بچوں کے نفسیاتی مسائل


میں ایک سائیکالوجسٹ ہوں میں نے آج سوچا کے کیوں نا آج سے والدین کو اپنے بچوں کے متعلق کچھ آگاہی دی جائے تا کہ وہ بچوں کو سمجھیں اور ان سے جڑے نفسیاتی مسائل کے حل میں ان کی مدد کریں اور ان کا حوصلہ بنیں۔

بچوں کے بارے میں عام طور پر مختلف مذاہب میں مختلف کہاوتیں ہیں۔ جیسا کہ بچے جنت کے پھول ہوتے ہیں یا بچے بھگوان کا روپ ہوتے ہیں۔ برائے مہربانی ان پھولوں کی حفاظت کیجئے اور اچھی تربیت سے ان پھولوں کو سنواریے یہ تب ممکن ہے جب آپ ان کے نفسیاتی مسائل سے آگاہ ہوں گے۔ میں پہلی دفع یہ کوشش کر رہا ہوں کہ اپنے حاصل کردہ علم کو آپ سب کے گوش گزار کروں تاکہ ایک اچھے کل کی شروعات کر سکوں۔ چونکہ میں فرسٹ ٹائم مضمون شائع کر رہا ہوں مجھ سے ترتیب میں غلطی ہو سکتی ہے اس کے لیے معذرت۔

چند اہم مسائل گوش گزار ہیں

1۔ سکول فوبیا ( (سکول کا خوف) 2۔ پڑھنے، لکھنے اور الفاظ کو سمجھنے کی اہلیت میں کمی 3۔ عجیب حرکات (ہاتھوں یا منہ سے ) 4۔ ناخن چبانا 4۔ ہکلانا 5۔ انگوٹھا چوسنا 6۔ ہر کام میں بایاں ہاتھ استعمال کرنا۔
بظاہر یہ تمام حرکات ہمیں عام سی لگتی ہیں لیکن اس کے پیچھے ایک سائیکی ہے۔

سکول فوبیا۔ سکول کا خوف

اگر بچوں کو ان کی سکول کی عمر سے پہلے بھیجیں تو ان میں ایک قسم کا خوف پیدا ہوتا ہے۔ ۔ ۔

ہمارے ہاں یہ عجیب رواج جنم لے رہا ہے کہ بچہ جوں ہی بولنا شروع کرتا ہے والدین اسے سکول کی طرف دوڑاتے ہیں۔

بچے کی سکول جانے کی عمر تقریباً پانچ یا سات سال ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کو اس خاص عمر سے پہلے بھیجیں گے تو ہو سکتا ہے کہ بچہ√ سکول کی کتابوں، √بچوں کی حرکات، √ استاد کے جارحانہ رویے سے ڈر جائے۔

اور جو بچے سکول سے ڈر جائیں تو روزانہ طرح طرح کے بہانے بناتے ہیں مثلا۔ میرے پیٹ میں درد ہے، یا کوئی اور بیماری کا بہانہ۔

والدین کے فرائض

تو اس صورت میں والدین کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں۔

اگر والدین زیادہ سختی کریں یا زیادہ نرمی تو نتائج سنگین نکل سکتے ہیں۔ بچے کا مستقبل داوؑ پر لگ سکتا ہے۔

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے دوست بنیں۔
اور ہفتے میں کم از کم ایک دن ان کو سیر و تفریح پر لے جایا کریں۔
بچوں کو توجہ سے سنیں۔ ان سے گپیں لگائیں۔ انھیں صحیح اور غلط کی پہچان کرائیں۔
اگر بچہ سکول نہ جانے میں ضد کر رہا ہے تو سکول کا وزٹ کریں۔
بچے سے اس کے مسائل پوچھیں۔ بچے کے دوستوں سے گپ شپ کریں۔ اور مسئلے کی جڑ تک پہنچیں۔

اساتذہ کے فرائض

والدین کے علاوہ یہ اساتذہ کا بھی فرض بنتا ہے کہ چھوٹے بچوں کو پیار دیں اور جارحانہ رویہ ختم کریں۔

کیوں کہ والدین یا اساتذہ کا خوف بچوں کی تخلیقی سوچ کو کچل دیتا ہے۔
تو بچوں سے پیار کریں۔ ان کی احتیاط کریں اور اس طرح بچے کی خوب صورت شخصیت جنم لے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments