ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی: ایک مسیحا


کورونا کی وبا نے ہمارے معاشرے کے کھوکھلے پن اور اس کی منافقت کو خوب بے نقاب کیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ ڈاکٹرز جو کہ اس وبا کے دوران اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر انسانیت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف غلیظ اور نفرت انگیز کمپین چلائی گئی اور حکمران صرف تماشائی بن کر سب کچھ دیکھتے رہے۔ روزانہ نجانے کتنے مسیحا اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور کتنے اس موذی وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ اپنی جان کی قربانی دینے والے ڈاکٹرز اور پیرامیڈکل سٹاف کو اس طرح سے خراج تحسین پیش نہیں کیا جا رہا جس کے وہ حقدار ہیں۔

ڈیرہ غازی خان کے تین ڈاکٹرز اور ایک نرس کرونا وائرس کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں۔ درجنوں ایسے ہیں جو اس وائرس سے نبردآزما ہو رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی صاحب بھی کرونا سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے ہیں۔ ان کی وفات سے ڈیرہ غازی خان کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اور ہم ایک نہایت شفیق، رحم دل، خوش مزاج، خدا ترس اور انتہائی قابل اور فرض شناس ڈاکٹر سے محروم ہو گئے۔

ان کی فرض شناسی اور رحم دلی ایک مثال رقم کر رہا ہوں جو ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر نے بیان کی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کا اعلان کیا ہوا تھا اور کسی بھی ڈاکٹر کو یہ اجازت نہیں تھی کہ وہ او۔ پی۔ ڈی میں مریض کو چیک کر سکیں۔ ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی صاحب نے اپنے ساتھ جو کہ پی۔ ایم۔ اے کے صدر بھی تھے سے کہا کہ مہربانی فرما کر ینگ ڈاکٹرز سے کہیں کہ وہ مجھے مریض چیک کرنے کی اجازت دیں۔ میرے مریض دور دراز سے آتے ہیں اور انتہائی غریب ہوتے ہیں، میرا دل گوارا نہیں کرتا کہ میں انہیں بغیر چیک اپ کے واپس بھیج دوں۔

ساتھی ڈاکٹر نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ کو پتا تو ہے کہ ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے او۔ پی۔ ڈی کا بند ہونا ضروری ہے اور دوسری بات یہ کہ شاید ینگ ڈاکٹرز ہماری بات بھی نہ مانیں۔ اس پر ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی صاحب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ کوئی بات نہیں ینگ ڈاکٹرز بھی ہمارے بچے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ کیا کریں گے، گالم گلوچ کر کے چلے جائیں گے لیکن میرے لئے مریضوں کا چیک اپ کرنا اس خدشہ سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔ ساتھی ڈاکٹر کے مطابق ہڑتال والے دن ڈاکٹر خالد مسعود قیصرانی صاحب نے حسب معمول مریضوں کا چیک اپ جاری رکھا جس کی وجہ سے انہیں ینگ ڈاکٹرز کی ناگوار اور ناشائستہ باتیں سننی پڑیں لیکن انہوں نے اپنے مریضوں کا چیک اپ ترک نہیں کیا۔

میرے علم میں نہیں ہے کہ وزیر اعلی نے ان کے لئے کوئی تعزیتی پیغام بھیجا ہو یا ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کوئی پریس ریلیز جاری کی ہو۔ پنجاب کے مشیر صحت بھی ڈیرہ غازی خان سے ہیں اور وہ کافی حد تک فعال بھی ہیں لیکن میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں آئی جس سے پتا چلے کہ انہوں نے ڈاکٹرز کی قربانی پر کوئی پریس بریفنگ دی ہو۔ وفاقی وزیر مملکت موسمیات کا تعلق بھی ڈیرہ غازی خان شہر سے ہے لیکن آج کل وہ کرونا کی اقسام کتنی ہے اس پر تحقیق کر رہی ہیں شاید ان کو اپنے حلقے کے مسیحا ڈاکٹرز کی قربانی کی خبر نا ملی ہو۔

افسوس کہ ہمارے لوگوں کی جان کی قربانیاں بھی ہمیں اتنا اہم نہیں بناتیں کہ میڈیا اور مقتدر حلقوں کی نظر کرم ہم پر پڑ جائے۔ جنوبی پنجاب کی عوام کی طرف سے تمام ڈاکٹرز اور پیرامیڈکل سٹاف کی خدمات کو سلام۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments