ترکش ڈرامہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے لئے خطرہ کیوں؟


آج کل پاکستانی عوام کے ذہنوں پہ ترکی کا ڈرامہ سیریل ”ارطغرل غازی“ چھایا ہوا جو لوگ اس ڈرامے کو پسند کر رہے ہیں ان کے ذہنوں پہ بھی اور جو نا پسند کر رہے ہیں ان کے حواسوں پہ بھی یہ ڈرامہ چھایا ہوا ہے اب سوال یہ کہ اس ڈرامے میں ایسا کیا جو یہ موضوع بحث بن گیا۔

رمضان المبارک کی پہلی تاریخ سے ترکی کا یہ ڈرامہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پہ پی ٹی وی پہ نشر کیا جا رہا ہے جبکہ پی ٹی وی پہ نشر ہونے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پہ اس ڈرامے کا چرچا تھا۔ ہوتا یہ کہ جب کوئی ڈرامہ پسند کیا جاتا ہے تو اس سے ناپسندیدگی کا اظہا کرنے والے لوگ بھی میدان میں آ جاتے ہیں جیسے یہی دیکھ لیں کہ کچھ عرصہ پہلے ایک پاکستانی ڈرامہ ”میرے پاس تم ہو“ بہت مشہور ہوا تھا تب اس پہ بھی تنقید کی جا رہی تھی میں ان دونوں ڈراموں کو ایک ہی جیسا سمجھتی ہوں۔

اب آپ سوچیں گے کہ بھلا ان دونوں ڈراموں کا آپس میں کیا تعلق ہے تو میں کہوں گی کہ تعلق یہ کہ دونوں ڈرامے یعنی کہ ”میرے پاس تم ہو“ اور ”ارطغرل غازی“ کو پسند کرنے کی سب سے اہم وجہ انفرادیت ہے ”ارطغرل غازی“ پہ تنقید کرنے والے اگر اسی بات کو ذہن میں رکھ کر یہ سوچیں کہ پاکستانی ڈراموں کی نسبت لوگ ترکی کا ڈرامہ کیوں دیکھ رہے ہیں تو انہیں ان کا جواب مل جائے گا۔

یہ بات شاید کچھ لوگوں کو بری لگے مگر حقیقت یہی ہے کہ پاکستانی ڈرامے طویل عرصے سے یکسانیت کا شکار ہیں آپ خود دیکھ لیں کہ گزشتہ دس بارہ سال میں جتنے بھی پاکستانی ڈرامے شہرت کی بلندیوں کو پہنچے ان میں انفرادیت تھی وہ سماجی مسائل کو اجاگر کر رہے تھے یہی وجہ ہے کہ عوام نے ذوق و شوق سے وہ ڈرامے دیکھے مگر اب پبلک ایک ہی طرح کی کہانیاں، ڈائیلاگز اور اختتام دیکھ دیکھ کر بور ہو رہی ہے۔ صورتحال کچھ یوں ہے کہ کسی بھی ڈرامے کی چند اقساط دیکھ کر کوئی بھی با آسانی ڈرامے کے انجام کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ عوام اب کچھ نیا دیکھنا چاہتی ہے اور وہ نیا انہیں ”ارطغرل غازی“ کی شکل میں مل گیا۔

”ارطغرل غازی“ پہ تنقید کرنے والے پاکستانی اداکاروں ’جو بلاشبہ بہترین اداکار ہیں‘ سے میں دو باتیں کہنا چاہتی ہوں ایک تو یہ کہ اگر وہ اپنی انڈسٹری کو خطرہ میں محسوس کر رہے ہیں تو یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ آخر کیا وجہ ہے جو عوام اس ڈرامے کی طرف راغب ہو رہی ہے یقیناً اگر وہ تھوڑی سوچ بچار کریں گے تو انہیں اپنا جواب مل جائے گا اور دوسری بات یہ کہ پاکستانی چینلر پہ پہلے بھی نہ صرف ترکی بلکہ بھارت کے ڈرامے پہ نشر کیے جاتے رہیں البتہ اب فرق صرف یہ کہ پہلے یہ ڈرامے پرائیویٹ چینل پہ نشر کیے جاتے تھے جبکہ ترکی کا یہ ڈرامہ پی ٹی وی پہ نشر ہو رہا ہے اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں۔

اگر اس وقت ڈرامہ انڈسٹری کو کوئی خطرہ نہیں ہوا تو اب بھی نہیں ہونا چاہیے۔ انسان ہر معاملے میں تغیر پسند رہا ہے یکسانیت سے ہر کوئی بور ہو جاتا ہے لہذا ہماری ڈرامہ انڈسٹری میں بھی انفرادیت اور تبدیلی آنی چاہیے پاکستانی ڈرامے کو میری نظر میں اس وقت دو چیزوں کی ضرورت ہے ایک یہ کہ ڈرامے کے موضوعات، اس کی کہانی، ڈائیلاگر اور اختتام میں انفرادیت اور دوسرے یہ کہ سماجی مسائل کو ڈرامے کا موضوع بنایا جائے ایسا کرنے سے ہماری ڈرامہ انڈسٹری مزید ترقی کرے گی اور پھر ہماری عوام کو ترکی یا کسی دوسرے ملک کے ڈرامے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ لہذا تنقید کرنے کے بجائے اس بارے میں سوچیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments