گورنر پنجاب کا نوجوان نسل کو بیش قیمت تحفہ


پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے عوام کے دلوں میں جو خاص مقام بنالیا ہے وہ شاید ہی کسی سابق گورنر نے بنایا ہو۔ عوامی خدمات خصوصاً کورونا وبا سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لئے جس طرح گورنر دن رات کام کر رہے ہیں اس سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے۔ عوامی خدمت کے مشن میں گورنر پنجاب کی اہلیہ بھی ان کا ساتھ بڑے جوش و جذبے کے ساتھ دے رہی ہیں۔

گورنر صاحب کے بہترین اقدامات کا سلسلہ جاری تھا کہ ستائیس رمضان المبارک کے روز انھوں نے ایک ایسے تاریخی فیصلے کا اعلان کیا، جو نوجوان نسل اور امت مسلمہ کے لئے کسی بیش قیمت تحفہ سے کم نہیں۔ انھوں نے یونیورسٹی کی سطح پر قرآن کی تعلیم ترجمہ کے ساتھ لازمی قرار دینے اور قرآن کلاسز لینے والے طلباء کو خصوصی طور پر فی ہفتہ ایک کریڈٹ آور دینے کا اعلان کیا۔ یہ سنہرا اقدام گورنر پنجاب کا وژن تھا جس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”یہ میرا وژن تھا اور آج میرا یہ دیرینہ خواب پورا ہوگیا ہے“ ۔

پنجاب کی تمام جامعات کے وائس چانسلرز نے گورنر کے اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔ اپنے اس دیرینہ خواب کو پورا کرنے کے لئے گورنر چوہدری محمد سرور نے ایک ماہ قبل قرآنی تعلیمات کا ماڈیول تیار کرنے کے لئے وی سی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی میں جامعہ پنجاب، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور یونیورسٹی آف لاہور کے وائس چانسلر شامل تھے۔ قرآن پاک کی تعلیم ترجمے کے ساتھ یونیورسٹی میں پڑھانے کا خواب صرف گورنر کا ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان کا خواب تھا کیونکہ قرآنی تعلیم مدرسہ تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔ اس لئے یہ خواب ہر مسلمان کا خواب تھا جسے بالآخر گورنر نے پورا کر دیا۔

پاکستان میں بہت کم ایسے تعلیمی ادارے ہیں جہاں دین و دنیا کی تعلیم دی جاتی ہو۔ دین سے دوری کی وجہ سے تقریباً ہر فرد فحاشی و عریانی اور حیا سوز ذرائع ابلاغ کی لپیٹ میں ہے۔ انٹر نیٹ پر ان گنت حیا سوز ویب سائٹس موجود ہیں جن تک ہر نوجوان کی رسائی باآسانی ہو جاتی ہے۔ بے حیائی ایک ایسی وبا بن گئی ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ اپنے اثرات دکھا رہی ہے جس کی وجہ سے آج نوجوانوں میں خوف تناؤ، ذہنی اور نفسیاتی پریشانیاں دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔ گلیمر کی دنیا نوجوانوں کو گناہ پر مجبور کرنے کے لئے اپنی طرف کھنچ رہی ہے۔ کسی بھی ویب سائٹ کا وزٹ کریں، نہ چاہتے ہوئے بھی اچانک بے حیائی پر مبنی اشتہارات کا سامنا ہوجاتا ہے، یہ اشتہارات شیطان کی طرح انسان کو گناہ کی دلدل میں دھکیلنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

عصر حاضر میں نوجوانوں کے نزدیک تعلیم کا مقصد وہ تعلیم ہے جس کو حاصل کر کے نوکری، پیشہ، رتبہ اور پیسہ کمایا جاسکے۔ بے شک دنیاوی تعلیم زندگی کا ایک لازمی جزو ہے لیکن انسان کی رہنمائی کا اصل سرچشمہ قرآن ہے۔ آج کے نوجوان قرآن سے رہنمائی حاصل کرنے کا سوچتے ہی نہیں کیونکہ وہ قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی بجائے دنیاوی تعلیم کی جستجو میں رہتے ہیں اور اگر قرآن پڑھیں بھی تو اس کو سمجھ کر نہیں پڑھتے۔ اگر نوجوان قرآن کو اچھی طرح سمجھ لیں تو انھیں پتہ چلے کہ قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔

نوجوان نسل کو آج ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ دینی تعلیم بھی ان کے لئے اتنی ہی ضروری ہے جتنی دنیاوی تعلیم، بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ دینی تعلیم کا مقام دنیاوی تعلیم سے بڑھ کر ہے۔ دنیاوی تعلیم کا تعلق صرف دنیا تک ہے جبکہ دینی تعلیم کا تعلق مسلمان کی دنیا اور آخرت سے ہے۔ انسان جس امتحان کے لئے دنیا میں آیا ہے اس میں کامیاب ہونے کا راز صرف اور صرف قرآن پاک میں ہے۔ اسلام بیک وقت دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کا درس دیتا ہے۔ دینی تعلیم حاصل کرنے سے جہاں فرد ایک عمدہ نمونہ اخلاق بن جاتا ہے وہاں دنیاوی تعلیم حاصل کرنے سے فرد اپنے ذہنی رحجان کے مطابق شعبہ ہائے زندگی اختیار کر کے ملک و قوم کی خدمت کرنے کے قابل بن جاتا ہے۔

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے جو تاریخی اعلان کیا ہے اس سے نوجوانوں میں دین اور دنیا کی تعلیم حاصل کرنے کے تصور کو تقویت ملے گی، انھیں قرآن پاک کو صحیح طرح سمجھنے کے مواقع ملیں گے۔ جب ایک نوجوان طالب علم یونیورسٹی سے دنیاوی اور دینی تعلیم حاصل کر کے اپنی پریکٹیکل لائف میں قدم رکھے گا تو وہ ایک دیندار پڑھا لکھا فرد کہلائے گا۔ اس طرح معاشرے سے بے حیائی، ظلم و تشدد، نا انصافی کا خاتمہ ہوگا اور اسلامی معاشرے کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments