انڈیا میں کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی: ’مودی حکومت چین سے ہماری‎ زمین واپس کب لے گی؟‘


سونیا گاندھی

انڈیا میں حزب اختلاف کی رہنما اور کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے لداخ میں بظاہر چینی فوج کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے ردعمل میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے سوال کیا ہے کہ حکومت بتائے کہ وہ چینی فوجیوں کو انڈین خطے سے کب اور کیسے نکل باہر کرے گی۔

سونیا گاندھی نے جمعے کو ایک ویڈیو پیغام میں مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’وزیر اعظم کہتے ہیں ہماری سرزمین پر کسی نے دراندازی نہیں کی۔

’دوسری جانب وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بڑی تعداد میں چینی فوجیوں کی موجودگی کی بات کرتے ہیں اور چینی دراندازی پر بحث کر رہے ہیں۔‘

ادھر دوسری جانب حکمراں جماعت بی جے پی کے بعض رہنماؤں نے کانگریس پر الزام لگایا ہے کہ اس جماعت کے رہنما چین سے ہمدردی رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

وادی گلوان: سیٹلائٹ تصاویر میں انڈین سرحد پر ’چینی تعمیرات‘

انڈیا کے کن ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعے ہیں؟

انڈیا چین تنازع: کیا انڈیا کے مقابلے میں چین بہتر پوزیشن میں ہے؟

انڈیا، چین سرحدی تنازع سے متعلق اہم سوالات کے جواب

وادی گلوان: سیٹلائٹ تصاویر میں انڈین سرحد پر ’چینی تعمیرات‘

سونیا گاندھی نے کیا کہا؟

سونیا گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’جب انڈیا اور چین کے درمیان سرحد پر مشکل حالات کا سامنا ہے (تو اس وقت) مرکزی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے انحراف نہیں کر سکتی۔‘

سونیا گاندھی نے اس پیغام میں مزید کہا کہ ‘سابق فوجی جرنیل، دفاعی تجزیہ کار اور اخبارات سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے انڈیا کی سرحد میں چین کے داخل ہونے کی تصدیق کر رہے ہیں۔

’پورا ملک جاننا چاہتا ہے کہ کہ مودی حکومت لداخ میں ہماری سرزمین کو کب واپس لے گی۔ ملک جاننا چاہتا ہے کہ کیا چینی فوج نے ہماری علاقائی سالمیت پر دراندازی کرتے ہوئے وادی گلوان اور پینگونگ سو جھیل کے علاقے میں بنکر اور نئے دفاعی ڈھانچے تعمیر کر لیے ہیں؟‘

انھوں نے سوال کیا کہ ’کیا وزیر اعظم ان سوالات پر ملک کو اعتماد میں لیں گے؟‘

رواں ماہ کے وسط میں وادی گلوان میں چینی فوجیوں سے خون ریز جھڑپ میں 20 انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حزب اختلاف کے رہنما حکومت پر کوئی موثر قدم نہ اٹھانے کا الزام لگا رہے ہیں۔

حالیہ دنوں میں انھوں نے کئی بار ویڈیو پیغامات کے ذریعے مودی حکومت کو اپنی تنقید کا شدید نشانہ بنایا ہے۔

حکومت کانگریس کی رہنما کے ان حملوں کے دباؤ میں ہے اور اب وہ کانگریس پارٹی، سونیا گاندھی اور ان کے بیٹے راہل گاندھی پر شدید حملے کر رہی ہے۔

بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس اور اس کے رہنما چین سے ہمدردی رکھتے ہیں اور یہ کہ کانگریس کے دور اقتدار میں انڈیا کی ہزاروں مربع کلو میٹر زمین چین کے قبضے میں چلی گئی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مشرقی لداخ کے سرحدی خطے میں 15 جون کی شب ہوئی خون ریز جھڑپ کے بعد 19 جون کو تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی۔

اس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’انڈیا کی سرزمین میں کوئی داخل ہوا ہے اور نہ ہی کوئی زمین کسی کے قبضے میں ہے۔‘

راہل گاندھی نے بھی ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ چین نے ہمارے تین خطوں میں زمینوں پر قبضہ کیا ہے۔ وزیر اعظم اگر یہ کہتے ہیں کہ ہماری زمین نہیں لی گئی اور اگر چین نے ہماری زمین پر واقعی قبضہ کر رکھا ہے تو اس سے چین کو بہت فائدہ ہوگا۔ وزیر اعظم آپ کو ملک کی صحیح صورتحال سے آگاہ کرنا ہو گا۔‘

اس دوران دو سابق وزرائے دفاع ایم ایم پالم راجو اور جیتیندر سنگھ نے ایک نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق چینی فوج نے دیسپانگ علاقے میں ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) کے انڈین خطے میں 18 کلومیٹر تک قبضہ کر لیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ مختلف خبروں، سبکدوش جرنیلوں کے مشاہدات، سیٹلائٹ تصویروں اور دفاعی تجزیہ کاروں کی رائے سے پتا چلتا ہے کہ ’چینی فوج انڈین خطے میں اس حد تک داخل ہو گئی ہے کہ وہ انڈیا کے پیٹرولنگ دائرے کے خطے میں پیٹرولنگ پوائنٹ 10 اور 13 کے درمیان حائل ہو چکی ہے۔‘

ان دونوں کے مطابق چینی افواج دربوک – شیوک – دولت بیگ اولڈی روڈ پر واقع لداخ کے شہر برٹسے سے محض 7 کلو میٹر کی دوری پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا انڈیا چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟

انڈیا میں ‘بائیکاٹ چین’ کی مہم، مگر اس سے چینی سرمایہ کاری کیسے متاثر ہوگی

’چین کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہتا تو کیا فوراً پاکستان چلا جاؤں‘

ان کے مطابق اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’چینی فوجی دولت بیگ کے اہم دفاعی و فضائی اڈے سے صرف 25 کلو میٹر کی دوری تک آ جکی ہیں۔‘

انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’مودی حکومت وادی گلوان میں چینی قبصے کی حقیقیت کا اعتراف کیوں نہیں کرتی؟‘

انڈیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر چین مذاکرات اور اتفاق رائے کے باوجود پرانی پوزیشن پر نہیں جاتا ’تو چین اور انڈیا کے تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp