سیاہ فام جارج فلوائیڈ اور اینٹی فا


حال ہی میں امریکہ میں جو احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں انہوں نے امریکہ کے نہ صرف شہروں اور شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ حکومت بھی حواس باختہ کر دی ہے۔ صدرٹرمپ حسب معمول اس ساری صورتحال کا الزام اپنی دیرینہ پالیسی کے مطابق دوسرے کے سر تھونپنے کی سر توڑ کوشش میں لگے ہیں۔ اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ناکام ہی ہیں۔ پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام جارج فلوا ئڈ کی موت کی وجہ سے جو احتجاج ہو رہا ہے اسے سمجھنے کی بجائے وہ اسے انٹی فا (اینٹی فاشزم) تحریک کے کھاتے میں ڈال رہے ہیں اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔ یہ اینٹی فا ایک انتہائی بائیں بازو کے خیالات والے افراد کا ایک مجموعہ ہے جسے کوئی جماعت یا پارٹی بھی نہیں کہا جا سکتا۔ کیونکہ اس کا کوئی با قاعدہ لیڈر بھی نہیں اور اس کے کوئی قواعد و ضوابط بھی تحریر نہ ہیں۔

لفظ اینٹی فا پہلی مرتبہ سن 1946 میں استعمال کیا گیا اور جرمن زبان سے مستعار لیا گیا جس میں نازی ازم کی مخالفت کا تصور پایا جاتا تھا۔ امریکہ میں زیادہ لوگوں نے اس گروہ میں ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد شمولیت اختیار کرنا شروع کی۔ پہلا گروپ جس نے اینٹی فا کا نام استعمال کیا وہ تھا روز سٹی اینٹی فا جس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کی بنیاد 2007 میں پورٹلینڈ میں رکھی۔

سوشل میڈیا پر اس کی کافی فالوشپ ہے۔ اور یہاں پر ہی یہ اپنی نئی باتیں اور مضامین شیئر کرتے ہیں۔ یہ ایسے کارکنوں کی تحریک ہے جو ایک فلسفے اور ایک لائحہ عمل کی تائید کرتے ہیں۔ اس گروہ نے اپنا وجود منوا لیا ہے اور یہ کام انہوں نے احتجاج کے ذریعے ہی کیا ہے۔

یہ جاننا ناممکن ہے کہ اس گروہ کے کتنے ارکان ہیں۔ اس کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ یہ گروہ خفیہ ہے اس کا کوئی نامزد سربراہ نہیں بلکہ یہ خود مختار مقامی یونٹس پر مشتمل ہے۔ اس میں وہ تنظیمیں بھی شامل ہو چکی ہیں جو انتہائی دائیں بازو کی مخالف ہیں۔ یہ ایک ایسے ہی خیالات والے افراد کا مجموعہ ہے جو پچھلے کئی سالوں سے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جاتے ہیں۔ اینٹی فا کے اراکین ان عوامل کے خلاف کمپین چلاتے ہیں جنہیں وہ آمرانہ، نسل پرست، ہم جنس مخالف اور کٹڑ قوم پرستی خیال کرتے ہیں۔ اینٹی فا کسی دوسری بائیں بازو کی جماعت سے منسلک نہیں ہے۔ اس کے اراکین بعض اوقات دوسری تنظیموں سے مل کر کام کرتے ہیں جب وہ ان کے خیالات کے حوالے سے ایک جیسی ہوں۔ مثال کے طور پر اکوپائی موومنٹ یا بلیک لائیو میٹرز میں سب اکٹھے ہو جاتے ہیں

اینٹی فا کے مقاصد میں یہ بات شامل ہے کہ تمام مارجنلائزڈ یا اقلیتی اراکین کی طرف داری کی جائے اور ہر قسم کی نسل پرستی، فاشسزم، عورتوں کے حقوق اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی (یہ کمیونٹی ہم جنس پرست عورتوں مردوں وغیرہ پر مشتمل ہے ) کے حقوق کے لئے آواز بلند کی جائے۔ ٹرمپ انظامیہ چھ سات دنوں سے جاری اس احتجاج کے پیچھے اینٹی فا کو قرار دے رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہ ایک اندرونی دہشت گردی ہے کہ اس طرح سے سرکاری املاک کو برباد کیا جائے اور لوٹ مار کی جائے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ گروپ اینٹی فا ایک ذاتی دفاع کی قسم ہے اس جبر اور اس ظلم کے خلاف جو اقلیتی یا مارجنلائز کمیونٹی پر ڈھایا جاتا ہے۔

تمام دائیں بازو اور بائیں بازو کے سیاستدان اس گروہ کے خلاف ہیں کہ ان کا طرز عمل جارحانہ ہے۔ کچھ اس کو انتہائی دائیں بازو کا ہی دوسرا رخ کہتے ہیں کہ یہ انہیں اکسانے کے لئے اپنی سرگرمیاں تیز کرتے ہیں تاکہ انہیں بھی موقع ملے کہ وہ اپنا کوئی نہ کوئی کام انجام دے لیا کریں۔ بہر حال جو بھی ہے یہ اینٹی فا امریکہ کے اندرونی معاملات میں ایک سردردی بن چکی ہے جس سے نجات حاصل کرنا ٹرمپ کے بس کی بات نظر نہیں آتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments