جمہوریت پاکستان کی بقا کی ضامن ہے: وجاہت مسعود
ریاض (وقار نسیم وامق) سعودی عرب میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تھنکرز فورم کے باہمی تعاون سے پاکستان میں جمہوریت کا ارتقاء اور جمہوریت کا مستقبل کے عنوان سے آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف کالم نویس وجاہت مسعود نے خصوصی طور پر بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ سعودی عرب سمیت دنیا بھر سے سیاسی، سماجی، ادبی اور مذہبی جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی.
آن لائن کانفرنس سے ابتدائی خطاب میں پیپلز پارٹی مڈل ایسٹ کے جنرل سیکرٹری خالد رانا اور ریاض ریجن کے صدر احسن عباسی نے وجاہت مسعود اور دیگر کو ریاض کمیونٹی کے بارے میں بتایا کہ اہلِ ریاض سیاسی شعور رکھتے ہیں اور سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر جمہوریت کو فروغ دینے اور جمہوری نظام کو مستحکم بنانے میں سرگرم بھی رہتے ہیں اور جمہوری سوچ سے ہمکنار ریاض کی پاکستانی کمیونٹی پوری دنیا میں مشہور بھی ہے.
اس موقع پر معروف کالم نویس وجاہت مسعود نے اپنے خطاب میں پاکستان میں جمہوریت کے ارتقاء کے حوالے سے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں جمہوریت ایسی دلہن ہے رخصتی سے قبل ہی جس سے جھگڑا شروع کر دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان میں جمہوریت کو جس انداز کے ساتھ مستحکم ہونا تھا ویسے جمہوریت پنپ نہیں سکی جبکہ جمہوریت پاکستان کی بقا کی ضامن ہے اور اداروں سمیت پاکستانی عوام کی ترقی کی ضامن بھی ہے۔ پاکستان میں جمہوری سیاسی جماعتوں کے اندر بھی کئی خامیاں ہیں جن کو دور کرنا بھی ضروری ہے، سب سے پہلے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے سیاسی ورکرز کی تربیت کا عمل شروع کرنا چاہئیے تاکہ مزید سیاسی شعور بیدار ہو اور جمہوری روایات کو فروغ ملے.
وجاہت مسعود نے کہا کہ 1973 کا آئین ملک کا متفقہ آئین ہے اسکے مطابق ملک کو چلایا جائے تب ہی ملک میں جمہوریت فروغ پا سکتی ہے جس کے مطابق ملک کی تمام اکائیاں اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں، ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، عوام کو انصاف ملے اور ملک و قوم ایک گھٹن کے ماحول سے نکل کر ایک آزاد ملک کے فرد کی حیثیت سے زندگی بسر کر سکیں۔ میثاقِ جمہوریت محض محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور سابق وزیراعظم نوازشریف مین طے نہیں پایا بلکہ اس اہم ترین معاہدے پر دیگر تمام جمہوری سیاسی جماعتوں کا بھی اتفاق تھا۔ اگر اس پر عمل بھی کیا جاتا تو آج پاکستان میں جمہوریت نا صرف مضبوط ہوتی بلکہ فروغ بھی پا چکی ہوتی مگر یہاں ایسے ممبران اسمبلی جمہوریت کے لئے مستقل خطرہ ہیں جو مفاد کی سیاست کرتے ہیں اور سیاسی پارٹیاں تبدیل کرکے عوامی حمایت سے اسمبلیوں تک پہنچ جاتے ہیں اگر ان کا سیاسی جماعتوں اور عوامی سطح پر محاسبہ نا کیا گیا تو یہ بھی کسی صورت جمہوری عمل کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست دان عوام کے اندر رہتا ہے، ان کے مسائل سے آگاہی کرتا ہے ان کو سمجھتا ہے اور پھر کہیں جا کر وہ عوام کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرتا ہے اور مگر ہمارے ہاں ایسے تمام سیاست دانوں کو دیوار سے لگا دیا جاتا ہے جو محض جمہوریت کے لئے سیاست کا حصہ بنتے ہیں اور ملکی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی پاکستان کے عوام کی پہلی سیاسی جماعت تھی جو سیاسی اور جمہوری سوچ کے ساتھ وجود میں آئی۔ اس نے عوام کو وہ شعور دیا جو جمہوریت کو فروغ دینے کے لئے ضروری تھا، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں یہ نعرہ پیپلزپارٹی کا تھا ہمارا آئین بھی اس تابع ہے کہ پاکستان میں اصل حکمرانی عوام کی ہے مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اپنے ماضی اور اپنی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا۔ ہم نے دشمن کے ساتھ ہونے والی جنگوں اور مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے جیسے سنگین غلطیوں سے بھی کچھ سبق حاصل نہیں کیا کیونکہ اسکے باوجود ہمارے ملک میں مذہبی انتہا پسندی کی آبیاری کی گئی، لسانی اور قومیت کی بنیاد پر قوم کو بانٹا گیا تاکہ جمہوریت فروغ نا پا سکے.
وجاہت مسعود نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو جان بوجھ کر تعلیم سے دور رکھا گیا کہ ان میں وہ شعور بیدار نا ہوجائے جو ان کو جمہوری اقدار کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہو۔ 1980 کے بعد تعلیم کے بجٹ سے ہاتھ اٹھا لیا گیا اور اس کا بجٹ آج تک کہیں اور لگ رہا ہے۔ سیاست دان کو حقائق مسخ کرکے بدنام کیا جا رہا ہے۔ پانامہ لیکس میں پاکستان کے ساڑھے چار سو افراد کا نام شامل تھا مگر اسکا نشانہ صرف شریف فیملی کو بنایا جا رہا ہے۔ آصف علی زرداری گیارہ سال جیل میں رہے، ان کے خلاف کوئی کیس ثابت نہیں ہوسکا۔ آج کا حکمران طبقہ جمہوری سوچ سے کافی دور ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان خود جمہوریت سے نفرت کرتے ہیں۔ بدقسمتی کی بات یے کہ کرپشن کا نعرہ تخلیق کرنے والے خود اس سے کہیں زیادہ کرپٹ ہیں جتنا وہ دوسروں پر الزام لگاتے ہیں۔ حکومت کی اپنی کابینہ نیب زدہ ہے اور کرپشن کے الزامات سے بھری پڑی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کی بات کی جا رہی ہے۔ اگر اس ترمیم سے چھیڑ خانی کی گئی تو یقیناً ملک ایسے مسائل اور انتشار کا شکار ہوگا جس کو حل کرنا اور سنبھالنا مشکل ہوجائے گا.
آن لائن تقریب کے سوال و جواب کے سیشن سے پاک میڈیا فورم کے صدر ذکاءاللہ محسن، سنئیر نائب صدر وقار نسیم وامق کے علاوہ مسلم لیگ ن کے سنیئر ذمہ داران مرزا منیر بیگ، زاہد لطیف سندھو، شعیب صدیقی، اے این پی کے لالہ ظہور احمد، بزمِ ریاض کے صدر تصدق گیلانی، پیپلزپارٹی وومن ونگ کی صدر فرح احسن، حفصہ احسن، پیپلز پارٹی مڈل ایسٹ کلچرل ونگ کے صدر قاضی اسحاق میمن، انڈس فورم کے صدر ذیشان قاضی، مجلسِ پاکستان کے رانا عمر فاروق سمیت دنیا بھر سے شامل سیاسی و سماجی ارکان نے بھی وجاہت مسعود سے سوالات کئے.
بشکریہ: روز نامہ ڈیلی پاکستان
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).