سی پیک۔۔۔ شاہراہِ ترقی پاکستان


ارقم زعمی

\"arqam\" پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر مرکوز تھیں۔ ملک میں سیاسی بے چینی بھی تھی، سازشوں کے تانے بانے بھی بنے جا رہے تھے اور کچھ اپنوں کی جانب سے غیر منطقی تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا تھا لیکن ان سب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے حکومت نے اپنے میگا ترقیاتی منصوبے پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر پورٹ کو تجارت کے لئے باقاعدہ آپریشنل کر دیا جس کا افتتاح وزیراعظم میاں نواز شریف نے خود فرمایا اور پہلا میگا پائلٹ ٹریڈ کارگو دوست ملک چین کا تجارتی سامان لے کر پاکستان کے گرم پانیوں کے راستے مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لئے روانہ ہوگیا۔ اس موقع پر گوادر میں پہلے میگا پائلٹ ٹریڈ کارگو کو روانہ کرنے کی ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم میاں نواز شریف تھے۔ وزیر اعظم نے تقریب سے تاریخی خطاب کیا۔ برائے یاد داشت بتاتا چلوں کہ گزشتہ سال بیس اپریل کو چینی صدر شی چن پنگ تاریخی دورے پر پاکستان تشریف لائے تھے جس میں انہوں نے پاک چین46، ارب ڈالرز کے 51  اہم ترین معاہدوں پر حکومت پاکستان کے ساتھ دستخط کئے تھے۔ لیکن ان تمام منصوبوں میں سب سے بڑا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ تھا جس کا معاہدہ اس وقت دونوں حکومتوں کے مابین طے پایا تھا۔ جسے اختصار کی خاطر سی پیک منصوبہ کہا گیا۔

یہ طویل ٹریک ہے جو دوست ملک چین کے صوبے سنکیانگ کو براستہ خنجراب گوادر سے ملائے گا۔ سی پیک منصوبے کے پاکستان کے اندر چار روٹس ہیں جو شاہراہوں کا ایک جال ہے جو چاروں صوبوں کو اس منصوبے سے مربوط کرے گا جس کے بعد چین کو پاکستان کے راستے گرم پانی کی ایک بڑی بندرگاہ گوادر میسر آجائے گی اور چین اپنی مصنوعات باآسانی مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کی منڈیوں تک پہنچا سکے گا اس طرح پاکستان کو تجارتی لحاظ سے مرکزی حیثیت حاصل ہوگی اور ملک میں ترقی و خوش حالی کا دور شروع ہوگا۔ سی پیک منصوبے کے آغاز کے ساتھ ہی اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوجائے گا جس کے بعد روزگار کے لاتعداد مواقع پیدا ہونے سے چند سالوں میں ملک میں بے روزگاری تقریباً صفر ہوسکتی ہے۔

اعلان کے ساتھ ہی سی پیک منصوبے کے دشمنان کی جانب سے اسے سبوتاژ کرنے کے لئے سازشوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ اس عظیم منصوبے کی سب سے زیادہ مخالفت بھارت نے کی۔ جس کے بعد اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لئے ملک خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جو اسی مقصد کے تحت کرائے گئے تھے۔ گوادر پورٹ کے افتتاح سے صرف ایک روز قبل درگاہ شاہ نورانیؒ پر بھی بم دھماکہ ہوا جس میں تقریباً ساٹھ قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ اس دہشت گردی کا مقصد اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچنے سے روکنا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور تیکنیکی ماہرین کو پاکستان آمد سے خوفزدہ کرنا تھا۔ یہ تو بیرونی سازشوں تھیں لیکن صد افسوس کہ سی پیک منصوبے کو اندرونی طور پر بھی غیر اعلانیہ مخالفت اور روڑے اٹکائے جانے کے عمل کا سامنا رہا اور تقریب افتتاح سے دو ہفتوں قبل ملک میں سیاسی ہلچل اور افراتفری پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کی گئیں جس میں وہ عناصر کسی حد تک کامیاب بھی رہے لیکن وزیراعظم میاں نواز شریف اور چینی حکام کے عزم مصمم کے آگے تمام سازشیں خواہ بیرونی ہوں یا پھراندرونی ہوں سب کی سب ناکامی سے ہمکنار ہوئیں اور پاکستانی عوام سمیت عالمی برادری نے سی پیک منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہوتے دیکھ لیا۔

گوادر پورٹ کا سی پیک منصوبے کے تحت باقاعدہ افتتاح اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کی فتح ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے وژن کی فتح ہے۔ چینی حکومت و عوام کی پاکستان سے والہانہ محبت کی فتح ہے اور ان تمام بیرونی و اندرونی باطل قوتوں کی شکست ہے جنہوں نے اس منصوبے کو دہشت گردی اور سیاسی افراتفری کے ذریعے سبوتاژ کرنے کی مذموم کارروائیاں کیں۔ موجودہ حکومت نے رہتی دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ اب پاکستان تبدیل ہورہا ہے، اب یہ ملک بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے زیادہ محفوظ ہے اور ترقی وخوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت گوادر پورٹ کا مختصر مدت میں آغاز ہوجانا موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی شمار ہوگی جس سے حکومت کا سیاسی عزم ظاہر ہوتا ہے۔ افتتاح کے ساتھ اقوام عالم کو یہ پیغام یقینا ملا ہوگا کہ خواہ کیسے ہی کٹھن اور نامساعد حالات کیوں نہ ہوں پاکستانی عوام و حکومت اپنی ترقی، بقا اور سلامتی کے عزم سے نہ پیچھے ہٹے گی اور نہ کوئی سمجھوتہ کرے گی اور یہی عزم ہے جس کے باعث سی پیک کی تکمیل ہوئی جو پاک چین اقتصادی راہداری ہی نہیں بلکہ شاہراہ ترقی پاکستان ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments