پاکستانی عورتوں کی زندگی میں رومانس


پاکستانی خواتین کی زندگی میں رومانس کی ایک ہی انتہاء ہے اور وہ ہے شادی، ہم بھی ان عقلمندوں میں سے ایک تھے جنہیں یقین تھا کہ شادی کے بعد زندگی بہت رومانٹک ہوتی ہے اس میں ہمارا زیادہ قصور نہیں تھا، زیادہ قصور ہمارے ادبی عقائد کا تھا جنہوں نے ہمیں اس مقام پر پہنچایا۔ اس ادبی عقیدہ رومانس کا تعلق بانو قدسیہ سے جڑا تھا۔ انہوں نے مجھے یہ ایمان دیا کہ رومانس اور محبت بھی کوئی چیز ہوتی ہے یہ سب کتابی باتیں نہیں ہے۔

اس ایمان سے یہ عقلی توجیہ نکلی کہ خاوند ہو تو اشفاق احمد جیسا ہو اور اگر بیوی ہو تو بانو قدسیہ جیسی۔ شوہر کو اشفاق احمد کی طرح خوبصورت ہونا چاہیے اور بیوی کو بانو قدسیہ جیسا حسن پرست، شادی کے وقت شوہر کا مالی طور پر مستحکم ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا ساری کہانی تو بعد میں شروع ہوگی مطلب ساری دولت تو میرے اس کی زندگی میں شامل ہونے کے بعد ہی اس کی زندگی میں آئے گی اور اس کی ہر کامیابی کا سہرا میرے ہی سر ٹھہرے گا۔

ایک بات تو میں بھول ہی گئی ”نام“ ہاں نام بھی اگر اشفاق احمد سے ملتا جلتا ہوگا تو سونے پہ سہاگا ہو جائے گا۔ اب اس میں میرا کوئی قصور نہیں سارا قصور تو ان قصہ گو کا ہے انہوں نے قصہ ہی یوں سنایا کہ ہم نے سچ سمجھ لیا، بانو آپا نے لکھا کہ جب ہماری شادی ہوئی تو منہ دکھائی میں اشفاق احمد نے اپنی پاس بک میرے ہاتھوں میں تھما دی اس میں کل نو سو روپے تھے، یعنی یہ ہے اصل محبت اور یہی ہے اصل رومانس۔ جتنی دولت تھی شادی تک وہ سب اپنی بیوی کے حوالے کردی اور آگے جو بھی کمایا جائے گا اس پر بھی بیوی ہی براجمان ہوگی۔

یہاں سے ہمیں ازلی محبت کا فارمولہ مل گیا کہ ایک کامیاب شادی کا سفر کیسے گزرتا ہے۔ اگر یہ بات سچ ہے کہ مرد کے دل تک کا راستہ اس کے پیٹ سے ہوکر جاتا ہے تو یہ بات بھی سچ ہے کہ عورت کے دل تک کا راستہ مرد کی جیب سے ہوکر جاتا ہے۔ عورت کا دل جیتنے کا ایک ہی طریقہ ہے مرد کے پاس، عورت کے سامنے مالی طور پر سرنڈر کر دینا، مرد کو چاہیے وہ جو کمائے اپنی دیوی یعنی اپنی بیوی کے قدموں میں بھینٹ کردے عورت کو گھر کی چابی نہیں تجوری کی چابی دو گے تو ہی اس کے دل پر راج کر سکتے ہو۔ یہی سچی محبت ہے یہی سچا رومانس ہے ایسے مرد کی باتوں میں کبھی نہ آئیں جو منہ زبانی محبت کا اقرار بھی کرے اور اپنی دولت پر اپنا اختیار بھی قائم رکھے ایسا مرد کبھی سچا عاشق نہیں ہو سکتا۔

اب آپ کہیں گے کہ یہ کیا بات ہوئی عورت خود کمائے یا جو عورت کماتی ہے اس پر بھی مرد کو مکمل کنٹرول ہونا چاہیے تو بات یہ ہے کہ عورت کو کمانے کون دیتا ہے، عورت نوکری کرے تو کیسے کرے اگر عورت نوکری کرے گی تو بچے کون پالے گا گھر کون سنبھالے گا یہ سارا ماجرا ہی خراب ہو جائے گا۔ کیا اشفاق احمد نے بانو قدسیہ کو نوکری کرنے دی؟ نہیں دی۔ کیا ان کی اس بات نے محبت کو گرہن لگایا؟ نہیں لگایا، کیوں؟ کیونکہ مرد اگر اپنی ساری دولت کا مختار عورت کو بنا دے گا تو عورت کبھی باہر جا کر کمانے اور خود مختار ہونے کا مطالبہ نہیں کرے گی۔

ایک فلم آتی ہے پاکستانی ”میں پنجاب نہیں جاؤں گی“ سارے عوامی ریکارڈ توڑ دیتی ہے فلم میں ہے کیا؟ ایک مرد عورت کو محبت کا یقین دلانا چاہتا ہے مگر وہ نہیں کرتی اور جیسے ہی وہ مرد اسے کہتا ہے کہ میں اپنی ساری دولت تمہارے نام کردوں گا عورت کو فی الفور اس کی محبت پر یقین آ جاتا ہے یعنی یہی ایک طریقہ ہے کہ مرد پر عورت بھروسا کرسکے۔ اب اسے یہ ڈر بھی نہیں ہوگا کہ یہ دوسری شادی کرلے گا یا تیسری کیونکہ یہ سب مرد دولت کی بنیاد پر کرتا ہے اور اس دولت کی مالکن اب آپ ہیں۔ کتنے ہی ایسے رشتے ہیں جو اس بنیاد پر چل رہے ہیں کہ اس بیچارے کے پاس ایک گھر ہی تھا ڈیفنس میں وہ بھی اس نے میرے نام کر دیا اب میں اس کو کیسے چھوڑ سکتی ہوں۔

ایک ایسے انکل کو میں جانتی ہوں جو اچھا خاصا کاروبار کرتے تھے ان کی پانچ بیٹیاں تھیں جو بلا کی لائق اور خوبصورت تھیں انہوں نے اپنی بیٹیوں کے لئے ایسے لڑکوں کا انتخاب کیا جو کم پڑھے لکھے تھے اچھے گھروں کے تھے اور سیلز مین کی نوکری کرتے تھے جہیز میں انہوں نے ہر داماد کو وہی کاروبار کروا دیا جس کی سیلز کا وہ تجربہ رکھتے تھے آج ان کی پانچوں بیٹیاں پانچوں مردوں پر حکومت کررہی ہیں۔ انکل کی دانشمندی کو سلام ہے۔

اگر وہ تم سے کہتا ہے کہ تم سے سچی محبت کرتا ہے تو مان نہ لینا کہ تم سے سچی محبت کرتا ہے بھلا یہ کیسی محبت کرتا ہے جو اس کے بینک کا بیلنس تمہیں معلوم نہیں، اس کے اے ٹی ایم کارڈ کی پن بھی نہیں معلوم، اس کا گھر گاڑی مکان سب کچھ اس کے اپنے نام پر ہے، اس کے بٹوے پر اس کا حق ہے وہ اپنی دولت کا خود مالک ہے ایسی محبت کے جال میں نہ پھنس جانا۔ یہ معاشیات کا زمانہ ہے کارل مارکس کو نہ بھولنا، بانوقدسیہ کو یاد رکھنا، محبت کا امتحان ضرور لینا ایسا نہ ہو کہ مفت میں اپنا سب کچھ لٹا بیٹھو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments