پاکستان میں کورونا بنا پیشہ


دنیا کے تقریباً ہر ملک میں کورونا نے تباہی مچا رکھی ہے جہاں ہر روز متاثر افراد کی تعداد کے ساتھ ساتھ مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ معیشت کو بچانے کے لئے حکومت مکمل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتی کیونکہ ان حالات میں ملکی معیشت کو مزید خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سب کے باوجود حکومت کی جانب سے سمارٹ لاک ڈاؤن کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس میں چند مقامات کو سیل کر نے کا فیصلہ سامنے آیا ہے یعنی وہ علاقے جہاں کورونا کے مریض زیادہ ہیں ان تمام علاقوں کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس وقت لاہور میں بہت، زیادہ کیس سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے لاہور کے متعدد علاقوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی گوجرانوالہ، فیصل آباد;اسلام آباد کے ان علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کرنے کا کہا گیا ہے جہاں متاثرین کی تعداد زیادہ ہے۔ پاکستانیوں نے اس مشکل وقت کو جس طرح کیش کیا ہے اس سے انسانیت پر سے یقین اٹھتا دکھائی دیتا ہے ہر جگہ کورونا کو کاروبار کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی جانوں کو بچانے کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ عام آدمی کی زندگی کو اس قیمت کے آگے انتہائی حقیر ہو گئی ہے۔

اگر گورمنٹ اسپتالوں کا رخ کیا بھی جائے تو جان بچنے کی کوئی گارنٹی موجود نہیں جبکہ پرائیویٹ اسپتال کورونا کے مریضوں سے منہ مانگی قیمت وصول کر رہے ہیں جو قیمت لاکھوں سے شروع ہوتی ہے۔ ان حالات میں ایسے انسان کیا کریں جو کورونا کی وجہ سے تین ماہ سے بے روزگار ہیں اور ان کے پاس دو وقت کی روٹی کے لئے بھی رقم موجود نہیں تو ایسے افراد خدانخواستہ اگر اس بیماری میں مبتلا ہو جائیں تو لاکھوں کی رقم کہاں سے لائیں جبکہ ایک دوسری صورت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ان کے پاس اپنا گھر بھی موجود نہ ہو تو ایسے افراد کس طرح اسپتالوں کی بھاری بھرکم فیسیں ادا کریں۔

ایسا لگتا ہے بیماری میں ایک دوسرے کے کام آنے کی بجائے ایک دوسرے کو لوٹنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ یہاں علاج کا ایک اور طریقہ متعارف کروایا گیا ہے جس میں ان افراد کے پلازما کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے جنہوں نے کورونا کے مرض سے نجات حاصل کر لی ہے۔ یہ پلازما ان لوگوں کی جان بچا سکتا ہے جو لوگ وائرس کی وجہ سے انتہائی تشویشناک حالت میں ہیں مگر یہاں بھی انسانیت منہ چھپائے بلک بلک کر رونے پر مجبور ہے وجہ یہ ہے کہ وہ افراد جو صحتیاب ہوچکے ہیں جب ان سے پلازما دینے کی اپیل کی جاتی ہے تو ان کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ پلازما کی قیمت اتنے لاکھ لگاتے ہیں تو ہم پلازما دینے کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہم خود اتنا پیسہ لگا کر صحتیاب ہوئے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا انسانیت بالکل ختم ہو چکی ہے یا انسانی جان بالکل اہمیت کی حامل نہیں رہی جہاں اگر کوئی مرتا ہے تو مر جائے دوسرے کو کسی کی موت سے کوئی غرض نہیں۔ اگر آپ اپنی جان بچ جانے کے بعد ایک انسان کی جان مزید بچا سکیں تو اس میں آپ کا کوئی نقصان نہیں ہوگا جبکہ حضرت محمد ﷺ کا ارشاد ہے جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی مگر آج کا انسان اتنا مطلب پرست کیوں ہوگیا ہے کہ اگر وہ کسی کے کام آ بھی سکتا ہے تب بھی نہیں آتا۔

اس مشکل وقت میں اگر آپ کورونا سے صحتیاب ہوتے ہیں تو ایک مزید جان بچانے کے لئے اگر بغیر کسی مفاد کے یہ سوچیں کہ آپ ایک مزید زندگی بچانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں تو یہ امر آپ کے لئے اس دنیا میں بھی باعث مسرت ہوگا جبکہ اللہ کے پاس اس کا بہترین انعام موجود ہے۔ مگر اس مصیبت کے وقت میں ہر انسان کے اندر اس وقت بھی اتنی لالچ موجود ہے کہ وہ کسی کے کام تو کیا آئیں بلکہ جو لوگ پریشانی میں مبتلا ہیں ان کی پریشانی میں مزید اضافہ کر رہے ہیں ایسے لوگوں سے گزارش ہے خدارا دو دن کی عیش و عشرت کی زندگی کے لئے اپنی آخرت خراب نہ کریں اور انسانی جانوں سے نا کھیلیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments