نواز شریف اور جہانگیر ترین مین کیا چل رہا ہے؟


پنجاب اسمبلی کے جاری حالیہ بجٹ سیشن کے دوران کوئی بڑا سیاسی دھماکہ ہو سکتا ہے جس کی بنیاد اس وقت لندن میں موجود پی ٹی آئی کے ”باغی“ رہنما، ماضی میں وزیراعظم کے سب سے قریبی سیاسی دوست جہانگیر ترین کی ایک ممکنہ پریس کانفرنس یا میڈیا ٹاک ہوگی جس کے نتیجے میں پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد ملک کے اس سب سے بڑے صوبے میں سیاسی تبدیلی خارج از امکان نہیں۔

ذرائع کے مطابق اس بڑی سیاسی تبدیلی کی عملی حمایت اور اس میں ”تعاون“ کے لئے پنجاب اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے 2 اہم شرائط رکھ دی ہیں جن میں جہانگیر ترین سے تقاضا کیا گیا ہے کہ 1۔ وہ میڈیا کے سامنے 2018 کے الیکشن میں دھاندلی اور پھر ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت عمران خان یا پی ٹی آئی کی حکومت بنوانے کے شریک جرم ہونے کا اعتراف کریں اور 2۔ وہ تفصیلات میڈیا کے سامنے رکھیں کہ کس طرح انہوں نے ملک، بالخصوص پنجاب میں نوٹوں سے لدا جہاز لے کر ”بکاؤ“ ارکان کی ”خریداری“ میں کردار ادا کیا۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین ان شرائط پر عمل کرنے بارے سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، ہو سکتا ہے وہ پنجاب اسمبلی کے جاری اجلاس کے دوران کسی بھی لمحہ نواز شریف کی یہ شرائط پوری کرتے ہوئے بڑا سیاسی دھماکہ کر دیں۔

ذرائع کے مطابق ایک روسی کمپنی کے جس چارٹرڈ طیارے نے ملکی سیاست، بالخصوص موجودہ سیٹ اپ کے اہم کردار جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو لے کر جمعہ 5 جون کو نور خان ائر بیس سے اڑان بھری تھی تو اس کی منزل لندن نہیں، سوئٹزرلینڈ تھی جبکہ میڈیا کے لوگ اگلے روز جہانگیر ترین کو لندن میں ان کی رہائش گاہ پر ڈھونڈ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں چند روز تک قیام کے دوران جہانگیر ترین نے وہاں بیٹھ کر اہم سیاسی رابطے کیے اور اس کے بعد وہ لندن پہنچے۔

لندن میں مقیم مسلم لیگ ( نواز ) کے قائد، سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ان کا رابطہ پاکستان کے ایک نامور صحافی نجم سیٹھی کے ذریعے ہوتا رہا جو ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے پولیٹیکل ایڈوائزر کا کردار ادا کر رہے ہیں اور ان دنوں خود بھی لندن میں قیام پذیر ہیں۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اسی سیاسی مشیر نے جہانگیر ترین کے سامنے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے مذکورہ شرائط رکھیں جنہیں پورا کر دیے جانے پر ان کی نواز شریف سے ملاقات کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments