کرونا آئی سی یو سے ایک ڈاکٹر کی رپورٹ


کرونا آئی سی یو میں ڈیوٹی کا ایک ہفتہ اختتام پذیر ہوا۔ کچھ باتیں جو آپ سب دوستوں کے گوش گزارنا چاہتا ہوں اور یہ امید رکھتا ہوں کہ آپ ان پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور عمل بھی۔

سب سے پہلی بات تو یہ کہ سیریس مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے جن میں پہلے سے کمزور مدافعت، بوڑھے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد نمایاں ہے کیونکہ وائرس ان کی سانس کی رکاوٹ کا باعث بننے میں بہت کم وقت لیتا ہے۔ ایسے میں ٹائٹ آکسیجن ماسک کے ذریعے ان کے جسم کی آکسیجن پوری کی جاتی ہے اور اگر حالت زیادہ خراب ہو تو بیہوش کرکے یا ہھر پہلے سے بیہوش ہوئے مریض کو منہ کے ذریعے پھیپھڑوں تک ٹیوب ڈال کر مصنوعی سانس کی مشین پر منتقل کردیا جاتا ہے اور ساتھ میں بیماری کی نوعیت کے مطابق مختلف جان بچانے والی ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے۔

دوسرا اس مرض کو کوئی سازش یا جھوٹ سمجھنے کی غلطی نا کیجئے گا۔ اگر یہ وائرس انسانی لیبارٹری میں بھی بنایا گیا ہے اور سازش ہے تب بھی اس کا مقابلہ کرنا ہے نا کہ سازش کہہ کر آنکھیں بند کرلینا۔ اگر لاکھوں کی تعداد میں لوگ صحت مند ہیں اور محفوظ ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی لاپرواہی کی سزا پہلے سے بیمار اور کمزور لوگوں کو ملے۔ روزانہ تین چار میتوں کو تابوت میں ڈلواتے وقت ان کا آخری دیدار بس ہمیں ہی نصیب ہورہا ہے ان کی فیملیز کو نہیں یہ سوچ ہی کافی تکلیف دہ تھی۔

ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس جی جان سے اس وبا میں مبتلا مریضوں کے علاج میں مصروف عمل ہیں۔ ایڈمنسٹریشن کا بھی بھرپور تعاون حاصل ہے بہتری کی گنجائش ہے اور ہمیشہ رہتی ہے۔

بلاشبہ پاکستان کے ڈاکٹرز باصلاحیت اور دنیا میں موجود بہترین ڈاکٹرز میں سے ہیں خاص کر سخت حالات میں محدود وسائل کے باوجود اپنا بہترین آؤٹ پٹ دینے میں جوکہ اس وقت بھی پوری ایمانداری اور محنت سے مصروف عمل ہیں اور یہ سب میڈیا، سوشل میڈیا اور آپ کی نظروں سے اس لیے بھی اوجھل ہے کہ علاج کی اس جگہ تک ہمارے علاوہ کسی کی رسائی نہیں مریضوں کے لواحقین کی بھی نہیں۔

اس جنگ میں ہر اول دستے کا کردار اینستھیزیا، میڈیسن اور پلمونالوجی کے ڈاکٹرز ادا کررہے ہیں جن کا ساتھ نرسز، پیرا میڈکس ٹیکنیشنز اور فزیو تھراپسٹ دے رہے ہیں حتی کہ مریضوں کو کھانا کھلانے اور رفع حاجات کے لئے وارڈ بوائز بھی۔ باقی ڈیپارٹمنٹس کے ڈاکٹر بھی اپنا کام جہاں ضرورت ہو اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ سرانجام دے رہے ہیں۔

میں یہاں اپنے ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر فرخ افضال کا خصوصی ذکر کروں گا جو پہلے دن سے ہمارے ساتھ خود اندر آئی سی یو میں جاکر مریضوں کا معائنہ کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ ایک ینگ خاتون کنسلٹنٹ کا اس بہادری سے اپنی ٹیم کو لیڈ کرنا اور مریضوں کی خبر گیری کے لیے دن رات رابطے میں رہنا بلاشبہ ایک قابل تحسین اور تقلیدی عمل ہے جو ہمیں تحریک دیتا ہے اور علاج کرنے میں مدد اور اسی جذبے کے ساتھ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا کے طول و عرض میں ڈاکٹرز برسرپیکار ہیں اور علاج میں مصروف عمل ہیں۔

توقع ہے کہ اب اس وبا کے تھمنے کا وقت قریب ہے کیونکہ ایک خاص تعداد پر پہنچ کر اس کا گراف پہلے سٹیٹک ہوتا ہے پھر نیچے آنا شروع ہوتا ہے۔ بہت سے ممالک اس فیز میں کامیابی سے داخل ہوچکے ہیں اور کچھ اس کے قریب ہیں۔ ملک پاکستان میں وہ وقت قریب ہے انشاللہ جبکہ کچھ ممالک میں یہ گراف خطرناک حد تک جانے والا ہے اللہ پاک ان پر اپنا خاص کرم عنایت کرے۔

آخر میں آپ سب کے لئے نیک خواہشات اور کچھ گزارشات۔
1۔ جب تک ماہرین کی حتمی رائے نا آجائے احتیاط کا دامن نا چھوڑیں۔
2۔ اپنے بزرگوں اور مریضوں کی دل جان سے سیوا کریں اور انہیں محفوظ رکھیں۔

3۔ ہسپتال بہت ضروری ہیں اپنے نمائندگان سے بھلے تعلیم، سکول اور سڑکیں لیں آپ کا حق ہے لیکن یہ بھی پوچھیں کہ صحت کے لئے اور ہسپتالوں کے لئے کیا کریں گے یا کررہے ہیں؟ کب تک انگریزوں کے بنائے ہوئے سو سو سال پرانے ہسپتالوں سے کام چلائیں گے آپ؟

4۔ ہم سب کو زندگی میں کبھی نا کبھی ہسپتالوں کے ان بیڈز پر آنا ہے یہاں کے تقدس اور ڈیکورم کا خیال رکھیں عملہ جو بظاہر سخت نظر آتا ہے اندر سے سب کے اندر ایک ہمدرد انسان ہے جو اپنا کام بخوبی کررہا ہوتا ہے تب بھی جب مریض کے پاس کوئی نہیں ہوتا۔

5۔ جو لوگ اس مصیبت کی وجہ سے پریشان حال ہیں ان کے دکھوں کا مداوہ کریں اور معاشی بدحالی کے شکار لوگوں کی مدد جاری رکھیں۔

6۔ ہم سب کو اور خاص کر مریضوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
شافی اللہ میرا آپ کا اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments