خسروبختیار اور مونس الہی وغیرہ کے نام آئے تو گرفتاریوں کی بجائے فرانزک آڈٹ آنے تک کا انتظار کیوں؟ جو کلیہ ”غیروں“ کے لیے ٹھیک ہوتا ہے وہ ”اپنوں“ کے لیے تبدیل کیسے ہو جاتا ہے؟

اکیسواں سوال: کیا حکومت کے پاس یہ اعداوشمار نہیں تھے کہ ملک میں آٹے کی سالانہ کھپت پچیس ( 25 ) ملین ٹن اور پیداوار پچیس اعشاریہ چھ ( 25.6 ) ملین ٹن جبکہ چینی کی سالانہ کھپت پانچ اعشاریہ چار ( 5.4) ملین ٹن اور پیداوار چھ اعشاریہ پانچ ( 6.5 ) ملین ٹن ہے؟ اگر نہیں تھی تو ذمہ دار کون ہے؟ اور اگر تھی تو پھر اتنی مقدار میں آٹا اور چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت کیوں دی گئی کہ ملک میں بحران پیدا ہو جائے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments