پاکستانی اور کورونا


کورونا کے خلاف ہم سب ہیں، یہ ایک ایسا دشمن ہے جو نہ انسانوں کا رنگ دیکھ رہا ہے نہ نسل اور نہ ہی جنس یا مذہب، اس موذی مرض سے سب کو ایک جیسا خطرہ لاحق ہے۔ دنیا نے جنوری میں اس کو عالمی خطرے کے طور پر آبزرو کرنا شروع کیا اور وسط مارچ تک یہ دنیا کے قریباً تمام ممالک کو کم یا زیادہ متاثر کر چکا تھا۔ مختلف ملکوں نے اس سے نمٹنے کی مختلف حکمت عملی اپنائی، ہمارے لیے زیادہ خبریں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین، امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور ہندوستان سے اہم رہیں۔

پاکستان میں اس وقت پنجاب، خیبر پختونخوا اور وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور گلگت اور آزاد کشمیر میں مسلم لیگ کی حکومت ہے۔

پاکستان میں اس کا آغاز سست روی سے ہوا اور یہیں ہمارے حکمران چوک گئے۔ اس کا مقابلہ اسی دن کی اٹلی اور اسپین کی صورت حال سے کر کے شکر کرتے رہے۔ مگر حالات بگڑ گئے، تیس ہزار سے زیادہ کیسز ہو گئے۔

حکومت کے رویے پر بعد میں آتے ہیں، پہلے عوام کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان میں معیشت اس وبا سے پہلے ہی سیریس ایشو تھی اور شٹ ڈاؤن نے حالات مزید بگاڑے مگر لوگوں نے سکول بند اور کاروبار بند پر سمجھا کہ باقی ٹھیک ہے، بدستور ملنا ملانا، آنا جانا سب چلتا رہا حکومت کا کیا دوش۔ عید پر بازار کھلوانے پر خوشی سے ہر جگہ جمگھٹا لگائے عوام کو یہ نہیں پتہ کہ لاک ڈاؤن ختم ہوا ہے، وبا نہیں۔

کھانے یا دوا کا تو پہلے بھی چل رہا تھا، موت کے سائے میں، کھاڈی اور سیفائر کے باہر لگی لائنوں نے تو سوشل ڈسٹنسنگ کا جنازہ ہی نکال دیا ہے۔ عید زندگی کے ساتھ، صحت کے ساتھ ہوتی ہے، خدا سب کو محفوظ رکھے مگر جس کو کہو احتیاط کریں تو کہتے آپ نے کوئی کرونا کا مریض دیکھا ہے، آپ کے جاننے والوں میں کسی کو ہوا ہے؟ نہیں تو یہ سب امریکی سازش ہے۔ یہ سب بل گیٹس کروا رہا ہے۔

ہماری عوام کو اس بیماری کے پھیلاؤ کا میکنزم ہی سمجھ نہیں آتا۔ جتنا چاؤ ہے کہ ہمارے ارد گرد ایک مریض نکلے تو ہی مانیں گے، انہیں معلوم نہیں کہ اکثر ایک مریض نہیں نکلتا، کلسٹر نکلتے ہیں جب نکلتے ہیں۔ یہ جمع نہیں ضرب ہونے والی بیماری ہے مگر ہمیں اٹکھیلیاں سوجھ رہی ہیں۔

رہی حکومت، تو اس نے کمزوری دکھائی ہر قدم پر، یہ صرف اپوزیشن کو لتاڑ سکتے ہیں ملک چلانا ان کے بس کی بات نہیں، مضبوط فیصلے مضبوط حکومت کرتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ کوئی بھی حکومت ہوتی، چیلنج بڑا ہے۔ مگر ارادہ اور سمت تو صحیح ہوتی۔ عوام کو خوش کر دیا، عوام کی بے احتیاطی بھی عوام پر ڈالی جائے گی اور بس۔

حکومت کا مسلسل زور وینٹی لیٹر پر ہے، یہ آخری حد ہے، جو یہاں پہنچ گیا شاذ ہی واپس آتا ہے، سو کام اس سے پہلے کیے جا سکتے ہیں ان کو تو مکمل نافذ کریں۔ خدا بھی کرم کرے گا۔

آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ زندگی خدا کی امانت ہے اسے بیوقوفی سے موت کے سپرد کر دینے کی جواب دہی ہو گی کیونکہ عقل بھی خدا ہی کی دین ہے۔ خدا حافظ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments