کورونا وائرس: دلی میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز، صحت کا نظام مفلوج


کورونا

انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے وزیرِ اعلیٰ نے کہا ہے کہ جس رفتار سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اس کے باعث صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اروند کیجریوال نے کہا کہ جون کے آغاز میں کیسز میں اضافے کے باعث ہسپتالوں میں بستروں کی کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

نئی دہلی اب ملک کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بن گیا ہے اور یہاں 73 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار اموات بھی ہوئی ہیں۔

تاہم وزیرِ اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ انڈیا میں ’دوسرے ممالک کے مقابلے میں وائرس سے نمٹنے کے لیے حالات بہتر ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’انڈیا کو کورونا وائرس کی سونامی کے لیے تیار رہنا چاہیے‘

کووڈ-19: وہ خاتون جو انڈیا میں ’کورونا کی آواز بنی‘

انڈیا میں کورونا سے پہلی موت کی پراسرار کہانی

انھوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے دیے گئے ایک خطاب میں کہا کہ یہ اس لیے ہے کیونکہ انڈیا نے مارچ سے ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا اور لوگوں نے بھی احتیاط برتی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈیا میں صحتیاب افراد کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘

اب تک پورے ملک میں پانچ لاکھ سے زائد کورونا وائرس کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ 15 ہزار کے قریب افراد اس وائرس سے ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

تاہم تقریباً دو کروڑ آبادی کے شہر نئی دہلی میں کورونا وائرس کیسز دیگر شہروں کی نسبت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ یہاں رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے تقریباً ایک تہائی گذشتہ ہفتے رپورٹ ہوئے۔

وزیرِ اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ ’ہماری توقع سے زیادہ تیز رفتار سے کیسز میں اضافہ ہوا اور جون کے پہلے ہفتے میں شہر میں بستروں کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

کورونا

تاہم تقریباً دو کروڑ آبادی کے شہر نئی دہلی میں کورونا وائرس کیسز دیگر شہروں کی نسبت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ یہاں رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے تقریباً ایک تہائی گذشتہ ہفتے رپورٹ ہوئے

‘ہم دلی میں کم ٹیسٹ کر رہے تھے اور کیونکہ ہمیں بستروں کی کمی کا بھی سامنا تھا اور متعدد افراد کو ہسپتالوں میں بستر نہیں مل رہے تھے اس لیے شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا۔‘

دلی میں حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے شہر میں وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کرنا شروع کر دی ہے تاکہ دارالحکومت میں پھیلاؤ کی وسعت کے بارے میں جان سکیں۔

ڈاکٹر سندیپ سالوی جو سانس کی بیماریوں کے حوالے سے ایک مشہور محقق ہیں نے سی بی ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ایک ہی صورت میں لائی جا سکتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس مرض کی جلدی تشخیص ہو سکے اور ان افراد کو خودساختہ تنہائی میں رکھا جائے۔‘

انڈیا میں پہلا کیس رپورٹ ہونے کے چار ماہ بعد جون کے آغاز میں انڈیا نے سخت گیر لاک ڈاؤن میں مکمل نرمی کا فیصلہ کیا۔ زیادہ تر کاروبار دوبارہ کھولنے کی بھی اجازت دی گئی۔

متعدد ریاستوں میں سکول بھی دوبارہ کھول دیے گئے ہیں تاہم دلی میں یہ اب بھی بند ہیں۔

تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انڈیا اس وقت دنیا میں مصدقہ متاثرین کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہے۔ پہلا نمبر پر امریکہ، دوسرے پر برازیل جبکہ تیسرے پر روس ہے۔

تاہم ایک اعشاریہ تین ارب سے زائد آبادی والے ملک کے اعتبار سے یہاں متاثرین کی کل تعداد نسبتاً کم ہے۔ ہر 10 لاکھ افراد میں 400 سے کم اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp