ریاستی ٹی وی کے چہرے پر “ترک ڈرامے کی سیاہی”



آج کل ریاستی ٹی وی چینل پر ایک ترک ڈراما بڑے ذوق و شوق سے آن ائر کیا اور دیکھا جا رہا ہے۔ سچ پوچھیں تو مجھے اس کا نام اور تلفظ کسی دوائی کے نام کی طرح مشکل لگتا ہے۔ اس ڈرامے سے پہلے پی ٹی وی کو کوئی گھاس نہ ڈالتا تھا، اب اس کی ریٹنگ جیو، ہم، اور اے آر وائے سے آگے نکل چکی ہے۔ زیادہ تر لوگ اس ڈرامے کی مدح سرائی کر رہے ہیں۔ لیکن ذی شعور لوگ بجا طور پر پی ٹی وی پر غیر ملکی مواد نشر کرنے کے مخالف ہیں۔ اس کی حمایت کرنے والے پروڈکشن کوالٹی، سکرپٹ، ہدایات، کہانی، اداکاری وغیرہ کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔

ٹھیک ہے، ایسا ہو گا۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ حکومت پکی پکائی کھیر لا کر فروخت کرنے لگے اور اپنے ملک میں کھیر بنانے والوں کا روزگار خطرے سے دوچار کر دے۔ دنیا میں کہیں یہ نہیں ہوتا کہ غیرملکی مصنوعات کو مقامی مصنوعات پر ترجیح دی جائے لیکن یہاں الٹی گنگا بہتی ہے۔ یہاں کمیشن خوری، پیسہ بنانے، اور مفادپرستی کے چکر میں ریاستی ٹی وی کے چہرے پر ”ترک ڈرامے کی سیاہی“ مل دی گئی ہے۔

اس سلسلے میں چند سوالات حاضر خدمت ہیں۔ سوچیئے اور جواب دیجیئے :

جن لوگوں نے ترک ڈراما کروڑوں روپے میں خرید کر یہاں آن ائر کیا ہے، کیا اس میں ان کا کوئی مالی مفاد نہیں؟

اگر خلافت عثمانیہ کا ہیرو تمام امت مسلمہ کا ہیرو ہے تو پھر قائداعظم، علامہ اقبال، اور فاطمہ جناح بھی تمام مسلم دنیا کے ہیروز ہیں۔ کیا باہر کے کسی ملک میں ان تینوں کی زندگی پر کوئی ڈراما دکھایا گیا ہے؟

کیا ترکی کے ریاستی ٹی وی پر کوئی پاکستانی ڈراما ترک زبان میں ڈب کر کے دکھایا گیا ہے؟

اگر خلافت عثمانیہ کی تاریخ امت مسلمہ کی تاریخ ہے تو جنوبی ایشیا میں خاندان مغلیہ، خاندان غلاماں (سلطان الدین التمش اور ان کی بیٹی رضیہ سلطانہ) ، تغلق، اور غوری خاندان وغیرہ کی تاریخ بھی امت مسلمہ کی ہی تاریخ ہے۔ اس تاریخ پر ترکی والوں نے ڈراما کیوں نہ بنایا؟

اگر مغلیہ اور دیگر خاندانوں کے بادشاہ شرابی، عورتوں کے رسیا، اور عیاش تھے، تو پھر خلافت عثمانیہ کے بانی کے کردار کی بھی سند چاہیے۔ یہ سند کون دے گا؟

اگر بات فروغ اسلام یا فتوحات کی ہے تو ایشیا اور برصغیر پاک و ہند میں مسلم فاتحین اور مبلغین بڑی تعداد میں گزرے ہیں، ان پر کوئی ڈراما ترکی نے کیوں نہ بنایا؟

پی ٹی وی کا ایم ڈی، ہر مرکز کا جی ایم، اور پروگرامز مینجر ہرماہ لاکھوں روپے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ اگر وہ ان ہاؤس ڈراما پروڈکشن کے قابل نہیں تو انہیں نکال کر باہر کیوں نہیں پھینکا جاتا؟

خدا کی بستی، وارث، اندھیرا اجالا، گیسٹ ہاؤس، دھوپ کنارے، تنہائیاں، ان کہی جیسے ڈرامے پیش کرنے والا پی ٹی وی مواد کے معاملے میں اتنا قلاش ہو چکا ہے کہ اب اسے اپنی بقا کے لئے ترک ڈرامے کا سہارا لینا پڑ رہا ہے؟ کیا ہمارے ہاں ڈرما پروڈکشن، ڈراما نگاری، اداکاری کے شعبے میں صلاحیتوں کی کمی ہے؟

پاکستانی قیادت اور قوم دونوں کو ایسی کیا آگ لگی ہے جو یہ ترکی کے یک طرفہ عشق میں مرے جاتے ہیں؟ کیا ترکی والوں کے دل میں بھی پاکستان کے لئے ایسا ہی دیوانہ وار اور انجام سے بے پرواہ عشق موجود ہے؟

سب سے اہم سوال: پاکستانی چینل پر جس طرح ایک مقدس فریضہ سمجھ کر ترک ڈراما چلا دیا گیا ہے، تو کیا وزیراعظم پاکستان نے ترکی کے وزیراعظم سے مواد کی دو طرفہ امپورٹ پر بات کی ہے؟ جس طرح پاکستان کا وزیر اعظم اندھا دھند ترک ڈراموں کے گن گاتا ہے، کیا ترکی کا وزیراعظم بھی پاکستانی ڈراما کروڑوں روپے میں خرید کر اپنے ریاستی چینل پر چلانے پر رضامند ہے؟ ایسا کون سا مفاد ہے جس کی وجہ سے ہمارا وزیراعظم اپنے ملک کے فنکاروں کی حق تلفی اور ان کا معاشی قتل کرنے پر تل گیا ہے؟

ہمارے لالی وڈ کے دو بڑے ستارے شان شاہد اور ریما خان نے بھی ترک ڈراما پی ٹی وی پر نشر کرنے کی مخالفت کی ہے۔ ان دونوں کا موقف یہ ہے کہ ریاستی ٹی وی پر صرف ملکی مواد نشر ہونا چاہیے۔ غیر ملکی مواد نشر کرنے سے مقامی فنکاروں کی مقبولیت خطرے سے دوچار ہے اور یہ ان کی حق تلفی بھی ہے کیونکہ حکومت کو ٹیکس مقامی فنکار دیتے ہیں، ترکی کے فنکار نہیں۔ مزید یہ کہ پی ٹی وی کو عوام کے ٹیکس سے چلایا جاتا ہے تو اس پر غیرملکی فنکاروں کا حق نہیں۔

ایک نہایت اہم بات جو شاید کئی لوگوں کے لئے نئی ہو، بجلی کے بل میں کئی برسوں سے عوام سے ٹی وی فیس کے نام پر رقم اینٹھی جا رہی ہے۔ جب فقیروں کی طرح کشکول پھیلا کر ترک ڈرامے کی بھیک مانگی جا سکتی ہے تو ہماری قیادت ٹی وی فیس کی بھیک بھی ترکی کے عوام سے ہی مانگ لے۔

پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کی مخالفت کی بنیاد بھی یہی ہے کہ جب انڈیا اپنے سینماز میں پاکستانی فلموں کو جگہ دینے پر رضامند نہیں تو ہم یک طرفہ طور پر ان کی فلمیں کیوں چلائیں؟ ہماری قیادت کیوں اپنی ڈراما اور فلم انڈسٹری کو قتل کرنے پر تلی ہے؟ جو سرمایہ ترک ڈراما خریدنے اور ڈبنگ (وہ بھی گھٹیا درجے کی) کرنے پر خرچ کیا گیا، اسی سے پی ٹی وی بہت اعلیٰ درجے کی پروڈکشن بنا سکتا ہے۔ ہماری قوم اور قیادت کب تک باہر والوں کے تلوے چاٹے گی؟ اور کب تک اپنوں کی حق تلفی کرتی رہے گی؟

یہ جو ہمیں امریکہ، برطانیہ، چین، ہندوستان، بنگلہ دیش، اور ترکی سے یک طرفہ عشق ہے، اس سے صرف پاکستان کی رسوائی ہو سکتی ہے، کیونکہ معشوق تو جواباً ہمیں گھاس ڈالنے کے روادار نہیں، ورنہ ترکی کا وزیراعظم بھی اپنے ریاستی چینل پر پاکستانی ڈراما چلوا رہا ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments