یا شیخ! تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا؟


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3\"

یا شیخ، اخی کبیر، سابقہ وزیراعظم ریاست قطر، یا شیخ حمد بن جاسم بن جبر الثانی: السلام علیکم

بخدا آپ کو سابق لکھتے ہوئے دل دکھتا ہے۔ مگر شکر ہے کہ آپ جیسے بزرگ کا سایہ آپ کی ریاست کے علاوہ ہمارے خاندان پر بھی قائم و دائم ہے۔ آپ کا گرامی نامہ وصول پایا۔ اس عاجز نے لفافہ ملتے ہی چوما اور آنکھوں سے لگایا۔ لفافہ دیکھتے ہی آنکھوں میں ٹھنڈک پڑی تو نامہ مبارک پڑھ کر دل میں۔

بخدا آپ نے یاد دلایا تو ہمیں یاد آیا کہ کیا سنہرا زمانہ ہوتا تھا جب ہمارے خاندان مل جل کر کاروبار کیا کرتے تھے۔ اللہ ایسا پارٹنر ہر ایک کو دے، کبھِی آپ نے یہ نہیں کہا کہ یہ مشترکہ جائیداد ہے، بلکہ ہم پر ایسی شفقت فرمائی کہ ہمیں ہمیشہ یہی محسوس ہوا جیسے یہ مال دولت سو فیصد ہماری ہی ملکیت ہے۔ حسن اور حسین کی تو ساری جوانی ہی لندن کے ان گھروں میں ایسے گزری کہ ان کو تو یاد بھی نہیں ہے کہ یہ کس نے خریدے اور کیسے خریدے، جب بھی پوچھو ایک نئی بات بتاتے ہیں۔ آپ کی بے پایاں شفقت کو یاد کرتے ہوئے ہماری تو آنکھیں بھر آتی ہیں۔

\"sheikh_hamad_bin_jassim\"

ابھی یہاں کوئی کھلاڑی ہے جس نے ہمیں دق کیا ہوا ہے۔ کہتا تو خود کو کرکٹ کا کھلاڑی ہے لیکن اس کی لاعلمی کا یہ حال ہے کہ دعوی کرتا ہے کہ ایک بال پر دو کھلاڑی آؤٹ کر سکتا ہے۔ آپ کو تو خیر علم نہیں ہو گا کہ قطر میں شرفا کرکٹ نہیں بلکہ فٹ بال کھیلتے ہیں، مگر کرکٹ میں ایک بال پر ایک ہی کھلاڑی آؤٹ ہوتا ہے۔ ویسے کرکٹ کے شرفا کا کھیل ہونے کی بات بھِی پتہ نہیں کس نے اڑائی ہے۔ ایک سے ایک لفنٹر اور پلے بوائے یہ کھیلتے ہیں۔ پتہ بھی ہو کہ آؤٹ ہو گئے ہیں تو ڈھیٹ بنے وہیں کھڑے رہتے ہیں اور ایمپائر کی انگلی کا اشارہ دیکھ کر ہی باہر جاتے ہیں۔ آپ کا یہ برادر خورد ان معاملات سے خوب واقف ہے کیونکہ یہ عاجز خود طویل عرصے تک لاہور جم خانے میں کرکٹ کھیلتا رہا ہے۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ بعض ایمپائر آپ کے بھائی کے معاملے میں ہوتے ہی بد طینت ہیں، ورنہ سارا زمانہ جانتا ہے کہ پہلی بال ٹرائی بال ہوتی ہے اور اس پر آؤٹ دینا غلط بات ہے۔

\"hassan-nawaz\"

بہرحال بات ہو رہی تھی آپ کے احسانات کی۔ ابھی اس کھلاڑی کی وجہ سے جان عذاب میں آئی ہوئی تھی۔ کبھی کسی سڑک پر بیٹھ جاتا ہے اور کبھی کسی چوک میں۔ کہتا ہے کہ رسیدیں دو کہ لندن کے فلیٹ کا پیسہ کہاں سے آیا؟ اب یہ بات آپ کے والد مرحوم، جو کہ ہمارے تایا لگتے تھے، اور ہمارے والد صاحب مرحوم کے بیچ میں تھی۔ ہمیں تو ان معاملات کی خبر بھی نہ تھی۔ ویسے بھی اب عمر بڑھ گئی ہے تو یادداشت اب پہلے جیسی کہاں رہی ہے۔ کبھی کچھ یاد آتا ہے اور کبھِی کچھ ۔ پارلیمنٹ میں بھِی ہم نے نہ جانے کیا بتا دیا تھا کہ کیسے خریدے ہیں یہ فلیٹ۔ اوپر سے ہمارے بیٹے بھی اتنی کم عمر میں سٹھیا گئے ہیں، وہ بھی کسی کو کچھ بتاتے تھے اور کسی کو کچھ۔ ادھر لندن میں اچھے بادام نہیں ملتے ورنہ ان کو روز ایک پاؤ بادام کھلانے کی ضرورت ہے۔

بہرحال آپ کا گرامی نامہ ملا تو اصل معاملہ یاد آیا۔ اب عدالت میں یہ خط جمع کرا دیا ہے تو امید ہے کہ اس عذاب سے جان چھوٹے گی۔ آپ کہ خدا کے برگزیدہ بندے اور مقبول بارگاہ خداوندی ہیں، ہم شرفا کو عدالتوں میں کھینچنے والوں کے حق میں بزبان عربی بد دعا فرمائیں تاکہ شرفا کو پریشان کرنے والے کیفر کردار کو پہنچیں۔

\"nawaz-erdogan\"

آج ادھر پاکستان میں آغا جان طیب ایردوان بھی تشریف لا رہے ہیں۔ غالباً ہماری پریشانی کا سن کر ان سے رہا نہیں گیا اور وہ کچے دھاگے سے بندھے چلے آئے ہیں۔ جیسی شفقت آپ ہمارے خاندان سے کرتے ہیں، آغا جان ویسی ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ عجب نہیں کہ وہ بھی ہمیں کوئی خط دے دیں کہ لو برادر خورد، اسے عدالت میں پیش کر دو اور بے جا الزام تراشی کرنے والے لفنگوں سے جان چھڑاؤ۔ ممکن ہے کہ ہم شرفا کا ادھر ترکی شریف وغیرہ میں بھِی کوئی کاروبار چل رہا ہو جو کہ ذہن سے اتر گیا ہو، اور آغا جان کے خط سے ہمیں یاد آ جائے۔

آغا جان کو بھی ادھر ترکی شریف میں چند شریر لوگوں نے پریشان کیا ہوا ہے۔ وہ بھی کوئی کرپشن وغیرہ کا حساب مانگتے تھے۔ آغا جان خلفائے اسلام کے جانشین اور مقرب بارگاہ خداوندی ہیں۔ عوام میں بھی ان کی مقبولیت کسی شک و شبے سے بالاتر ہے۔ شکر ہے کہ ان کے باغی کیفر کردار کو پہنچے۔ آغا جان ہمیں بتا رہے تھے کہ یہ باغی ادھر پاکستان میں بھی بیس پچیس سال سے کوئی سکول اور تعلیمی ادارے وغیرہ چلا رہے ہیں۔ ہمیں تو یقین نہیں آیا کہ آغا جان سے اس قدر محبت کرنے والے ان کے اس برادر خورد کے ملک میں بھی ان کے باغی ہو سکتے ہیں، مگر جب آغا جان نے ہمارے سر کی قسم کھا کر بتایا کہ وہ خود اور سابق ترک صدر عبداللہ گل بھی ذاتی طور پر ہمارے ساتھ ہی پاکستان میں ان سکولوں کے فنکشن میں بطور مہمان خصوصی شریک ہو چکے ہیں، بلکہ ہم نے بھی انہیں کی محبت میں بعض سکولوں کے لئے جگہ عطیہ کی تھی، تو پھر ہمیں یاد آیا کہ واقعی یہی معاملہ تھا۔ ہماری یادداشت واقعی جواب دیتی جا رہی ہے۔ ترکی شریف ڈرائی فروٹ اور میوہ جات کی پیداوار کے لئے مشہور ہے۔ عین ممکن ہے کہ آغا جان ہمارے لئے چار چھے بوریاں بادام درجہ اول اور اخروٹ کی ساتھ لیتے آئیں۔ ان میں سے دو تو ہم لندن بھیجیں گے۔

\"turkish-family-child\"

بہرحال بات ہو رہی تھی ان باغیوں کی۔ تو کل ہم نے حکم نامہ جاری کر دیا ہے کہ یہ باغی، جن کی تعداد ساڑھے چار سو کے قریب بتائی جاتی ہے، تین دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑ دیں۔ آغا جان درست ہی کہتے تھے کہ یہ پریشان کرنے والے لوگ ہیں۔ عدالت سے فریاد کر رہے ہیں کہ آپ کو حکومت نے چند ماہ پہلے تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کو دق نہیں کیا جائے گا مگر دیکھیں یہ کیا ہو رہا ہے۔ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ان ساڑھے چار سو افراد میں شیر خوار بچوں، عورتوں کی بھِی بڑی تعداد ہے اور ان کے لئے یکلخت جانا مشکل ہے۔ وہ برسوں سے یہاں مقیم ہیں۔ تین دن کے اندر اندر بھلا وہ کیسے اپنا گھر بار، گاڑیاں، ساز و سامان بیچیں اور ٹکٹ کٹا کر نکل جائیں؟

\"turk-family-selling-items2\"

ہمیں بدنام کرنے کو انہوں نے ادھر ادھر سامان بیچنے کے اشتہار بھی لگانے شروع کر دیے ہیں۔ ایک اشتہار آج ہی ہماری نظر سے گزرا ہے۔ ایک خاتون ہیں جو بڑا ترکی قالین محض چھے ہزار میں بیچ رہی ہیں اور چھوٹا ڈھائی ہزار میں، الیکٹرک سامان بھی ہے، اور ننھے بچوں کے جھولے اور کھلونے بھی۔ کئی چیزوں پر تو ہماری اپنی نظر بھی ٹک گئی تھی۔ کسی کو بھیجتا ہوں سامان دیکھنے کے لئے۔ اچھی ڈیل روز روز کہاں ملتی ہے۔ آپ کو نذر کرنے کے لئے بھی ایک دو چیزیں منتخب کی ہیں۔

فہرست میں سے چیزیں منتخب کر رہا تھا تو ساتھ ہی آپ کی بھتیجی بیٹھی تھی۔ بلاوجہ رونے لگی کہ ان میں سے ایک بی بی کو تو میں جانتی ہوں، یہاں سترہ برس سے مقیم ہے، کہتی ہے کہ پاکستان ہی میرا وطن ہے، اب تو ترکی واپس جا کر میں وہاں رہ ہی نہیں پاؤں گی۔ ویسے بھی وہاں پہنچتے ہی ہمیں جیل میں ڈال دیں گے  اور ہمارے بچوں کو یتیم خانوں میں جمع کرا دیں گے۔ پتہ نہیں کتنی محنت سے تنکا تنکا جوڑ کر انہوں نے اپنا گھر بنایا ہو گا، اب یہ ننھے بچوں کے کھلونے بکتے دیکھ کر تو دل غم سے بھر گیا ہے۔

ہم نے اسے ڈانٹا کہ آغا جان کے باغیوں کے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔ کہنے لگی کہ ان کے خلاف بغاوت کا ثبوت کہاں ہے؟ ہم نے اسے بتایا کہ چالاک لوگ کوئی ایسا ثبوت نہیں چھوڑتے ہیں جس سے عدالت میں ان کی پکڑ ہو۔

اب خط ختم کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ آغا جان کا جہاز تھوڑی دیر میں لاہور پہنچنے والا ہے۔ ان کے استقبال کے لئے جانا ہے۔ آپ کا خط دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہو گئیں، اب دیکھیں ان کے خط میں نیا سلام کس کا ہے۔

آپ کا برادر خورد اور آپ کی شفقت و عنایت کا طالب

میاں محمد نواز شریف، حال وزیراعظم پاکستان

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments