کورونا باز۔ ۔ ۔


تو پھر یہ طے ہوا اب کورونا نے خود ہی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس نے کب کیسے او ر کیوں جنوبی ایشیاء سے رخصت لینی ہے۔ عوام اور حکومت دونوں کو ہی کسی معجزے کا انتظار ہے۔ کورونا تھک ہار کر خود ہی چلا جائے۔

ہندوستان کی ریاست کیرالہ میں ایک پجاری نے تو کورونا دیوی کی پوجا شروع کر رکھی ہے اور زائرین کی تعداد میں وبا میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جیسے جیسے وبا میں تیزی آتی جا رہی ہے سرحد کی دونوں طرف ٹوٹکہ بازی ایسے ابلی ہے جیسے مون سون میں ممبئی اور کراچی۔ ۔ ۔ یہ کھاؤ وہ نہ کھاؤ۔ ۔ ۔ یہ پیو وہ نہ پیو۔ ۔ کہیں گاؤ موتر تو کہیں کچی پکی شراب کی چسکی ہی اس سے نجات ہے۔ اور کہیں انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں کا قہوہ۔ ۔ یعنی ٹوٹکہ بازوں نے ارض و سما ایک کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ اور تو اور ذہین عوام نے ٹوٹکہ بازوں کے اشارے پر جراثیم کش اسپرے ہی غٹک لئے۔ اور وبائی زندگی سے مکتی پائی۔

ہمارے خطے میں پائے جانے والے باز تو خیر سے عربی لے اڑے۔ ۔ ۔ پر معاشرے نے اس کمی کو انواع و اقسام کے بازوں سے پر کیا جیسے۔ ۔ کبوتر باز۔ بیٹر باز۔ شعبدہ باز اب یہاں سیاست دان نہ چونکیں ضروری نہیں کہ اشارہ ان ہی کی طرف ہو یا خود ساختہ وبائی تجزیہ کار ہوں وہ بھی محسوس نہ کریں۔ پھر رنگ باز۔ نوسر باز۔ اور کچھ دیگر ممنوعہ باز جن سے فاصلہ رکھنے کا حکم بزرگ گلی کے ہر بچے کو بچانے کے لئے بار بار دہراے رہتے ہیں۔

اور تو اور نیم اتائیوں کی طرح نیم ٹی وی اینکر خود ساختہ خودی فروش دانش ور روزانہ پرائم ٹائم میں اپنی عالمانہ جہالت کا بھرپورمظاہرہ کرتے ہوئے کورونا پر ایسے ایسے تبصرے فرماتے ہیں جیسے کورونا نے خود ان کو اپنے بارے میں تمام تر سازشی نظریات سے آگاہی دی ہو۔ اور الٹی سیدھی غیر تصدیق شدہ معلومات پھلانے میں سوشل میڈیا اور نیم بے ہوش میڈیا بڑی پر اعتمادی سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان نیم حکیم۔ نیم تجزیہ کاروں، حا دثاتی اینکروں اور ٹوٹکہ بازوں نے عوام کو کورونا سے بچاؤ کی آگاہی کیا دینی تھی بلکہ ان کورونا بازوں کی وجہ سے اس خطے میں کورونا مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ اور اب کورونا عوام و حکومت سے مذاق کر رہا ہے۔

ان کورونا بازوں نے عوام کو بے تکی وٹامن پھانکنے۔ خود رو جڑی بوٹیوں کا قہوہ پینے۔ سخت گرمی میں گرما گرم پانی پینے اور اس کی بھاپ لینے پر لگا دیا۔ یہ بھی نہیں سوچا وٹامن ڈی اور سی کی جسم میں زیادتی کے کیا مضمر اثرات ہوتے ہیں۔

اور تو اور ان کورونا بازوں کی رسائی ایوان اقتدار تک بھی ہے۔ بلکہ اسلام آباد کے کچھ منشیوں اور مشیروں کا شمار بھی ان ہی کورونا بازوں میں ہی ہوتا ہے۔ جس سے حکومت بھی اس شش و پنج میں پڑ جاتی ہے کہ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کب کیا جائے، کیا اسمارٹ لاک ڈاؤن کام کرے گا؟ اور اسمارٹ لاک ڈاؤن پر عمل کروانے کے لئے وسائل ہیں؟

ان کورونا بازوں کو پکڑ پکڑ کر سرکاری ہسپتال کا دورہ کروایا جائے شاید کچھ عبرت حاصل کریں اور اپنی بے تکی کورونا بازی سے باز آئیں۔

بے شک غلط معلومات پھیلانا قانونی و اخلاقی جرم ہے۔ پر اس کا اطلاق ان کورونا بازوں پر کیوں نہیں ہوتا؟

یہاں غریب کی ایک معصومانہ اپیل ہے کہ کورونا بازوں کو قابو کرنے کے لئے کورونا بازی کے جرم کو قومی سلامتی کی فہرست میں ڈالا جائے۔ تاکہ جمہوریت کی بقا کے لئے جمہور کو بچایا جا سکے۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments