خوشی اور اطمینان کا تعلق دولت سے نہیں



کچھ دن پہلے ڈاکٹر خالد سہیل کا ترجمہ شدہ مضمون پڑھا جس میں ایک ڈاکٹر کا قصہ ہے۔ یہ ڈاکٹر اپنی معمول کی زندگی سے تنگ آ چکا تھا اور کسی نئی جگہ منتقل ہو جانا چاہتا تھا۔ ایک صائب شخص کے مشورے سے وہ دوسری جگہ چلا جاتا ہے۔ یہ نئی جگہ اس کی مالی آسودگی میں تو اضافہ نہیں کرتی اور وہ غریب رہتا ہے مگر ذہنی سکون اور خوشی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

اس مضمون نے مجھے بھی قلم اٹھا کر اظہار خیال کرنے کی ترغیب دی۔ مجھے ڈاکٹر خالد سہیل کی اس بات سے سو فیصد اتفاق ہے کہ خوشی اور سکون کا تعلق دولت سے ہے تو ضرور، لیکن ہر معاملے میں نہیں۔ خوشی اور ذہنی آسودگی حاصل کرنے کے کئی ایسے طریقے بھی ہیں جن کے لئے پیسہ ضروری نہیں۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہے :

٭ دیرینہ احباب اور عزیز و اقارب سے ملاقات اور ان کے ساتھ وقت گزارنا؛ ایسے افراد کا زندگی میں ہونا آپ کو دولت کے بغیر خوش رکھتا ہے جو خوشی اور غم ہر دو طرح کی صورتوں میں آپ کے ساتھ شریک ہوں۔

٭ ایسے شریک حیات کا انتخاب جس سے ذہنی ہم آہنگی ہو اور وہ ہر گرم و سرد میں آپ کے ہمراہ ہو؛ آپ کو اس کا وقت، قربت، اور رفاقت میسر ہو؛ وہ اختلافات کے باوجود آپ کا خیال رکھے اور احترام سے پیش آئے ؛ وہ وقتاً فوقتاً آپ کی تعریف، حوصلہ افزائی، اور محبت و چاہت کا اظہار کرے۔ ایسے شریک حیات کے ساتھ زندگی پیسے کے بغیر بھی بہت خوشگوار گزرتی ہے۔

٭ آپ اپنی پسند کے مطابق تعلیم حاصل کریں اور وہ پیشہ اپنائیں جو آپ کے دل کے قریب ہو، جس کا کام آپ کو تھکانے اور بیزار کرنے کی بجائے دلی اور ذہنی راحت و اطمینان کا باعث ہو خواہ اس میں پیسہ نہ بھی ملے، کیونکہ ہر کام پیسے کے لئے نہیں کیا جاتا۔ یہ کوئی جز وقتی کام بھی ہو سکتا ہے۔ دولت کے بغیر خوشی اور سکون کے حصول کا یہ ایک سادہ اور ممکن ذریعہ ہے۔

٭ ذہنی عدم اطمینان اور ناخوشی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہر وقت دوسروں کے کام کیے جائیں، اور اپنے دل کی تسکین اور خواہش پوری کرنے کا کوئی موقع میسر نہ آئے۔ اپنی ذات کو وقت دینا نہایت اہم اور ضروری ہے۔ آپ کوئی دل پسند مشغلہ ا پنائیں جس میں آپ اپنی ذات کو وقت دے سکیں۔

٭ ہر روز ایک ہی طرح کا معمول بیزاری اور ناخوشی کا ایک بڑا سبب ہوتا ہے۔ زورمرہ کے معمول سے مختلف کچھ ایسا ضرور زندگی میں ہونا چاہیے جو آپ کے جوش و خروش اور دل کو زندہ رکھے۔ جگہ اور ملازمت کی تبدیلی بھی آپ کو تسکین اور خوشی دے سکتی ہے۔ اس کے لئے آپ خود بہترین فیصلہ اور انتخاب کر سکتے ہیں لیکن ممکن ہے کہ اس کے لئے آپ کو ا پنا موجودہ پیشہ اور جگہ اور ’آرام کا دائرہ‘ (comfort zone) چھوڑنا پڑے۔ تاہم، جگہ اور ملازمت کی تبدیلی ایک بہت بڑا فیصلہ ہے جو اچھی طرح سوچ سمجھ کر ہی کر نا چاہیے۔

٭ پیسے کے حصول کے لئے ناپسندیدہ کام یا ملازمت کسی ذہنی اذیت سے کم نہیں۔ دل کی مرضی کے خلاف صرف مادی ضروریا ت کے لئے کام کرنا ایک ایسی جہد مسلسل ہے جو آپ کو زندگی سے بیزار کر دیتی ہے۔ کوشش اور حوصلہ کریں کہ ایسی صورت حال سے خود کو جلد از جلد نکال لیں اور وہ پیشہ اپنائیں جو دل سے انجام دے سکیں۔

ہاں، خوشی کے لئے دولت کی ضرورت کو مکمل نظرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مادی خواہشات اور ضروریات کی تکمیل بھی خوشی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ مہنگا موبائل اور گاڑی، کپڑے جوتے، جیولری، پرفیوم اور میک اپ، چھٹیاں منانے کے لئے کسی صحت افزا مقام کی سیر، پارٹیز میں شرکت اور ان کا اہتمام کرنا، کسی مہنگے ریسٹورینٹ میں کھانا وغیرہ مادی خوشیاں ہیں۔ ان کے حصول کے لئے تو بیشک پیسہ چاہیے۔ لیکن ان ضروریات کی تکمیل وقتی خوشی تو دے سکتی ہے لیکن دلی سکون شاید نہیں۔

اس کے برعکس، غیر مادی خوشیاں پیسے کی محتاج نہیں ہوتیں لیکن دلی سکون ضرور دیتی ہیں۔ یہ رشتوں سے، مثبت کاموں سے یا خود اپنی ذات کو وقت دے کر ملتی ہیں۔

اپنا پسندیدہ میوزک سننا، پسندیدہ فلم یا ڈراما دیکھنا، اور پسندیدہ مشغلے میں وقت گزارنا بھی باعث مسرت ہو سکتا ہے۔

کچھ لوگ جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک اور دانے پانی کا انتظام کر کے اور ان کے ساتھ کھیل کر خوشی اور اطمینان محسوس کرتے ہیں۔ (پرندوں کو دانہ پانی دینے والے لوگوں میں میں خود بھی شامل ہوں ) ۔ پرندوں اور جانوروں کی آپ کے گرد موجودگی افسردگی اور ذہنی تناؤ کو بھی کم کرتی ہے۔

کہتے ہیں ناں کہ اگر خود کو خوش کرنا ہے تو دوسروں کے لئے خوشی کا سامان کرو۔ اس لحاظ سے انسانی فلاح اور خدمت خلق دلی سکون کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

خوشی، ذہنی اور دلی اطمینان کا دوسرا نام ہے۔ اگر ہم غیرمادی خوشیوں کو مادی خوشیوں پر ترجیح دیں تو پیسے کی غیرضروری اور تھکا دینے والی دوڑ سے نکل سکتے ہیں۔ پیسے کے حصول کی دوڑ نے ہمیں کئی معاشرتی اور نفسیاتی و ذہنی مسائل تحفے میں دیے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ اگر جیب میں پیسہ نہیں تو نہ ہم کسی سے ملنے اور برابر بیٹھنے کے قابل ہیں اور نہ ہی کوئی ہماری عزت کر تا ہے۔ جو لوگ صرف پیسے کے بل پر دوسروں کی عزت کرتے ہیں تو بہتر ہے کہ ایسے لوگوں سے دور رہا جائے کیونکہ جیب خالی ہونے کی صورت میں ان کی نظر میں آپ کی کوئی وقعت نہ ہو گی۔ اور یہی بے وقعتی آپ کے لئے افسردگی اور عدم اطمینان کا سبب ہو گی۔

لہذٰا مادی ضروریات و خواہشات کو خوشی کا سبب سمجھنے کی بجائے دلی اطمینان اور سکون کی تلاش کریں۔ ہر شخص کے لئے دلی سکون اور اطمینان کا پیمانہ اور ذریعہ مختلف ہوتا ہے۔ آپ بھی اس چیز کو اختیار کریں جو آپ کے لئے دل کی تسکین ا ور حقیقی خوشی کا باعث ہو۔ یہی واحد صورت ہے کہ آپ پیسے اور دولت کے بغیر خوش اور پرسکون رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments