آصف زرداری اور نواز شریف کا بھیانک منصوبہ


کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری۔ یہ ایسے ہی نہیں کہا جاتا۔ آصف علی زرداری کی ذہانت کا اعتراف دوست تو کرتے ہی ہیں، دشمن بھی ایول کی پخ لگا کر انہیں جینئیس تسلیم کرتے ہیں۔ بڑے بڑے منصوبہ سازوں کے منصوبے وہ اسی بے نیازی سے تلپٹ کرتے ہیں جیسے شطرنج کا جینئس کیپابلانکا بظاہر کوئی خاص چال چلے ہی شطرنج کی بازی جیت کر اٹھتا تھا اور مخالف ٹاپتا ہی رہ جاتا تھا کہ میرے ساتھ ہوا کیا ہے۔

اب جس طرح کپتان کی حکومت میں فالودے سے لے کر چاٹ تک آصف زرداری کے سر منڈھی جا رہی ہے، تو آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ سادھو ہو گئے ہیں اور جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد گھر کے ایک گوشے میں چپ چاپ خاموش بیٹھے دہی کھا رہے ہوں گے؟ وہ ایسے جرائم کے الزام پر جیلیں بھگت رہے تھے جن کی فرد جرم بھی ان پر عائد نہیں کی گئی۔ یا کر دی جائے تو دس گیارہ سال جیل میں قید رکھ کر کہا جاتا ہے کہ آپ کو باعزت بری کیا جاتا ہے، سوری۔

دوسری طرف میاں نواز شریف ہیں۔ ان کا فن ہے کہ خود کو نہایت بھولا بھالا شو کرتے ہیں۔ عام آدمی کو یوں لگتا ہے کہ ان سے بڑا بھوندو ہی کوئی نہیں ہے۔ اس بندے کو سیاست کیا آنی ہے، اسے تو بس کھانا پینا آتا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ وہ اتنے عرصے سے سیاست میں پہلے دوسرے نمبر کے کھلاڑی بن کر ٹکے ہوئے ہیں۔ آج کل ان کی سیریں کرتے ہوئے اور کافیاں پیتے ہوئے تصاویر جاری کرنے کے پیچھے بھی کوئی نا کوئی راز تو ہے۔ وہ بھی ملنگ نہیں ہو گئے۔ وہ بھی کچھ کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے انہیں بہت کہا کہ کپتان کی حکومت پلٹا دیتے ہیں۔ فلاں فلاں ساتھ مل جائے گا۔ حکومت کی اکثریت ہے ہی کتنی؟ مگر آصف زرداری اور نواز شریف نے کپتان کی حکومت گرانے سے ہمیشہ انکار کیا۔ کہتے تھے کہ مزے لینے دو تبدیلی کے شوقینوں کو۔ اچھی طرح مزے لے لیں تو پھر سوچیں گے کہ کیا کریں۔ پانچ سال پورے کرنے دو کپتان کو۔

پانچ میں سے تقریباً دو سال پورے ہو گئے ہیں۔ لیکن ہمیں ہمارے موکل بتا رہے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے انتقام کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی۔ وہ ایک نہایت بھیانک منصوبے پر کام کر رہے ہیں جسے آصف زرداری نے بنایا ہے۔

آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ بڑی تعداد میں کپتان کے ووٹر اس کی حکومت سے مایوس ہو رہے ہیں۔ نا تو کرپشن پکڑی گئی، نا نواز شریف نے دس بارہ ارب ڈالر ادا کیے اور نا آصف زرداری کے اربوں روپے فالودے والے کے پاس سے برآمد ہوئے۔

الٹا بھولے بھالے ووٹروں کی جیب سے گیس اور بجلی کے بلوں کی صورت میں اربوں نکالے گئے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بھی کچھ اچھا نہیں ہوا۔ وہ جس موبائل پر جی جان سے کپتان کی حمایت کیا کرتے تھے، اسی پر ایسا بھاری ٹیکس لگا ہے کہ وہ پریشان پھر رہے ہیں۔ باقی کسر کرونا کی وبا کے دنوں میں انہیں بیرون ملک خوار ہونے کی سہولت فراہم کر کے کی گئی ہے۔

لیکن کپتان کے پاس اب بھی اچھی خاصی تعداد میں ووٹ بینک موجود ہے۔ نیز اگلے الیکشن تک ووٹروں کی لسٹ میں شامل ہونے والے نوجوانوں کی اکثریت بھی کپتان کو ووٹ دینے کی متمنی ہے۔ لیکن بہرحال کسی غیبی مدد کے بغیر کپتان کے الیکشن جیتنے کا امکان اتنا روشن نہیں ہے۔

ہمارے موکلوں اور بیروں کے مطابق ایسے میں آصف زرداری نے اپنی بھیانک چال چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے نواز شریف کو بھی قائل کر لیا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ اگلے الیکشن میں آصف زرداری اور نواز شریف کے اشارے پر ان دونوں کے ووٹر کپتان کو ووٹ دیں گے تاکہ وہ 2028 تک وزیراعظم رہے اور سب ٹائیگر تبدیلی سے پوری طرح فیض یاب ہو جائیں اور منتیں کریں کہ دوبارہ کرپٹ سیاست دان ملک کا اقتدار سنبھالیں تاکہ عوام کا کام دھندا چلے اور وہ دوبارہ کرپٹ حکومت کے صدقے روزی روٹی کمائیں اور سستی گیس، بجلی، ڈالر اور اشیائے خورد و نوش کے مزے لوٹیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments