ایس او پیز کی ہوتے ہیں؟


وبا سے متاثر ہونے کے بعد دنیا رک سی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن نے جہاں بہت سی جانوں کی حفاظت کی ہے وہیں کاروبار اور روزمرہ کے معمولات زندگی ادا کرنے میں قدرے دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یوں تو حالات کا تقاضا یہی ہے کہ لاک ڈاؤن کو نہ صرف برقرار رکھا جائے بلکہ اس میں مزید سختی برتی جائے کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان اس وقت عالمی وبا کے ”پیک ٹائم“ میں داخل ہوچکا ہے اس وقت عوام کا متحرک ہونا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے لیکن فی الوقت حکومت معاشی مسائل کا بوجھ عوام پر ڈالتے ہوئے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے مگر خیر یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔

دیکھنے میں آ رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کھولنے کی بات کے ساتھ ایک اصطلاح ”ایس او پیز“ ہر جگہ استعمال کی جا رہی ہے جس سے اکثر افراد قطعی نا بلد ہیں اور خصوصاً سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں عوام اس اصطلاح کے بارے میں سوال کرتے نظر آرہے ہیں۔

ایس او پیز سے مراد سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر یعنی ”کام کو متعین کردہ طریقہ کار کے مطابق سر انجام دینا“ ۔ میریم ویبسٹر لغت میں اس اصطلاح کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے

established or prescribed methods to be followed routinely for the performance of designated operations or in designated situations

ترجمہ : نامزد کارروائیوں کی کارکردگی کے لئے یا نامزد حالات میں معمول کے مطابق عمل یا وضع کردہ طریقوں کا استعمال۔

بریٹینیکا ڈاٹ کام کے مطابق یہ اصطلاح بیسویں صدی کی درمیان میں وجود میں آئی۔ عام طور پر اس اصطلاح کو کاروباری سطح پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر جگہوں پر اس اصطلاح سے مراد کسی خاص مقصد کے حصول کے لیے مرحلہ وار اور مستقل طور پر مخصوص عمل کو دہرایا جانا ہوتا ہے تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ کورونا وائرس کی وبا میں ایس او پیز کی اصطلاح استعمال کرنے کا مقصد عوام میں کورونا سے بچاؤ کے لیے مرحلہ وار احتیاطی تدابیر کا عمل دہرانے کی تاکید کرنا ہے۔

ان ایس او پیز کا مقصد عوام کو کورونا وائرس سے آخری حد تک بچانا ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے ہر جگہ کو ایک ادارے کی نظر سے دیکھنا ضروری ہے یہاں تک کے گھر بھی ایک ادارہ ہے اور گھر میں رہنے والے افراد بھی کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ایس او پیز ’s کا اہتمام کریں گے جس میں ہر گھنٹے یا زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے بعد ہاتھ دھونا لازمی ہے، گھر میں رہنے والے افراد بھی ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں، ایک دوسرے کی ذاتی اشیا کی چیزیں استعمال کرنے سے گریز کریں، چھینک آنے پر رومال یا کہنی کے اندرونی حصے کے ذریعے باہر آنے والے قطروں کو روکیں وغیرہ وغیرہ۔

ان احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اور مستقل ان کو دہرا کر عوام خود کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور یہی ایس او پیز کا مقصد ہے۔ اسی طرح دفاتر ہوں یا مارکیٹ یا پھر فضائی پرواز ہر جگہ کی ایس او پیز متعلقہ ادارہ واضح کرے گا جس پر عمل کرنے سے عوام کورونا وائرس سے خود کو بچا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی انٹرنیٹ پر ہر جگہ اور ادارے سے متعلق کام کو سرانجام دینے کے معیاری طریقہ کار یعنی ایس او پیز تحریری شکل میں موجود ہیں جن سے ہر خاص و عام استفادہ کر سکتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ کہ احتیاط اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت اپنی جگہ لیکن وبا کے دوران ہمیں اپنی قوت مدافعت پر بھی بھرپور دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے سورج کی روشنی اور تازہ ہوا ضرور لیں اس کے علاوہ قدرتی اشیا جیسے کے تازہ پھل، سبزی اور پانی کا استعمال بڑھا دیں۔ رات کو 8 گھنٹے کی نیند ضرور لیں، چہل قدمی یا ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ ذیابیطس اور بلند فشار خون کے مریض ممنوع اشیا سے مکمل پرہیز کریں کیونکہ ان کی قوت مدافعت پہلے سے کمزور ہوتی ہے اور ایک طاقت ور وائرس سے لڑنے کی طاقت ان کے جسم میں موجود نہیں ہوتی۔

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد قوت مدافعت زیادہ ہونے کی وجہ سے صحتیاب بھی ہو جاتے ہیں اور اکثر یہ وبا جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ تاحال اس وائرس سے بچنے کی کوئی ویکسین وجود میں نہیں آئی ہے اس لیے اپنے اور اپنے پیاروں کی صحت مند زندگی کے حصول کے کیے ضروری ہے ہم اپنی قوت مدافعت بہتر بنائیں اور ہر جگہ یا ہر ادارے کی ایس او پیز کو من و عن اپنا لیں کیونکہ واحد اسی کے ذریعے ہماری بقا ممکن ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments