کراچی میں ایک اورعمارت زمین بوس ہوئی، ذمہ دار کون؟


آج شام کراچی کے گنجان آبادی والے علاقے لیاری، کھڈا مارکیٹ کی نئی آبادی کی گلی نمبر 4 میں ایک چھ منزلہ رہائشی عمارت گر گئی۔ گرنے والی عمارت میں چالیس فلیٹ تھے، کہا جا رہا ہے کہ اس عمارت کا ملبہ ساتھ والی عمارت جو کہ پانچ منزلہ تھی اسے بھی زمین بوس کر گیا۔ اب ظاہر ہے دو عماتوں کے ملبہ میں دبے افراد کی تعداد ہماری توقع سے بہت زیادہ ہے اور ملبہ میں اس وقت جانے کتنے افراد دفن، زندگی کے لئے سسک رہے ہوں گے۔

کہا جا رہا ہے کہ عمارت ایک طرف سے جھک گئی تھی جس کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائی کے تحت وہاں موجود افراد کو باہر نکالنے کا عمل جاری ہی تھا کہ پوری بلڈنگ زمین پر آن گری جس کے اندر ابھی بھی لوگ موجود تھے جو ملبہ میں دب گئے ہیں اور انہیں نکالنے کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وزیر اعلی سندھ کی ہدایت کے مطابق شاید اب تک کمشنر کراچی بھی وہاں پہنچ گئے ہوں گے، پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی آ گئے ہیں۔

لیکن وہ لوگ جو کبھی لیاری گئے ہوں یا ان کا گزر نئی آبادی سے ہوا ہو یقیناً جانتے ہیں کہ یہاں گلیاں کتنی تنگ و تاریک ہیں کہ عام حالت میں ایک گاڑی ان گلیوں میں داخل نہیں ہو سکتی تو ایسی حالت میں امدادی کارروائی بھی قدرے مشکل عمل ہے، پھر بھی اب تک ایک لاش اور چار زخمی ملبہ سے نکال لئے گئے ہیں اور ابھی بھی جانے کتنے سو لوگ اس ملبہ میں موجود کسی کی مدد کے منتظر ہیں۔ وزیر اعلی سندھ کی طرف سے حسب روایت اس حادثہ کا نوٹس لے لیا گیا لیکن اس کا کیا فائدہ ہو گا؟ یہ سمجھ نہیں آیا کیونکہ کراچی میں کچھ عرصہ قبل بھی ایک چھ منزلہ بلڈنگ گر چکی ہے جس کے ملبہ تلے کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور آج بھی ایسا ہی ہوا ہے اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا جب تک ہم اس پر کوئی عملی قدم نہ اٹھائیں گے

اس خبر کے حوالے سے میرے سوالات صرف یہ ہیں:۔

کیا پانچ سے چھ منزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے حکومت کے کسی اجازت نامہ کی ضرورت نہیں ہوتی؟ کیا ناقص میٹریل پر کھڑی یہ کثیر المنزلہ عمارتیں صوبائی حکومت کی اجازت کے بنا، بنائی جاتی ہیں ان پر کوئی چیک ان بیلنس نہیں ہوتا؟ کیا ضروری ہے کہ ہر کارروائی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد کی جائے؟ ان عمارتوں کے نقشے کون پاس کرتا ہے؟ اس سے پہلے کوثر نیازی کالونی میں بھی ایک عمارت ٹیڑھی ہوئی لیکن بروقت کارروائی سے جانی نقصان نہیں ہوا، گولیمار میں بھی ایسا واقعہ پیش آ چکا ہے جس میں شاید دس سے زیادہ لوگ جان بحق ہوئے تھے۔

یقیناً ایسے واقعات بہت سارے سوالات کو جنم دیتے ہیں جن کے جواب کبھی نہیں ملتے، اور قیمتی انسانی جانیں ان غیر قانونی بلڈنگز اور ناقص میٹریل کی نظر ہوجاتی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ وہ رشوت ہے جو لے کر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں اور پھر کوئی نہیں پوچھتا کہ عمارت کا نقشہ کس نے پاس کیا؟ اگر یہ ہی ایک کام حکومت درست انجام دے دے اور کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر پر چیک ان بیلنس رکھ لیا جائے تو شاید ہم ایسے حادثات کو وقوع ہونے سے پہلے روک سکیں۔

نفیسہ سعید
Latest posts by نفیسہ سعید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments