ا ن ۔۔۔ صاف: اس طرح ظالم نے انصاف کے ٹکڑے کر دیے


لاک ڈاؤن کا ہر دن ایک جیسا ہی گزرتا ہے۔ ہر دن اتوار کی مانند ہوتا ہے۔ اس فراغت میں ایک دن موبائل دیکھا تو معلوم ہوا کہ ایک مشہور ٹک ٹوک سٹار جو ”غنی ٹائیگر“ کے نام سے مشہور ہے، کہ والد کو کسی نجی معاملے پر مخالفین تلخی برداشت نہ کرسکے۔ اور غنی ٹائیگر کے والد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وہ انصاف چاہتا ہے۔ آخر کون نہیں چاہتا انصاف؟

معاشرے کا ہر فرد انصاف چاہتا ہے۔ اس نے بھی انصاف مطالبہ کیا۔ یعنی پوری کی پوری قوم انصاف کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان ضرور ہے لیکن پھر تحریک انصاف کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ اقتدار حاصل ہوا۔ قوم خان صاحب کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

26 جولائی 2018 کو خان صاحب نے قوم سے خطاب کیا۔ اپنا لائحہ عمل دیا۔ انصاف کا نعرہ لگایا۔ خود سے احتساب کرنے کا اعلان کیا۔ مگر پھر کیا ہوا؟

خود پر چلنے والے زمین اراضی کیس، ہیلی کاپٹر کیس، پی ٹی وی حملہ کیس اور فارن فنڈنگ کیس کا کیا بنا؟

پی ٹی آئی کے حامی خان کی صاف گوئی اور پاک دامنی بیان کرتے ہیں۔ میرا ان سے سوال ہے کہ اگر ایسا ہے تو فارن فنڈنگ کیس میں سٹے (stay) کیوں لیا گیا؟

خان صاحب! قوم اپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

صرف کابینہ ہی نہیں بلکہ کابینہ سمیت جماعت کے کئی اراکین پر کرپشن کے نہایت سنگین الزامات ہیں۔ بی آر ٹی، مالم جبہ، ادویات کیس، آٹا چینی کیس، فردوس عاشق اعوان کیس، اعظم سواتی کیس، بابر اعوان کیس اور زلفی بخاری کیس وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ خان صاحب نے 25 اپریل 2020 کو پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میری یہ 22 سالہ جدوجہد صرف اور صرف قانون کی بالادستی اور ریاستی و قومی وسائل کو اشرافیہ کے شکنجے سے چھڑوانے کے لیے ہے۔ خان صاحب مجھے تو ایسا کچھ نظر نہیں آتا۔ یہاں تو اقتصادی کمیٹی سبسڈی دینے سے منع کرتی ہے اور اشرافیہ پھر بھی سبسڈی وصول کر رہی لیتا ہے۔ یہاں تو خود احتسابی کی کوئی بنیاد ہی نہیں۔

خان صاحب! قوم اپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

خسرو بختیار کے عہدے تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔ اور جہانگیر ترین کو ایسی کمیٹی کی صدارت سے ہٹا دیا جاتا ہے جس کے وہ کبھی چیئرمین ہی نہیں تھے۔ عامر کیانی کو وزارت سے ہٹانے کے بعد پارٹی کا جنرل سیکرٹری لگایا جاتا ہے۔ قوم نے اس خاطر آپ سے امید نہیں لگائی تھی بلکہ خان صاحب! قوم اپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

سانحہ ساہیوال، سمیع الحق، غنی ٹائیگر، ڈینیل پرل اور نقیب اللہ جیسے کئی لوگ آپ سے انصاف کی توقع لئے ہوئے ہیں۔

خان صاحب! قوم آپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

ملک کو لوٹا گیا۔ مگر کرپٹ اشرافیہ کو قرار واقعی سزا آج تک نہ دی جا سکی۔ اب تک جتنی کارروائیاں ہوئیں ان کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ حکومت اس وقت کارروائی کرتی ہے جب کوئی اس کے خلاف بولے۔ شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، مریم نواز اور آصف علی زرداری جب تک خاموش رہتے ہیں کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ ہمیں احتساب کے نام پر انتقام نہیں چاہیے۔ کیا میڈیا کہ واجبات اسی لئے ادا نہیں کیے جا رہے کہ وہ حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہیں۔ ”آپ نیوز“ بند ہوگیا، ”نیو نیوز“ کا لائسنس معطل کر دیا گیا اور ”اے آر وائے نیوز“ کو بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ پندرہ دن کی پابندی عائد کردی گئی۔

خان صاحب! قوم اپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

بیت المال میں 3.1 ارب روپے، عشر فنڈ میں 574 ملین کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 1.38 ارب کی اسسٹنٹ لے رہا ہے۔ پچھلے 9 ماہ میں وفاق نے 1500 ارب روپے غیرملکی اور 1000 ارب ملکی قرضے لیے ہیں۔ لیکن معیشت تاحال مستحکم نہیں ہو سکی، نہ غربت میں کمی آئیں، نہ بے روزگاری میں کمی آئیں۔ الٹا اضافہ ہوا۔ ہمیں اس کا بھی حساب چاہیے۔

خان صاحب! قوم اپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔

خان صاحب! خدارا اس ملک کی خاطر سیاسی ہو یا سماجی، بلا تفریق احتساب ضرور کریں۔ تمام تر انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر لائیں۔ قوم سے PPEs اور آٹا چینی سکینڈل کی انکوائری رپورٹ مت چھپائیں۔ ایسے کرپٹ عناصر کو سامنے لائیں جو ملکی مفاد کو بالا تاک لاکر ذاتی مفاد کو ترجیہی دیتے ہیں۔ خان صاحب! وہ آپ ہی کا جملہ مجھے یاد آ رہا ہے کہ ”جب کپتان صاف ہو تو نیچے کابینہ بھی صاف ہوتی ہے۔“ خان صاحب! قوم آپ کی تحریک انصاف سے ”انصاف“ کی منتظر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments