بار روم کا ہائیڈ پارک


کاظمی صاحب ایک عجیب مگر دلچسپ کردار کے مالک ہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن کے ایک سینئیر ترین وکیل ہیں، بات بات پر میں نے ان کو بولتے ہوئے سنا ہے کہ اس پیشے میں نصف صدی گزار چکا ہوں، بھٹو صاحب، اے۔ کے بروہی اور دیگر سینئیر وکلا کے نام ایسے لیتے ہیں جیسے ہم اپنے ہم عمر ساتھیوں کے اسم گرامی کی گردان کرتے ہیں، تمام بقید حیات بزرگ سیاستدانوں اور مرحومین کے ساتھ ملنے، تعلقات رکھنے اور سیاسی بحث مباحثے کرنا جیسے ان کا محبوب مشغلہ رہا ہو، سرائیکی نیشنلسٹ ہیں اور پاکستان میں ہر وہ سیاسی، ادبی یا دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سرائیکی گھرانوں کے تفصیلات کے حافظ ہیں، سیاسی گفتگو میں انتہا کے بے باک اور نڈر ہیں بلکہ بات بات پر خود کو ایسے ظاہر کرتے ہیں کہ سننے والے چاہیں یا نہ چاہیں لیکن ان کو اندر کا آدمی تصور کریں، امریکہ کے سفیر کو آئے دن مشورے دے کر آتے ہیں، امریکہ کے صدور کو گایے بہ گاہے خطوط اس لئے لکھتے رہتے ہیں کہ ان کو درست سمت یا خطوت پر استوار رکھیں۔

بار روم میں یہ سیئیر ترین وکلا کا کمرہ ہے میں اکثر کورٹ سے فارغ ہوکر سیدھے ادھر آتا ہوں میرے ہم عمر دوست وکیل اکثر میرا مذاق بھی اڑاتے رہتے ہیں کہ یہ کیا اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں میں بیٹھے رہتے ہو، تم بھی اب ان کی طرح پکی پکی باتیں کرنے لگے ہو، لیکن اگر مجھ سے کوئی سچ پوچھے تو میں نے اس سیئیرز کے کمرے میں جو وکالت اور وکالت کے گر سیکھے ہیں وہ کمرہ عدالت میں بالکل ناپید ہیں، اسی طرح جو سیاسی نظریات کی گرومنگ میں نے ادھر کی ہے کسی دیگر ادارے میں اس کا ملنا عنقا ہے۔

کل وہ کمرے میں داخل ہوتے ہوئے غیظ و غضب میں نظر آئے بلکہ بڑے اونچی آواز میں اس پنڈال کے ایک وکیل کا نام لیتے ہوئے مخاطب ہوئے، غضب خدا کا اب ٹڈی دل کے لئے بھی ضرب عضب کا اہتمام کیا جائے گا، ایلیٹ فورس بنائی جائے گی، بجٹ میں تو ان کے لئے دس ارب روپے رقم مختص ہوگئی، اب ٹڈوں میں بھی کوئی کانا، لولہ، لنگڑا، خراسانی، محسود، منگل باغ اور وغیرہ وغیرہ پیدا ہوں گے ، اور ان کے ساتھ لڑنے کے لئے جدید الات حرب وضرب باہر سے منگوائے جائیں گے، اور یہ بھی بتاؤں لودھی (اپنے کولیگز کو کوئی صاحب واحب سے مخاطب نہیں کرتے) اب یہ ٹڈی دل دہشت گردی کی طرح ختم نہیں ہونا والا، اپریشن در اپریشن درکار ہوں گے ، باہر سے امداد طلب کی جائے گی، ویسے بھی امریکی جریدے بلوم برگ نے پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کرونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہونے کا عندیہ دے دیا ہے، ویسے بھی ہمارے ملک میں خارجی برانڈ کی اہمیت ہی کچھ اور ہوتی ہے، اور اس خارجی پیش گوئی کے پیش نظر اور ٹڈیوں کے حملے کے خدشے کی وجہ سے نواب شاہ ائرپورٹ کو دو دن کے لئے سول ایوی ( کاظمی صاحب نے ایوی کو ایویں بولا ) ایشن اتھارٹی نے بند یا نان فنگشنل کیا ہے،

کاظمی صاحب ہر بار نئی یا انہونی بات کرتے ہیں جیسے کچھ دن پہلے یک دم نیازی ایڈوکیٹ کو للکارتے ہوئے بولے نیازی تیرے بھتجے کی حکومت لپیٹنے والی ہے لیکن اسی سانس میں یو ٹرن لیتے ہوئے ذرا دھیمے لہجے میں گویا ہوئے بھٹو کی طرح سول مارشل لاء لگوانے والے ہیں، سارے اندر جانے والے ہیں، کھڑا احتساب ہونے والا ہے، سات آٹھ ٹیکنوکریٹس کی کابینہ ہو گی اور اس کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا، کاظمی صاحب کے ساتھ کندھا اور کہنی لگائے بیٹھے ہوئے سینئیر وکیل خلجی صاحب اپنی دائیں آنکھ پھڑکا کر ہولے سے بولے کابینہ کے ان سات اٹھ ارکان میں سے کاظمی کا نام بھی گردش کرہا ہے جس پر کاظمی صاحب اور خلجی صاحب ایک لمحے کے لئے دست بدست یا کہنی بہ کہنی ہوئے لیکن شامداس صاحب کے بولنے سے ان کی طرف متوجہ ہوئے جب وہ جواباً بولے کہ اس صورت حال کے لئے امریکہ مان جائے گا یا وہ اس تبدیلی کے لیے تیار ہو گا تو کاظمی صاحب نے امریکہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ببانگ دہل کہا امریکہ خود ملیامیٹ ہونے جا رہا ہے، اب اس کے بھی سوویت یونین کی طرح بلکہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ ٹکڑے دیکھیں گے، اب چائینا سوپر پاور بننے جا رہا ہے، سامنے سے ملک صاحب بولے کاظمی افیمیوں سے دنیا فتح کرارہا ہے، کاظمی صاحب بولے اوئے ملک (ملک کو ملوک کہا) ہم سارے افیمی نہیں، تم نے بچپن میں افیم نہیں کھایا ہے، ہر گھر میں دستیاب نہیں تھا خصوصاً سردیوں میں زکام، فلو اور نزلہ کے لئے مائیں افیم کو ہی اس کا توڑ اور ویکسین سمجھتی تھیں۔ کاظمی صاحب اٹھے اور ملک صاحب کو چیلنج کیا ایک نہ ایک دن یہی افیمی دنیا کے سپر پاور ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments